بہار کے مظفر پور بالیکا گریہہ میں جنسی استحصال کا معاملہ سامنے آنے کے بعد ریاست کے 17 شیلٹر ہوم میں بچوں کے جنسی استحصال اور ظلم و ستم کے معاملے سامنے آئے تھے۔ سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو ان کی جانچکا حکم دیا تھا۔
(فوٹو بہ شکریہ : وکی پیڈیا)
نئی دہلی: سی بی آئی نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ بہار کے مختلف بالیکا گریہہ میں بچوں کے جنسی استحصال اور ظلم و ستم کو روکنے میں سرکاری افسر ناکام رہے ہیں۔
ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، سی بی آئی نے سفارش کی ہے کہ بہار کے 25 ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم) اور دیگر سرکاری اہلکار کے خلاف کارروائی کی جائے۔ سی بی آئی سپریم کورٹ میں اسٹیٹس رپورٹ پیش نہیں کر پائی۔
سی بی آئی نے کہا کہ 17 شیلٹرہوم کے خلاف جانچ پوری ہو گئی ہے اور 13 معاملوں میں چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے بہار کے 110 میں سے 17 شیلٹرہوم میں بچوں کے جنسی استحصال اور ظلم و ستم کے معاملے اجاگر ہونے کے بعد سی بی آئی کو ان شیلٹرہوم کی جانچکا حکم دیا تھا۔ غور طلب کہ ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز (ٹس) کی آڈٹ کے بعد یہ معاملہ سامنے آیا تھا۔ انسٹی ٹیوٹ نے ان شیلٹر ہوم کو انتہائی تشویشناک زمرہ میں رکھا تھا اور ریاستی حکومت کے سامنے رپورٹ پیش کی تھی، لیکن مظفر پور کا معاملہ سامنے آنے تک حکومت نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی۔
سی بی آئی کے ذریعے دائر حلف نامہ میں کہا گیا، ‘ ان 17 شیلٹر ہوم کی تفتیش پوری ہو گئی ہے۔ ان 13 باقاعدہ معاملوں میں آخری رپورٹ داخل کر دی گئی ہے اور آگے عدالت میں پیش کر دی گئی ہے۔ دیگر چار معاملوں میں شروعاتی تفتیش بھی پوری ہو گئی ہے اور کوئی بھی جرم ثابت کرنے کے لئے ثبوت نہیں ملے ہیں اور کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔ ‘
سی بی آئی نے ان لوگوں کے نام بھی پیش کئے، جن کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ سی بی آئی نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے بہار حکومت سے لاپروائی برتنے والے سرکاری افسروں کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس فہرست میں گیا، بھاگل پور اور مدھوبنی کے دو-دو ڈی ایم، پٹنہ سے تین، منگیر، مدھے پورا اور ارریہ سے ایک ایک ڈی ایم ہیں۔
دینک بھاسکر کے مطابق، سی بی آئی نے ان 25 ڈی ایم کے ساتھ 46 دیگر سرکاری افسروں کے خلاف بھی شعبہ جاتی کارروائی کی سفارش کرتے ہوئے بہار کے چیف سکریٹری کو خط بھیجا ہے۔ اس میں افسروں کی سنگین لاپروائی کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سی بی آئی نے ریاست کے 52 غیر سرکاری افراد اور این جی او کو بھی فوری اثر سے بلیک لسٹ کر کے ان کا رجسٹریشن رد کئے جانے کی سفارش کی ہے۔
سپریم کورٹ ایک سماجی کارکن کی عرضی پر تفتیش کی نگرانی کر رہا ہے۔ سماجی کارکن نے الزام لگایا تھا کہ بچوں کے خلاف اس گھناؤنے جرم میں کئی بااثر لوگ شامل ہیں اور ریاستی حکومت کے لئے غیر جانبدارانہ اور مناسب تفتیش ممکن نہیں ہے۔ اس سے پہلے سی بی آئی نے اپنے حلف نامہ میں دعویٰ کیا تھا کہ کلیدی ملزم برجیش ٹھاکر اور اس کے دوستوں نے
11 لڑکیوں کا مبینہ طور پر قتل کیا تھا۔ سی بی آئی نے یہ بھی کہا تھا کہ مظفر پور میں ایک قبرستان سے اس نے
ہڈیوں کی پوٹلی برآمد کی ہے۔
مظفر پور بالیکا گریہہ معاملے کی تفتیش سپریم کورٹ نے
سی بی آئی کو سونپی تھی۔ جانچ بیورو نے اس معاملے میں برجیش ٹھاکر سمیت 21 افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کی۔ سپریم کورٹ نے اس سال فروری میں اس معاملے کو بہار کی عدالت سے دہلی کی ساکیت ضلع عدالت میں جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ سے متعلق قانون کے تحت سماعت کرنے والی عدالت میں منتقل کر دیا تھا۔