سی پی ایم نے وزیر داخلہ کو خط لکھا، سابق سی بی آئی ڈائریکٹر کے فرقہ وارانہ ٹوئٹ پر کارروائی کی مانگ

سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ نے پچھلے ہفتے مجاہد آزادی مولانا آزاد اور جانےمانے مسلمان ماہرین تعلیم پر تاریخ کے ساتھ چھیڑچھاڑ کا الزام لگایا تھا۔ سی پی ایم کا کہنا ہے کہ راؤ کے لفظ ، زبان ،مفہوم اورمقصد دوکمیونٹی کے بیچ نفرت پھیلائیں گے۔

سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ نے پچھلے ہفتے مجاہد آزادی  مولانا آزاد اور جانےمانے مسلمان ماہرین تعلیم پر تاریخ  کے ساتھ چھیڑچھاڑ کا الزام  لگایا تھا۔ سی پی ایم کا کہنا ہے کہ راؤ کے لفظ ، زبان ،مفہوم اورمقصد دوکمیونٹی  کے بیچ نفرت پھیلائیں گے۔

برندا کرات۔(فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر / سی پی آئی (ایم))

برندا کرات۔(فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر / سی پی آئی (ایم))

نئی دہلی:سی پی ایم نے دہلی پولیس اوروزیر داخلہ کے پاس شکایت دائر کرکے‘فرقہ وارانہ تبصرہ ’کی وجہ سےسینئرآئی پی ایس افسر اور سی بی آئی کے سابق عبوری ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ کے خلاف کارروائی کرنے کی مانگ کی ہے۔اس کے علاوہ کئی ریٹائرڈ آئی پی ایس افسروں نے راؤ کے ذریعے جانےمانے مسلمان وزرائے تعلیم  کے خلاف توہین آمیزتبصرہ کرنے اور تاریخ سے چھیڑ چھاڑ کرنے کاالزام لگانے کو لےکراعتراض  کیا ہے۔

معلوم ہو کہ راؤ وزارت داخلہ  کے فائرسروس،سول ڈیفنس  اینڈہوم گارڈ کے ڈائریکٹرجنرل  ہیں اور 31 جولائی کو ریٹائر ہونے والے ہیں۔آئی پی ایس افسروں  کے لیےسروس رول میں کہا گیا ہے کہ وہ صرف سائنسی ،ثقافتی اور ادبی مقاصدے لیےمضمون  لکھ سکتے ہیں اور اس میں انہیں یہ صاف  کرنا ہوگا کہ یہ ان کے ذاتی خیالات ہیں۔

شاہ کو لکھے خط میں کرات نے کہا کہ ناگیشور راؤ نے عظیم مجاہد آزادی  مولانا ابوالکلام  آزاد اورمسلم کمیونٹی  کے جانےمانے ماہرین تعلیم  کے خلاف غیر مہذب زبان کا استعمال کرکے  ان کی توہین  کی ہے اور دوکمیونٹی کے بیچ نفرت کے جذبہ کوبھڑکایا ہے۔یہ دلیل  دیتے ہوئے کہ سیاسی نظریے  سے متاثرعوامی تبصرہ  کرکے راؤ نے سروس رول کی خلاف ورزی  کی ہے، کرات نے الزام  لگایا کہ آئی پی ایس افسر نے ہندوستان  کا ہندوکرن کرنے کو لےکر آر ایس ایس اوربی جے پی  کی  کھلے طور پرتعریف  کی ہے۔

معلوم ہو کہ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ‘خونی اسلامی حملے/سلطنت’ کے بارے میں لیپا پوتی کر کےہندوستانی تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔اس کے لیے راؤ نے آزادی کے بعدتقریباً30 سالوں میں سے 20 سالوں کے لیےبنائے گئے وزرائے تعلیم کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

اس سلسلے میں انہوں نے مولانا ابوالکلام آزاد 11 سال (1947-58،ہمایوں کبیر، ایم سی چھاگلااورفخرالدین علی احمد 4 سال (1963-67)اور نورالحسن 5 سال (1972-77) کاذکر کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ باقی کے 10 سال وی کےآروی راؤ جیسے‘لیفٹسٹ’ نے ہندوستانیوں  کے ذہن  پر راج کیا۔

