ہنڈن برگ رپورٹ: جے پی سی کے مطالبے کے درمیان بی جے پی کے اتحادی کھل کر حکومت کی حمایت نہیں کر رہے ہیں

ہنڈن برگ ریسرچ کی جانب سے سیبی چیف مادھبی بُچ اور ان کے شوہر کی اڈانی گروپ سے منسلک غیر ملکی فنڈوں میں حصہ داری کے بارے میں عائد کیے گئے الزامات پر جے ڈی یو نے کہا کہ اپوزیشن کتنے ایشوز پر جے پی سی کا مطالبہ کرے گی۔ وہیں، ٹی ڈی پی کا کہنا ہے کہ ہنڈن برگ رپورٹ میں جو انکشافات ہوئے ہیں وہ 'محض الزامات' ہیں۔

ہنڈن برگ ریسرچ کی جانب سے سیبی چیف مادھبی بُچ اور ان کے شوہر کی اڈانی گروپ سے منسلک غیر ملکی فنڈوں میں حصہ داری کے بارے میں عائد کیے گئے الزامات پر جے ڈی یو نے کہا کہ اپوزیشن کتنے ایشوز پر جے پی سی کا مطالبہ کرے گی۔ وہیں، ٹی ڈی پی کا کہنا ہے کہ ہنڈن برگ رپورٹ میں جو انکشافات ہوئے ہیں وہ ‘محض الزامات’ ہیں۔

(السٹریشن: دی وائر/کینوا)

(السٹریشن: دی وائر/کینوا)

نئی دہلی:سیبی چیف  مادھبی بُچ اور ان کے شوہر کے خلاف ہنڈن برگ ریسرچ کے انکشافات کے بعد اپوزیشن پارٹیاں اس معاملے کی جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی (جے پی سی) سے جانچ کرانے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

تاہم،اس پورے معاملے کو لے کر بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے (نیشنل ڈیموکریٹک الائنس) کے دو اہم حلیف جنتا دل (یونائیٹڈ) اور تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) محتاط انداز میں قدم  بڑھا رہے ہیں۔

پچھلے ہفتے امریکی شارٹ سیلر کمپنی ہنڈن برگ ریسرچ نے ‘وہسل بلوور دستاویز’ کے  حوالے سے بُچ اور ان کے شوہر پر ان دونوں آف شور فنڈوں میں حصہ داری رکھنے  کا الزام لگایا تھا جس کا استعمال  اڈانی گروپ نےپیسوں کی  مبینہ ہیرا پھیری کے لیے کیا تھا۔

اس سے قبل، ہنڈن برگ ریسرچ نے سال 2023 کی اپنی رپورٹ میں اڈانی گروپ پر کمپنی کے شیئروں کی قیمت میں ہیرا پھیری کا الزام لگایا تھا۔

جے ڈی یو کا کیا کہنا ہے؟

دی وائر سے بات کرتے ہوئے جے ڈی یو کے سیاسی مشیر اور قومی ترجمان کے سی تیاگی نے کہا کہ کانگریس اور اپوزیشن نے خود کو ایک ایسے معاملے میں ملوث کرلیا ہے، جس میں کارپوریٹ سیکٹر ملوث ہے۔ انہوں نے کہا، ‘وہ (اپوزیشن) کتنے ایشوز کے لیے جے پی سی کا مطالبہ کریں گے؟’

قابل ذکر ہے کہ جے ڈی یو ان اپوزیشن جماعتوں میں شامل تھی،جنہوں نے مارچ 2023 میں ہنڈن برگ کی پچھلی رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد جے پی سی انکوائری کا مطالبہ کیا تھا۔

جے ڈی یو کے رکن پارلیامنٹ اور اب مرکزی وزیر راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ بھی ارکان پارلیامنٹ کی طرف سے بنائی گئی اس انسانی زنجیر(ہیومن چین) کا حصہ تھے، جس میں اڈانی گروپ کے خلاف لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لیے جے پی سی کا مطالبہ کیا تھا۔

جے ڈی یو کے جے پی سی کے پچھلے مطالبے کے بارے میں پوچھے جانے پر تیاگی نے کہا کہ وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے کیونکہ وہ پارلیامنٹ کا حصہ نہیں ہیں۔

ٹی ڈی پی کا کیا کہنا ہے؟

دریں اثنا، پارلیامنٹ میں بی جے پی کی ایک اور بڑی اتحادی ٹی ڈی پی نے بھی انتباہی لہجے میں کہا ہے کہ ہنڈن برگ نے اپنی رپورٹ میں جو انکشافات کیے ہیں وہ فی الحال’ صرف الزامات‘ ہیں۔

ٹی ڈی پی کی ترجمان جیوتسنا ترونگری نے دی وائر کو بتایا،’ابھی یہ صرف ایک الزام ہے۔ ہم مکمل معلومات کے سامنے آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ این ڈی اے کے اتحادی اور حکومت کا حصہ ہونے کے ناطے ہم ان الزامات پر آنکھیں بند کرکے یقین نہیں کر سکتے۔ ہم تفصیلات چاہتے ہیں۔ اس لیے این ڈی اے کی ٹیم جو بھی فیصلہ کرے گی، ہم اس پر عمل کریں گے۔‘

دباؤ بنا رہی ہے کانگریس

دریں اثنا، کانگریس نے جے پی سی کے مطالبات پر دباؤ ڈالنا جاری رکھا ہوا ہے۔ کانگریس ایم پی جئے رام رمیش نے کہا، ‘اڈانی میگا گھوٹالے کی جے پی سی کی تحقیقات ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ میں کیے گئے انکشافات سے کہیں آگے ہے۔’

رمیش نے کہا کہ اس گھوٹالے کے اہم عناصر میں بندرگاہوں، ہوائی اڈوں، سیمنٹ اور دیگر اہم شعبوں میں اڈانی کی اجارہ داری کو محفوظ بنانے کے لیے ہندوستان کی جانچ ایجنسیوں کا غلط استعمال، بڑے پروجیکٹوں کو قرض فراہم کرنے میں پبلک سیکٹر کے بینکوں، خاص طور پر ایس بی آئی کے ذریعے کی گئی  ’غیر معمولی جانبداری ‘اورکوئلہ اور بجلی کے آلات کی زیادہ قیمت وصولی، جس سے عام شہریوں کے بجلی کے بلوں میں اضافہ ہوا ہے، شامل ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘ہنڈن برگ کے الزامات میں مذکورہ بالا میں سے کسی کا ذکر نہیں ہے۔ اس کے الزامات کیپٹل مارکیٹ سے متعلق معاملات تک محدود ہیں، جیسے کہ اسٹاک میں ہیرا پھیری، اکاؤنٹنگ فراڈ اور ریگولیٹری ایجنسیوں میں مفادات کا ٹکراؤ۔ ہنڈن برگ تو سرا بھر ہے۔’

رمیش نے کہا، ‘صرف جے پی سی ہی اس مودانی میگا گھوٹالے کی سچائی کی جانچ کر سکتی ہے۔’ قبل ازیں سوموار کو بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ اور سابق مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ کانگریس ہندوستانی معیشت میں انتشار اور عدم استحکام پھیلانے کی سازش کر رہی ہے۔

(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔ )