اتر پردیش بی جے پی ورکنگ کمیٹی کےممبر اورسابق ایم ایل اے رام اقبال سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی سے وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کو فوراً برخاست کرنے کی مانگ کی ہے۔انہوں نے کہا کہ لکھیم پور کھیری میں پیش آئےتشدد کے کچھ دن پہلے وزیر کےدھمکی بھرے بیان نے ہی آگ میں گھی کا کام کیا ہے۔
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کےرہنما رام اقبال سنگھ نے وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کو لکھیم پورتشددکی سازش کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی سے انہیں فوراً برخاست کرنے کی مانگ کی ہے۔
سنگھ نے بلیا ضلع کےنگرا علاقے میں صحافیوں سےبات چیت کرتے ہوئےلکھیم پورتشددکےلیے وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘واقعہ کے کچھ دن پہلے وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کےدھمکی بھرے بیان نے ہی آگ میں گھی کا کام کیا ہے۔ ان کو کسانوں سے معافی مانگنی چاہیے تھی، لیکن وہ اپنے بیٹے کے دفاع میں لگے ہوئے تھے۔’
اتر پردیش بی جے پی ورکنگ کمیٹی کے ممبر اور سابق ایم ایل اے سنگھ نے کہا، ‘ان کے بیٹے نے گاڑی سے کسانوں کو کچل کر مار ڈالا۔سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد ہی اس کو گرفتار کیا گیا، مگر مشرا آج بھی وزیر کی کرسی پر ہیں۔ ایسے میں وزیر اعظم نریندر مودی کو انہیں فوراً برخاست کر دینا چاہیے۔ایسا نہیں کرنے پر نریندر مودی کو لےکر بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔’
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ لکھیم پور واقعہ اور گورکھپورمیں کاروباری قتل معاملے سے بی جے پی سرکار کی‘کرکری’ ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لکھیم پورتشدد میں بی جے پی کارکن بھی مارے گئے ہیں۔ سرکار کو ان کی بھی خبر لینی چاہیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس پر سرکار کی بے رخی سے صوبے کے کارکنوں میں غصہ ہے۔
انہوں نے کہا، ‘اس معاملے پر سرکار کی بے رخی سےصوبےکے کارکنوں میں غصہ ہے۔ کسانوں کی طرح سرکار کو بھی مہلوک کارکنوں کے اہل خانہ کو مالی مدد اور نوکری دینی چاہیے۔’
سابق ایم ایل اے نے کہا کہ بی جے پی میں پارٹی کے کارکنوں کی حالت گرمٹیا مزدور جیسی ہو گئی ہے۔
سنگھ اس سے پہلے بھی سرکار کی نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے پہلے کہا تھا کہ صوبے میں نوکرشاہ سرکار چلا رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کووڈ 19 کی دوسری لہر سے نمٹنے کو لےکر یوگی آدتیہ ناتھ سرکار پر بھی سوالیہ نشان لگایا تھا۔
غورطلب ہے کہ لکھیم پورکھیری ضلع کے تکو نیہ علاقے میں کسانوں کا ایک گروپ اتر پردیش کے ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے دورےکے خلاف تین اکتوبر کو مظاہرہ کر رہا تھا، تبھی ایک ایس یووی(کار) نے چار کسانوں کومبینہ طور پر کچل دیا، جس سے ان کی موت ہو گئی تھی۔
لکھیم پور کھیری کے ایم پی اور وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا‘ٹینی’ کے خلاف وہاں کےمظاہرہ کر رہے کسانوں نے ان کے (ٹینی)آبائی گاؤں بن بیرپور میں منعقد ایک پروگرام میں ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے جانے کی مخالفت کی تھی۔
مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کےخلاف تقریباً دس مہینے سےمظاہرہ کر رہےکسانوں کی ناراضگی وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا‘ٹینی’ کے اس بیان کے بعد اور بڑھ گئی تھی، جس میں انہوں نے کسانوں کو ‘دو منٹ میں سدھار دینے کی وارننگ’ اور ‘لکھیم پور کھیری چھوڑنے’ کی دھمکی دی تھی۔
تشدد کے دوران چار کسانوں سمیت کل آٹھ کسانوں کی موت ہوئی تھی۔
گاڑی سے کچل جانے سے مرنے والے کسانوں کی پہچان گرویندر سنگھ (22)، دل جیت سنگھ (35)، نکشتر سنگھ اور لوپریت سنگھ (دونوں کی عمر کا ذکر نہیں)کےطور پرکی گئی ہے۔
گزشتہ تین اکتوبر کو پیش آئےتشدد میں بی جے پی کے دو کارکن شبھم مشرااور شیام سندر نشاد، وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کے ڈرائیور ہری اوم مشرا اور ایک نجی ٹی وی چینل کے لیے کام کرنے والے صحافی رمن کشیپ کی بھی موت ہو گئی تھی۔
کسانوں کا الزام ہے کہ وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کے بیٹےآشیش مشرا نے کسانوں کو اپنی گاڑی سے کچلا۔ حالانکہ وزیرمملکت نے اس بات سے سے انکار کیا ہے۔
اس معاملے میں اجئے کمارمشراکے بیٹے آشیش مشرااوردوسروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
آشیش کو گزشتہ نو اکتوبر کو تقریباً12 گھنٹے تک چلی پوچھ تاچھ کے بعد گرفتار کیا گیا تھا اور وہ 12 اکتوبر سے تین دن کی پولیس حراست میں ہے۔
اب تک لکھیم پور کھیری تشدد میں گرفتار کیے گئے لوگوں کی کل تعداد چھ ہو گئی ہے آشیش مشرا، لوکش، آشیش پانڈے، شیکھر بھارتی، انکت داس اور لطیف عرف کالے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)