اسمبلی انتخابات سے تین ماہ قبل کرناٹک کی پچھلی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے شیڈولڈ کاسٹس کے لیے ریزرویشن کو 15 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد اورشیڈولڈ ٹرائبس کے لیے3 فیصد سے بڑھا کر 7 فیصد کردیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ایس سی میں انٹرنل ریزرویشن کا بھی اعلان کیا تھا۔
نئی دہلی: شیڈولڈ کاسٹس اور شیڈولڈٹرائبس کے لیے ریزرویشن بڑھانے اور شیڈولڈ کاسٹس میں انٹرنل ریزرویشن دینے کا کرناٹک کی بی جے پی حکومت کا فیصلہ ووٹوں میں تبدیل نہیں ہوا، کیونکہ پارٹی نے اس بار 51 میں سے صرف 12 مخصوص نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ 2018 میں اس نے 22 سیٹیں جیتی تھیں۔
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، انتخابات سے تین ماہ قبل، حکومت نے شیڈولڈ کاسٹس (ایس سی) کے لیے ریزرویشن 15 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد اور شیڈولڈ ٹرائبس (ایس ٹی) کے لیے 3 فیصد سے بڑھا کر 7 فیصد کر دیا تھا۔
پارٹی کوامیدتھی کی کہ اس قدم سے ان سیٹوں پر اس کی کارکردگی 2018 کے مقابلے اس بار بہتر ہوگی۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں اس نے 16 ایس سی اور 6 ایس ٹی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔
اس بار بی جے پی نے صرف 12 ایس سی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی اور 15 ایس ٹی سیٹوں میں سے کوئی بھی اس کے پاس نہیں گئی۔ کانگریس کو21 ایس سی اور 14 ایس ٹی سیٹوں پر جیت ملی،جبکہ 2018 میں اس کو12 ایس سی اور 8 ایس ٹی سیٹوں پر کامیابی ملی تھی۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق، بی جے پی 13 ایس سی مخصوص نشستوں پر دوسرے نمبر پر رہی۔
جنتا دل (سیکولر) نے 4 ریزرو سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے جس میں تین ایس سی اور ایک ایس ٹی سیٹ شامل ہیں۔
بتادیں کہ کرناٹک میں 51 مخصوص نشستیں ہیں، جن میں سے 36 ایس سی اور 15 ایس ٹی کے لیے ریزرو ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ہائی پروفائل مولاکلمورو سیٹ، جس کی نمائندگی والمیکی کمیونٹی کے قدآور لیڈروں میں سے ایک بی شری رامولو کرتے تھے،بھی بی جے پی ہار گئی۔ شری رامولو کو 2018 کے انتخابات سے قبل نائب وزیر اعلیٰ کے امیدوار کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ کدلیگی سے بی جے پی کے سابق ایم ایل اے، این وائی گوپال کرشنا، جو انتخابات سے پہلے کانگریس میں شامل ہوگئے تھے، نے شری رامولو کو شکست دی۔
محکمہ تعمیرات عامہ (پی ڈبلیو ڈی) کے وزیر گووند کرجول، جو قبل میں نائب وزیر اعلیٰ بھی تھے، ایس سی کے ریزور انتخابی حلقوں سے ہار نے والے بی جے پی ایم ایل اے میں سے ایک ہیں۔
غور طلب ہے کہ اپنی سوشل انجینئرنگ کی کوششوں میں بی جے پی نے دلتوں میں زیادہ پسماندہ گروپ سمجھے جانے والےایس سی لیفٹ گروپ کے لیے 6 فیصد انٹرنل ریزرویشن کا اعلان کیا تھا۔
ایس سی رائٹ گروپ کو 5.5 فیصدحصہ ملا،’چھونے لائق برادری’ مثلاًبنجارہ اور بھووی کو 4.5 فیصد اور دیگر ایس سی کمیونٹی کو بقیہ1 فیصدحصہ ملا تھا۔ بنجارہ برادری کے لوگوں نے اس اقدام کی پرتشدد مخالفت کی تھی۔
کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے سماجی انصاف ونگ کے صدر سی ایس دوارکاناتھ نے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام ناکام ہو گیا کیونکہ لوگوں نے بی جے پی کی بے ایمانی کو دیکھ لیا۔
انہوں نے کہا،’کسی بھی ذات کے لیے ریزرویشن کو بڑھانا یا کم کرنا ایک طویل عمل ہے۔ فیصلے کی حمایت کے لیے سائنسی ڈیٹا ہونا چاہیے۔ لیکن اس معاملے میں ایسا کوئی ڈیٹا نہیں تھا۔
ٹوٹل ریزرویشن پر 50 فیصد کی حد کو عبور کرنے کی اجازت دینے والی آئینی ترمیم لانے میں بی جے پی کی سنجیدہ کوششوں کی کمی نے کانگریس اور جے ڈی (ایس) کو حکومت کے ارادوں کے بارے میں ایس سی اور ایس ٹی کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کا سبب دے دیا۔
کانگریس اپنی اچھی کارکردگی کا سہرا ریزرویشن کی حد کو 50 فیصد سے بڑھا کر 75 فیصد کرنے اور تمام ذاتوں اور برادریوں کو ان کی آبادی کی بنیاد پر ملک گیر ذات کے سروے کے بعد ریزرویشن بڑھانے کے وعدے کو دیتی ہے۔