محکمہ انکم ٹیکس کا دعویٰ، بہار میں کنٹریکٹ بھرتی گھوٹالے کی لوٹ: کسی افسر کو ملی موٹی رقم، کسی کو سونے کے سکے

بہار کےکنٹریکٹ بھرتی گھوٹالے پر دی وائر کی پہلی خبر میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح ارمیلا انٹرنیشنل سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ نامی کمپنی نے بہار کے سرکاری محکموں میں ٹھیکے پر تقرری کے معاملے میں تقریباً اجارہ داری قائم کرلی ہے اور غیر قانونی منافع بھی کمایا ہے۔ اس سیریز کی دوسری قسط میں ہم مشاہدہ کریں گے کہ اس پورے نیٹ ورک کو منظم طور پر چلانے کے لیےکمپنی نے ان محکموں کے افسران اور سرکاری اداروں کو مبینہ طور پر پیسے اور مہنگے تحائف دیے۔

بہار کےکنٹریکٹ بھرتی گھوٹالے پر دی وائر کی پہلی خبر میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح ارمیلا انٹرنیشنل سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ نامی کمپنی نے بہار کے سرکاری محکموں میں ٹھیکے پر تقرری کے معاملے میں تقریباً اجارہ داری قائم کرلی ہے اور غیر قانونی منافع بھی کمایا ہے۔ اس سیریز کی دوسری قسط میں ہم مشاہدہ کریں گے کہ اس پورے نیٹ ورک کو منظم طور پر چلانے کے لیےکمپنی نے ان محکموں کے افسران اور سرکاری اداروں کو مبینہ طور پر پیسے اور مہنگے تحائف دیے۔

انکم ٹیکس کےدستاویزوں کے مطابق محکمہ صحت سب سے زیادہ مستفید ہونے والوں میں ہے۔ (السٹریشن: پری پلب چکرورتی)

نئی دہلی/پٹنہ: بہار کنٹریکٹ بھرتی گھوٹالے پر دی وائر  کی پہلی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ کس طرح ارمیلا انٹرنیشنل سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ نامی کمپنی نے بہار کے سرکاری محکموں میں ٹھیکے پر بھرتیوں کے معاملے میں تقریباً اجارہ داری قائم کرلی ہے اور اس کے ذریعے غیر قانونی منافع بھی کمایا ہے۔

اس سیریز کی دوسری قسط میں ہم مشاہدہ کریں گے کہ کس طرح کمپنی نے اس پورے نیٹ ورک کو منظم طور پر چلانے کے لیے ان محکموں اور سرکاری اداروں کے اہلکاروں کو مبینہ طور پر نقد اور مہنگے تحائف دیے۔

فروری 2024 میں محکمہ انکم ٹیکس کے چھاپے کے دوران برآمد دستاویزوں کے مطابق، پٹنہ کے رہائشی کمار اویناش کی کمپنی ارمیلا انٹرنیشنل نے بہار کے مختلف سرکاری محکموں، ضلعی سطح کے افسران، پبلک سیکٹر کے اداروں، ریلوے، بینکوں اور دیگر اداروں سے وابستہ کئی سینئر افسروں کو مبینہ طور پرکروڑوں روپے نقد، سونے اور چاندی کے سکے اور مہنگے تحائف دیے۔ ان دستاویزوں میں رقم، تاریخ اور تحائف کی تفصیلات درج ہیں، جس سے اس نیٹ ورک کے وسیع اور منظم ڈھانچے کا اندازہ ہوتا ہے۔

جون 2024 میں پٹنہ میں انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے اس وقت کے پرنسپل ڈائریکٹر (تفتیش) رنجن کمار نے بہار حکومت کے اس وقت کے چیف سکریٹری برجیش مہروترا کو خط لکھ کر ان کی توجہ اس گھوٹالے کی جانب مبذول کرائی تھی، لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں میں محکمہ صحت

محکمہ انکم ٹیکس کے مطابق، کمار اویناش کی کمپنی سرکاری محکموں میں کنٹریکٹ پر اپنے امیدواروں کی تقرری کرواتی تھی اور بدلے میں افسران کو رشوت دیتی تھی۔ محکمہ انکم ٹیکس کے دستاویزوں کے مطابق، کمار اویناش نے کئی مواقع پر محکمہ صحت کے افسران کو نقد رقم اور سونے کے سکے دیے۔ 18 اپریل 2023 کو محکمہ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر (اس وقت اس عہدے پرسنجے کمار سنگھ تھے) کو دو قسطوں میں 40 لاکھ اور  21 لاکھ روپے دیے۔ مزید برآں، جب سنجے کمار سنگھ محکمہ کے سکریٹری تھے، انہیں مبینہ طور پر 10 گرام سونے کا سکہ بھی تحفے میں دیا گیا ۔

