مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر یہ حکومت زیادہ دنوں تک رہی تو تمام بینک بند ہو جائیں گے۔ لائف انشورنس کا خاتمہ ہو جائے گا۔
نئی دہلی: مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جمعرات کو الزام لگایا کہ بی جے پی اپنے آپ کو اور پارٹی کے قریبی لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) اور قومی بینکوں میں جمع لوگوں کے پیسے کا استعمال کر رہی ہے۔
مشرقی بردھمان ضلع میں ایک پروگرام کے دوران ترنمول کانگریس کی سربراہ نے عام بجٹ پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا، اور یہ دعویٰ کیا کہ انکم ٹیکس کی چھوٹ کچھ اور نہیں صرف لفظوں بازی گری ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا،اگر یہ حکومت زیادہ دنوں تک رہی تو تمام بینک بند ہو جائیں گے۔ لائف انشورنس (کارپوریشن) کا خاتمہ ہو جائے گا۔ جس طرح سے ایل آئی سی کے شیئرفروخت کیے جا رہے ہیں… جس طرح سے ایل آئی سی اور بینکوں کا پیسہ، جو لوگوں کا ہے، پارٹی (بی جے پی) اور اس کے کچھ مشہور قریبی لوگوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، آپ نہیں جانتے کہ آپ کو بینک یا انشورنس کمپنیوں سےسے پیسہ مل پائے گایا نہیں؟
وہ واضح طور پر اڈانی گروپ میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) اور ایل آئی سی کی سرمایہ کاری کا حوالہ دے رہی تھی، جن کے حصص امریکی کمپنی ہنڈن برگ کی رپورٹ کے بعد گر گئے ہیں۔
مرکزی بجٹ کو ‘جھوٹ سے بھرا’ قرار دیتے ہوئے بنرجی نے کہا کہ مرکز 2024 میں ہونے والے عام انتخابات کے پیش نظر بڑے بڑے بڑےدعوے کر رہا ہے۔
انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت بجٹ پیش کیے جانے کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں زبردست گراوٹ کی وجہ سے مایوس ہے۔
بنرجی نے دعویٰ کیا،مرکزی بجٹ پیش کیے جانے کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں زبردست گراوٹ دیکھی گئی… کچھ لوگوں کو فون کرکے ان سے ان شیئروں میں کئی ہزار کروڑ روپے لگانےکو کہا، جن کی قیمتیں گر رہی تھیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، بنرجی نے کہا،بدھ کو ایسا لگا جیسے مرکزی حکومت ہل گئی ہو۔ کیوں؟ کیونکہ اسٹاک مارکیٹ میں زبردست گراوٹ تھی۔ میں کسی کا نام نہیں لینا چاہتی لیکن کیا ملک بغیر کسی پلان کے چل سکتا ہے؟
انہوں نے کہا، ‘مرکز کو 6-8 لوگوں کو بچانے کے لیےیہ کرناپڑا۔ میں نام نہیں لوں گی کیونکہ میں ان کے لیےاس کومشکل نہیں بنانا چاہتی۔
اس دوران ممتا بنرجی نے بجٹ کو عوام مخالف قرار دیتے ہوئے کہا، ‘میں یہاں کے لوگوں سے درخواست کرتی ہوں کہ بنگال سے باہر نوکریوں کی بھیک نہ مانگیں۔ بدھ کے روز مرکز نے 2023-24 کے لیے مرکزی بجٹ پیش کیا، جس میں ہندوستان میں بے روزگاری کے مسئلے کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں تھا۔ جب انتخابات نزدیک ہوتے ہیں تو مرکز 2 کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کرتا ہے۔ لیکن ایک بار الیکشن ہوتے ہی یہ کروڑوں لوگوں کی نوکریاں چھین لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے انکم ٹیکس نظام میں سرمایہ کاری کے مختلف شعبوں میں تقریباً 1.5 لاکھ روپے کی چھوٹ ملتی تھی لیکن نئی ٹیکس اسکیم کے مطابق یہ کٹوتیاں اب دستیاب نہیں ہوں گی۔
انہوں نے مڈ دے میل اسکیم کا جائزہ لینے کے لیے ایک مرکزی ٹیم کومغربی بنگال بھیجنےکے لیے ایک بار پھر سے مرکز کی تنقید کی۔
انہوں نے کہا، ‘مرکز نے 100 دن کے ایکشن پلان کے لیے فنڈز کیوں روکے؟ یہاں تک کہ اس نے بنگال کے مزدوروں کی اجرت دینے سے بھی انکار کردیا۔ مرکز نےمنریگا کے لیے 60000 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، جو کہ 2022-23 کے بجٹ کے 73000 کروڑ روپے سے کم ہے۔ یہ اب تک کی سب سے کم رقم ہے جو اس اسکیم کے لیے مختص کی گئی ہے۔
بنرجی نے کہا، ‘اگر ایک چھوٹا پٹاخہ بھی پھٹ جائے تو ایک مرکزی ٹیم بنگال بھیجی جاتی ہے۔ آپ (مرکز)منریگا فنڈز کے ساتھ ایک ٹیم کیوں نہیں بھیجتے جو آپ پر واجب الادا ہے؟ اگر آپ نے فوری طور پر فنڈز جاری نہ کیے تو غور سے سنیں، بنگال احتجاج کرے گا اور اپنے حقوق کے لیے لڑے گا! ہمیں 100 دن کے ایکشن پلان کے لیے 7000 کروڑ روپے ملنے والے ہیں۔ لیکن مرکز یہ رقم جاری نہیں کر رہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا،’رانی گنج ایک کمزور حالت میں ہے۔ ہم نے یہ مسئلہ مرکز کے ساتھ اٹھایا ہے کیونکہ اس علاقے میں کسی بھی وقت لینڈ سلائیڈنگ ہوسکتی ہے۔ ہم نے 29 ہزار مکانات بنانے کی تجویز دی ہے۔ لیکن مرکز اس کے لیے فنڈز جاری نہیں کر رہا ہے۔
وہیں، وشو بھارتی یونیورسٹی میں طلبہ کے درمیان عدم اطمینان کا ذکر کرتے ہوئے بنرجی نے الزام لگایا کہ طلبہ کو افسران نے ہراساں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ طلبہ کے ساتھ کھڑی رہیں گی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)