شعبہ حیوانیات کے پروفیسر ایس کے چوبے پر کئی طالبات نے جنسی استحصال، فحش حرکتیں، نازیبا سلوک کرنے کے الزام لگائے تھے، جن کو یونیورسٹی کی انٹرنل جانچ کمیٹی نے صحیح پایا تھا۔
نئی دہلی :بنارس ہندو یونیورسٹی(بی ایچ یو)کے شعبہ حیوانیات کے پروفیسر ایس کے چوبے کو لازمی سبکدوشی دے دی گئی ہے۔پروفیسر چوبے پر کئی طالبات نے جنسی استحصال، فحش حرکتیں، نازبیا سلوک اور تبصرہ کرنے کے الزام لگائے تھے۔ دہلی میں 27 ستمبر کو وی سی راکیش بھٹناگر کی صدارت میں ہوئی میٹنگ میں پروفیسر چوبے کی سبکدوشی کے بارے میں فیصلہ کیا گیا۔واضح ہوکہ کہ گزشتہ سال طالبات کے الزامات کے بعد پروفیسر چوبے کو برخاست کرتے ہوئے معاملے کو تفتیش کے لئے آئی سی سی کو سونپا گیا تھا، جس نے پروفیسر چوبے کو قصوروار پایا تھا اور ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کو کہا تھا۔
حالانکہ گزشتہ اگست مہینے سے پروفیسر چوبے کو تعلیمی ذمہ داری دوبارہ سونپ دی گئی تھی، جس کی طالبعلموں نے مخالفت کی اور اس کے خلاف 14 ستمبر کو یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات نے مظاہرہ بھی کیا۔26 گھنٹے تک چلے مظاہرے کے درمیان وی سی نے بتایا تھا کہ یونیورسٹی کی کونسل کے ذریعے آخری فیصلہ لئے جانے تک پروفیسر چوبے کو چھٹی پر بھیج دیا گیا۔ بی ایچ یو انتظامیہ نے ایک بار پھر اس معاملے کو یونیورسٹی کی کونسل میں رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
واضح ہو کہ اکتوبر 2018 میں شعبہ حیوانیات کی بی ایس سی کے پانچویں سیمسٹر کے طلبہ و طالبات نے وی سی کو خط لکھکر پروفیسر چوبے پر ایک ایجوکیشنل ٹرپ کے دوران طالبات کے ساتھ جسمانی چھیڑخانی اور فحش حرکتیں کرنے کا الزام لگایا تھا اور ان کے خلاف کارروائی کی مانگ کی تھی۔شکایت کے بعد تفتیش آئی سی سی کو سونپی گئی اور اس کے بعد سے ہی پروفیسر چوبے کوبرخاست کر دیا گیا تھا، لیکن دسمبر 2018 میں کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد انتظامیہ کے ذریعے ان پر کیا کارروائی کی گئی، اس بارے میں کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا۔
اگست میں ان کو دوبارہ تعلیمی ذمہ داری دیتے ہوئے بحال کر دیا گیا۔ ستمبر 2019 میں طالبعلموں کے ذریعے پروفیسر چوبے کی بحالی پر مظاہرہ کیا گیا۔اس وقت آئی سی سی کے ایک ممبر نے رازداری کی شرط پر انڈین ایکسپریس کو بتایا تھا کہ آئی سی سی نے اپنی رپورٹ میں صاف کہا تھا کہ پروفیسر چوبے ‘ری پٹ آفینڈر ‘ یعنی عادتاً بار بار ایسا کرنے والے شخص ہیں، جو پڑھانے کے لئے ٹھیک نہیں ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)