دی وائر نے سنجے کمار سنگھ کو کئی بار فون کیا اور انہیں سوالات بھیجے، لیکن ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

محکمہ صحت کے افسران سب سے زیادہ مستفید ہونے والوں میں شامل ہیں۔

ان دستاویزوں کے مطابق، 2021 میں محکمہ صحت کے اے کے نامی اہلکار کو تین بار مجموعی طور پر5 لاکھ روپے، ‘کے’نامی اہلکار کو 6 لاکھ روپے،‘او’نامی اہلکار کو 9 لاکھ روپے، اوراے ڈی ایف کو 1.4 لاکھ روپےنقد ادا کیے گئے۔ اس کے علاوہ اگست 2021 میں، محکمہ کو اضافی4.5 لاکھ روپے بھیجے گئے۔

بیلٹرون بھی پیچھے نہیں

بہار اسٹیٹ الکٹرانکس ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ (بیلٹرون) بہار حکومت کو انسانی وسائل فراہم کرتا ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس کے مطابق، کمار اویناش کی کمپنی بیلٹرون کے ذریعے ہونے والی بھرتیوں کو متاثر کرتی تھی، اور اس طرح مختلف محکموں میں اپنے امیدواروں کو بھرتی کرواتی تھی۔ (اس بارے میں ہم اپنی پچھلی قسط میں تفصیل سے لکھ چکے ہیں۔)

اس کے عوض میں کمار اویناش مبینہ طور پر بیلٹرون کے اہلکاروں کو رشوت دیا کرتے تھے۔

محکمہ انکم ٹیکس کے مطابق، جولائی 2021 میں ‘بیلٹرون ورک(وی)’کو1 لاکھ روپے اور ‘بیلٹرون ‘کو 5 لاکھ کی ادائیگی کی گئی۔ اسی طرح ‘جی ایم’کو 50,000 روپے اورمئی 2023 میں’مرتیونجے جی’کو 93,800 روپے کی ادائیگی کا ذکر ہے۔

انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے دستاویزوں میں ایک راکیش سر کو 50,000 روپے اور جنرل منیجر بیلٹرون کو 93,600 روپے کی ادائیگی کا ذکر ہے۔

کمار اویناش نے مبینہ طور پر بیلٹرون کے اہلکاروں کو رشوت دی۔

دی وائر نے بیلٹرون کے پی آر او کو تفصیلی سوالات بھیجے، لیکن انہوں نے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

کمار اویناش مبینہ طور پر سیاست کے اعلیٰ عہدے پرفائز لوگوں کو بھی پیسہ پہنچایا کرتے تھے۔ دستاویزوں میں آئی ٹی وزیر کو 1.30 کروڑ کی ادائیگی کا ذکر ہے، لیکن اس کی تاریخ درج نہیں ہے، اس لیے یہ معلوم کرنا مشکل  ہے کہ یہ وزیر کون تھے۔

ایک جگہ یہ بھی درج ہے کہ اویناش نےسی ایس-سیل سے وابستہ ‘دیپک سر’ کے گھر 7 کروڑ روپے بھجوائے۔

ضلعی سطح کے افسران کو بھی تحائف دیے گئے  

محکمہ انکم ٹیکس نے الزام لگایا ہے کہ کمپنی ضلعی سطح کے عہدیداروں جیسے ڈسٹرکٹ پروگرام منیجر(ڈی پی ایم)اور ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ ایویلیویٹر(ڈی ایم این ای)کو بھی بڑی ادائیگیاں کرتی تھیں۔ اکتوبر 2022 اور فروری 2023 کے درمیان نوادہ، بیگوسرائے میں ڈی ایم این ای اور لیبر ڈائریکٹر (پرانے اور نئے) نے 2.33 لاکھ روپے ادا کیے جانے کا ذکرہے۔

جنوری-فروری 2023 میں ڈی پی ایم پٹنہ کو1.03 لاکھ روپے اور اپریل-مئی 2023 میں7.69 لاکھ روپےڈی پی ایم گوپال گنج، اورنگ آباد، اور’ایف ایم سر’ کو دیے جانے کا ذکر ہے۔ 16 مئی 2023 کو ڈی پی ایم روہتاس اور ڈی ایم این ای روہتاس، پٹنہ اور ویشالی کو 4.87 لاکھ روپے ادا کرنے کا ذکر ہے۔

پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ (پی ایچ ای ڈی)کےسکریٹری جتیندر سریواستو ، ڈیولپمنٹ سکریٹری ارون کمار سنگھ (ان کی موت ہوچکی ہے)، فوڈ سکریٹری پنکج کمار، اور حاجی پور کے ضلع مجسٹریٹ راجیو روشن سمیت دیگر محکموں کے افسران کو مبینہ طور پر 10 گرام سونے کے سکے دیے گئے۔

انکم ٹیکس کے دستاویزوں میں بتایا گیا ہے کہ بہار حکومت کے مختلف محکموں کے سکریٹریوں سمیت کئی سینئر افسروں نے رقم اور تحائف وصول کیے۔

دی وائر سے بات کرتے ہوئےفوڈ سکریٹری پنکج کمار نے کوئی بھی تحفہ ملنے سے انکار کیا۔ انہوں نے کمار اویناش کو جاننے تک سے  انکار کر دیا۔ دریں اثنا، راجیو روشن، حاجی پور کے اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ، جو اب سارن کے کمشنر ہیں، نے کمار اویناش سے سونے کا کوئی سکہ ملنے سے انکار کیا۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی میرے بارے میں کچھ بھی لکھ سکتا ہے، لیکن اس سے یہ سچ نہیں ہوجاتا۔  انہوں نے کہا کہ یہ ان کے خلاف سازش ہے۔

مزید برآں، انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے دستاویزوں میں ان گنت افسران کے نام درج ہیں، جن میں کئی دیگر محکموں، پبلک سیکٹر بینکوں، ریلوے، اور ایئرپورٹس اتھارٹی آف انڈیا کے ڈائریکٹرز شامل ہیں، جنہیں کمار اویناش نے مبینہ طور پر گزشتہ سالوں میں رشوت اور تحائف دیے ہیں۔ ان میں سے بیشتر اہلکاروں کا تبادلہ ہو چکاہے، اور بہت سے دوسروں سے رابطہ نہیں ہوپایا ہے۔

یہ قسط ان اہلکاروں پر مرکوز ہے ،جن سے ہم اب تک رابطہ کر سکے ہیں۔ دیگر عہدیداروں کا تذکرہ آئندہ قسطوں میں کیا جائے گا۔

فوڈ ڈائریکٹر کو 100 گرام چاندی، ساؤتھ بہار پاور ڈسٹری بیوشن کمپنی لمیٹڈ (ایس بی پی ڈی سی ایل) کے ایم ڈی کو 10 گرام سونا اور سی ایم ڈی کو 20 گرام سونا تحفے میں دیا گیا۔

پٹنہ ایمس کے کئی عہدیداروں کے نام بھی ان دستاویزات میں شامل ہیں، جن میں فائنانس ایڈوائزر اور ڈائرکٹر جیسے اہم عہدیدار بھی شامل ہیں، جنہیں50-50 گرام چاندی دی گئی۔

اس کے علاوہ پٹنہ ایمس کے اس وقت کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سی ایم سنگھ کو 20 گرام چاندی دینے کا بھی ذکر ہے۔

سی ایم سنگھ فی الحال لکھنؤ میں ڈاکٹر رام منوہر لوہیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ دی وائر نے انہیں سوالات بھیجے ہیں، لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

ایئرپورٹ اتھارٹی کے اسسٹنٹ اے جی ایم سنتوش کمار کو 20 گرام اور ڈائریکٹر راجندر سنگھ لوہاریا کو 50 گرام سونا دینے کا ذکر ہے۔

ایمس اور ایئرپورٹ اتھارٹی کے افسران بھی مستفیدین بھی شامل ہیں۔

دی وائر سے بات کرتے ہوئےایئرپورٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر راجندر سنگھ لوہاریا نے ایسا کوئی تحفہ ملنے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا،’ مجھے ایسا تحفہ کسی نے نہیں دیا، میں کمار اویناش کو پہچانتا تک نہیں ہوں۔’

لوہاریا ریٹائر ہو چکے ہیں۔

دی وائرسے بات کرتے ہوئے کمار اویناش نے سونے اور چاندی کے سکے خریدنے کا اعتراف کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے یہ دھاتیں افسران کو تحفے کے طور پر دینے کے لیے خریدی تھیں۔ تاہم، اویناش کا کہنا ہے کہ اہلکاروں نے ‘تحفے قبول کرنے سے منع کر دیا۔’

اگر یہ مان لیا جائے کہ کمار اویناش سچ بول رہے ہیں، تو بھی سوال اٹھتا ہے کہ  انہوں نے سرکاری افسران کو سونے اور چاندی کی چیزیں تحفے میں دینے کی کوشش کیوں کی؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا ‘ان (اہلکاروں) کے ساتھ کام کرتے تھے، لگا کہ دیا دیا جائے، لیکن کسی نے لیا ہی نہیں۔’

ہندی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