بہار: تیجسوی یادو نے ووٹر لسٹ کے رویژن کو لے کر الیکشن کمیشن کی منشا پر سوال اٹھائے

بہار اسمبلی انتخابات سے پہلے الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹ پر اسپیشل انٹینسو ریویژن شروع کیا ہے۔ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے کمیشن کی منشا پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ کیسی نظرثانی ہے، جہاں ہر ہفتے نئے آرڈر آتے ہیں اور پرانے آرڈر بدل دیےجاتے ہیں؟ کیا کمیشن  خود ہی طے نہیں کر پا رہا ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتا ہے؟

بہار اسمبلی انتخابات سے پہلے الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹ پر اسپیشل انٹینسو ریویژن شروع کیا ہے۔ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے کمیشن کی منشا پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ کیسی نظرثانی ہے، جہاں ہر ہفتے نئے آرڈر آتے ہیں اور پرانے آرڈر بدل دیےجاتے ہیں؟ کیا کمیشن  خود ہی طے نہیں کر پا رہا ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتا ہے؟

آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو۔تصویر بہ شکریہ: ایکس /تیجسوی یادو

نئی دہلی: بہار اسمبلی انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹ پر اسپیشل انٹینسو ریویژن شروع کیا ہے ، جس میں 2003 کے بعد شامل ووٹروں سے شہریت کا ثبوت طلب کیا جا رہا ہے۔ اس کے تحت تمام رائے دہندگان کی تاریخ پیدائش اور جائے پیدائش کی تصدیق کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن کی اس مہم نے بہار میں ایک بڑی سیاسی بحث چھیڑ دی ہے۔ راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) اور بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے الیکشن کمیشن کی منشا پر سوال اٹھائے ہیں۔

ایکس پر ایک طویل پوسٹ میں انہوں نے کہا، ‘ہم دیکھ رہے ہیں کہ ووٹر لسٹ اسپیشل انٹینسیو ریویژن 2025 کے نام پر بہار میں ایک ایسی مہم چلائی جا رہی ہے، جو پوری طرح سےکنفیوژن، غیر یقینی اور جابرانہ رویے سے بھری ہوئی ہے۔’

انہوں نے مزید کہا کہ 27 جون کو ان کی پریس کانفرنس کے بعد سے اب تک الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کی اس خصوصی مہم کے دوران کئی بار رہنما خطوط تبدیل کیے ہیں، کبھی اہلیت کی تاریخ میں تبدیلی، کبھی دستاویز کی نوعیت میں تبدیلی، کبھی عمل کی مدت میں تبدیلی۔

انہوں نے سوال کیا کہ ‘یہ کیسا ریویو ہے، جہاں ہر ہفتے نئے آرڈر آتے ہیں اور پرانے آرڈر تبدیل کیے جاتے ہیں؟ کیا کمیشن خود ہی طے نہیں کر پا رہا ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتا ہے؟ کیا اس ساری مہم کا پلان کسی سیاسی جماعت کے ساتھ شیئر کیا گیا؟ کیا کوئی آل پارٹی میٹنگ ہوئی؟ کیا یہ یکطرفہ اور خفیہ انتخابی ‘صفاف صفائی’ نہیں ہے؟

کمیشن اور اس کے عزائم سوالوں کی زد میں

یادو نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن بہار میں ووٹروں کی گہرائی سے نظرثانی کیوں کر رہا ہے اس کے پیچھے دیے گئے دلائل، انہیں پڑھنے کے بعد کمیشن اور اس کے ارادے سوالوں کی زد میں آ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘کمیشن کا کہنا ہے کہ رائے دہندگان کی آخری بار نظرثانی سال 2003 میں کی گئی تھی، اس کے بعد ریاست میں شہرکاری، معلومات کا وقت پر اپڈیٹ نہ ہونا اور فرضی اور غیر ملکی شہریوں کے ناموں کا فہرست میں اندراج جیسے مسائل سامنے آئے۔ ایسے میں کمیشن نے ایک بار پھر پوری ریاست میں اسپیشل انٹینسو ریویژن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دیے گئے پروگرام کے مطابق، نظر ثانی کا کام 1 جولائی 2025 کی اہلیت کی تاریخ کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے۔’

