گجرات کی آنند سیٹ سے بی جے پی امیدوار متیش پٹیل نے اپنے حلف نامے میں اقرار کیا ہے کہ وہ گودھرا کے بعد 2002 میں ہوئے فسادات سے جڑے معاملوں میں ملزم ہے ۔ ان پر فساد، پتھراؤ، چوری اور آگ زنی میں شامل ہونے سمیت کئی دوسرے الزام ہیں۔
نئی دہلی: گجرات کی آنند لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی کے امیدوار متیش پٹیل نے اپنے انتخابی حلف نامے میں اقرار کیا ہے کہ وہ گودھرا کے بعد 2002 میں ریاست میں ہوئے فسادات سے جڑے کئی معاملوں میں ملزم ہیں۔بی جے پی نے 54 سالہ پٹیل کو ریاستی کانگریس کے سابق صدر بھرت سنگھ سولنکی کے خلاف وسط گجرات کی آنند لوک سبھا سیٹ سے میدان میں اتارا ہے۔ منگل کو الیکشن افسروں کو سونپے اپنے حلف نامہ میں پٹیل نے ذکر کیا ہے کہ ان کے خلاف آنند ضلع کے وساڈ پولیس اسٹیشن میں 2002 میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی ۔ پٹیل پر پتھراؤ، چوری اور آگ زنی میں شامل ہونے سمیت کئی دوسرے الزام ہیں۔
حلف نامے کے مطابق، پٹیل کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 147(فساد)، 149(فساد، خطرناک اسلحہ رکھنے)، 436(آگ زنی)، 332(نوکر شاہ کو ڈرانے کے لیے چوٹ پہنچانا)، 143(غیر قانونی میٹنگ) کے تحت معاملے درج ہیں۔ پٹیل نے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ آنند سیشن عدالت نے ستمبر 2010 میں ان کو بری کر دیا تھا۔یہ معاملہ فی الحال گجرات ہائی کورٹ میں ہے، کیوں کہ ریاستی حکومت نے ان کو بری کرنے کے خلاف 2011 میں عرضی دائر کی تھی۔
ہائی کورٹ کے ریکارڈ کے مطابق، گجرات حکومت نے پٹیل سمیٹ تقریباً 50 لوگوں کو بری کرنے کے خلاف اپیل کی تھی۔ ان لوگوں کو 2010 میں نچلی عدالت نے بری کردیا تھا ۔ پٹیل نے حلف نامے میں بتایا ہے کہ ان کے اور ان کی بیوی کے پاس 3.48کروڑ کی منقولہ اور 4.22کروڑ کی غیر منقولہ جائیداد ہے۔انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق، وساڈ کے باشندہ پٹیل اپنا پہلا بڑا الیکشن لڑ رہے ہیں ۔ وہ بی جے پی کے آنند ضلع اکائی کے خزانچی ہیں ۔ وہ لکشمی پروٹین پروڈکٹس لمیٹڈ نام کی کمپنی کے چیئرمین ہیں ۔
پٹیل گجرات دل اتپادک منڈل کے کنوینر اور پلس اینڈ ایکسپو مینو فیکچرنگ آف انڈیا کے ریاستی ترجمان ہیں ۔ وہ گجرات بی جے پی کے سابق کمیٹی ممبر بھی ہیں۔ وہ ولبھ ودیا نگر کے سردار پٹیل یونیورسٹی میں حکومت کی طرف سے نامزد سنڈیکٹ ممبر کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)