وی کے آروی راؤ تمل ناڈو کے ایک مشہوراکانومسٹ تھے، جنہوں نے انڈین کونسل آف سوشل سائنس ریسرچ کے قیام میں اہم رول   نبھایا۔راؤ دہلی یونیورسٹی  کے وی سی بنے،پلاننگ کمیشن کے ممبر رہے اور 1969 سے 1971 کے بیچ وزیر تعلیم  بنے تھے۔ناگیشور راؤ نے پچھلےسنیچر کو ٹوئٹ کرکے کہا،‘یہ لوگ ہندوتہذیب  کوکمتردکھانے، ہندو دھرم کو گالی دینے وغیرہ  کے لیے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اور خونی اسلامی  راج کی  لیپا پوتی کر دی۔’

سی پی ایم رہنمانے کہا کہ ہر ایک افسرآئین  کو ماننے اور اس کی حفاظت کرنے کی ذمہ داری سے بندھا ہوا ہوتا ہے لیکن راؤ نے ٹوئٹر پر عوامی تبصرہ کرکے آئین کے جذبے  کے خلاف بولا ہے اور سیاسی نظریے سے متاثر بے حد بھڑکاؤ باتوں کو لکھا ہے۔انہوں نے کہا، ‘یہ پہلی بار نہیں ہے جب انہوں نے سروس رول کی خلاف ورزی کی ہے یا فرقہ وارانہ احساسات  کو بھڑکایا ہے۔ جب وہ نوے کے دہائی کے آخر میں اڑیسہ  کے برہام پور ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں خدمات دے رہے تھے، انہوں نے کچھ اسی طرح کےزہریلے فرقہ وارانہ بیان دیے تھے۔ دو آفیشیل  پوچھ تاچھ میں انہیں قصوروار پایا گایا اور انہیں مجرم ٹھہرایا اور تادیبی  کارروائی کی گئی۔ اس طرح وہ برے ریکارڈ کے ساتھ عادتاًتوہین کرنے والے شخص  ہیں۔’

یہ کہتے ہوئے کہ اس طرح کے بیان کے بعد ہو سکتا ہے کہ 31 جولائی کو ان کے ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں بی جےپی یا آر ایس ایس میں شامل کر لیا جائے، کرات نے کہا کہ چونکہ انہوں نے عہدہ پر رہتے ہوئے اس طرح کا تبصرہ کیا ہے، اس لیے ان پرسروس رول  اور آئی پی سی کی دفعات  کے تحت کارروائی کی جانی چاہیے۔

سی پی ایم رہنما نے اپنی شکایت میں ناگیشور راؤ کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ153اے اور 295اے کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ کی ہے۔انہوں  نے کہا کہ راؤ کے لفظ، زبان، مفہوم  اور مقصد دوکمیونٹی کے بیچ نفرت پھیلائیں گے اور مسلم کمیونٹی کے لوگوں کے خلاف لوگوں کو اکسایا جائےگا۔

ناگیشور راؤ کا مدت کار کافی متنازعہ رہا ہے۔سی بی آئی کے سابق  ڈائریکٹر آلوک ورما اور اسپیشل   ڈائریکٹر راکیش استھانا کے بیچ چھڑے تنازعہ  کے بیچ راؤ کو 23 اکتوبر 2018 کو سی بی آئی کاعبوری   ڈائریکٹر بنایا گیا تھا۔اس عہدےکو سنبھالتے ہی راؤنے 100 سے زیادہ  ٹرانسفر کے آرڈر دیے، جس میں ہائی پروفائل آئی سی آئی سی بینک لون کیس معاملے کو دیکھ رہے جانچ افسر کا بھی تبادلہ کر دیا گیا۔

راؤ پر ہندوتوا سے متاثر  کا ہونے کا باربار الزام  لگتا رہا ہے اور ان کی بیوی پر کولکاتہ کی ایک ٹریڈنگ کمپنی کے ساتھ مل کر پیسے کا ہیر پھیر کرنے کا بھی الزام ہے۔