سنیتا گوڑ نے یہاں تک کہا کہ مسلم ماؤں اور بہنوں کا ’سمان لوٹا جانا چاہیے‘ کیونکہ ہندوستان کے تحفظ کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
نئی دہلی: اترپردیش کے رام کولا میں بی جے پی مہیلا مورچہ کی رہنما سنیتا سنگھ گوڑکو مبینہ طور پر مسلم مخالف ایک فیس بک پوسٹ کو لے کر ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔کچھ دن پہلے انھوں نے فیس بک پر لکھا تھا کہ ہندو مردوں کو مسلمانوں کے گھر میں گھسنا چاہیے اور ان کی عورتوں سے ریپ کرنا چاہیے۔
گوڑ نے لکھا تھا،’اس کا ایک ہی حل ہے ۔10 ہندو بھائی ایک ساتھ مل کر ان کی بہن اور ان کی ماں کے ساتھ سر عام سڑک پر ریپ کریں،پھر اس کو کاٹ کر کھمبے میں باندھ کر بیچ بازار میں ٹانگ دیں۔ پتھر کا جواب پتھر سے ہی دینا پڑے گا۔’انھوں نے یہاں تک کہا کہ مسلم ماؤں اور بہنوں کا ’سمان لوٹا جانا چاہیے‘ کیونکہ ہندوستان کے تحفظ کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
للن ٹاپ کی رپورٹ کے مطابق؛اس تبصرے کو فیس بک سے ہٹا لیا گیا ہے۔ دی وائر تبصرے کا صحیح پتہ لگانے میں ناکام ہے۔ حالانکہ پوسٹ کے اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ہیں۔
Be assured, BJP Mahila Morcha will not tolerate any hateful comments whatsoever from any karyakarta. The lady in question has been expelled even before you tweeted. pic.twitter.com/r4xIx6AHGG
— Vijaya Rahatkar (@VijayaRahatkar) June 29, 2019
بی جے پی مہیلا مورچہ کی قومی صدر وجیا راہتکر نے گوڑ کی پوسٹ کے بارے میں ایک ٹوئٹ کر جواب دیا کہ اس طرح کے ‘نفرت آمیز تبصروں’ کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور گوڑ کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے۔پریس ریلیز کے مطابق؛گوڑ کو 27 جون کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
حالانکہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب بی جے پی رہنماؤں پر آن لائن یا آف لائن نفرت پھیلانے کا الزام لگایا گیا ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک مہیلا مورچہ کی رہنما نے ریپ اور جنسی تشدد کے لیے اکسایا،جس نے سوشل میڈیا پر کئی لوگوں کو جھنجھوڑ دیا۔