انہوں نے مزید کہا کہ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر شہرکاری، معلومات کا وقت پراپڈیٹ نہ ہونا اور فہرست میں فرضی اور غیر ملکی شہریوں کے نام درج ہونے جیسے مسائل کی وجہ سے ووٹر لسٹ کی مکمل نظرثانی کرنا ضروری ہو گیا ہے تو پھر یہ عمل ایک دو سال پہلے کیوں شروع نہیں کیا گیا تاکہ افراتفری نہ ہو۔  بہار اسمبلی کا الیکشن نومبر 2025 میں ہو جانا ہے تو الیکشن سے دو ماہ قبل صرف 25 دنوں کے اندر اس طرح کی مکمل نظر ثانی کیسے ممکن ہوگی؟

یادو نے کہا کہ کمیشن کہہ رہا ہے کہ بی ایل او ووٹر کی رہائش گاہ پر تین بار جائیں گے۔ اگر ووٹر دیے گئے پتے پر نہیں ملا تو اس کا نام ووٹر لسٹ سے حذف کر دیا جائے گا۔ مکمل نظرثانی کے لیے ووٹرز کا خود موجود ہونا ضروری ہے۔

بہار کے لوگوں کے پاس مانگے گئے 11 دستاویز نہیں ہیں

انہوں نے مزید کہا کہ ‘کمیشن کے اس اصول کا شکار وہ لوگ ہوں گے جو اپنی روزی کمانے کے لیے طویل یا مختصر مدت کے لیے گھر سے دور چلے جاتے ہیں۔ ایسے لوگ عام طور پر انتخابات کے وقت اپنے گاؤں-گھر لوٹتے ہیں۔ ووٹ ڈالتے ہیں۔  کچھ دن  چھٹیاں مناتے ہیں۔ پھر وہ اپنے کام پر لوٹ جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو فزیکل ویری فکیشن کے دوران ہی ووٹر لسٹ سے خارج کر دیا جائے گا۔ انہیں کاغذات دکھانے کا موقع بھی نہیں ملے گا۔ کیونکہ یہ ممکن نہیں ہے کہ کوئی غریب آدمی اپنا کام چھوڑ کر دوسری ریاست سے گھر آکر ووٹنگ کے لیے اپنی تصدیق کروائے۔ ایسے لوگوں میں قبائلی، دلت، پسماندہ اور اقلیتی برادریوں کے لوگوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔’

آر جے ڈی لیڈر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جو 11 دستاویز مانگے گئے ہیں وہ بہار کے لوگوں کے پاس نہیں ہیں اور دیے گئے دلائل ’بے حسی‘ کو ظاہر کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘2 دسمبر 2004 کے بعد کے ووٹروں کو اپنے شناختی کارڈ کے ساتھ ساتھ اپنے والدین  کا شناختی کارڈ بھی جمع کرانا ہوگا۔ آدھار کارڈ اور راشن کارڈ شناختی کارڈ کے طور پر قابل قبول نہیں ہوگا۔’

انہوں نے کہا، ‘الیکشن کمیشن کی جانب سے 11 دستاویز کو تسلیم کیا گیا ہے جنہیں دستیاب کرایا جا سکتا ہے۔ اب میں الیکشن کمیشن، بہار حکومت اور حکومت ہند سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ بہار میں ان 11 دستاویز کا فیصد کتنا ہے؟’

انہوں نے ووٹر لسٹ کی خصوصی نظرثانی کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے مقرر کردہ وقت کی حد پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ 26 جولائی تک بی ایل او کو ہر ووٹر کے گھر گھر جاکر گنتی کے فارم کی تقسیم، جمع اور گھر گھر تصدیق کرنا ہوگی۔ لیکن 6 دن گزر جانے کے بعد بھی 99.99 فیصد مقامات پر یہ عمل شروع نہیں ہوا۔ اب 19 دن رہ گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بہار میں مانسون نے زور پکڑ لیا ہے۔ ندیوں میں پانی کی سطح بڑھ گئی ہے۔ لوگوں نے ندی کے ساحلی علاقوں سے محفوظ مقامات کی تلاش شروع کر دی ہے۔ بہار کا 73 فیصد علاقہ سیلاب سے متاثر ہے۔ ان علاقوں میں دلت/پسماندہ/انتہائی پسماندہ اور اقلیتی طبقے کے زیادہ تر لوگ رہتے ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ خصوصی نظرثانی کا عمل ووٹر لسٹ سے ان کے نام نکالنے کی سازش ہے؟