ہندوستانی پولیس کا خیال ہے کہ بشنوئی گینگ کے شبھم لونکر نے بابا صدیقی کو قتل کرنے کا کام پونے کے ایک کباڑ خانے میں کام کرنے والے تین شوٹروں کو سونپا تھا، اور کینیڈین پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہ گینگ ان کے ملک میں تشدد بھڑکا رہا ہے۔
نئی دہلی:یہ دلچسپ ہے کہ عین اس وقت جب ہندوستان میں بشنوئی گینگ کا نام نیشنلسٹ کانگریس (این سی پی) کے رہنما بابا صدیقی کے قتل سے جوڑا جا رہا ہے ، کینیڈا کی پولیس نے اس گینگ پر اپنے ملک میں دہشت گردی پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔
کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا میں تھینکس گیونگ ڈے کے موقع پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر بریگزٹ گوبن نے الزام لگایا کہ ہندوستانی حکومت کے ‘ایجنٹ’ لارنس بشنوئی گینگ کے ساتھ مل کر کینیڈا کی سرزمین پر دہشت پھیلا رہے ہیں۔
دی واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں کینیڈین حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ ہندوستانی حکومت لارنس بشنوئی گینگ کو ‘ہردیپ سنگھ نجر کے قتل’ جیسی کارروائیوں کے لیے استعمال کر رہی ہے، ‘کینیڈا میں ہندوستانی سفارت کار مشتبہ سکھ علیحدگی پسندوں کے بارے میں خفتہ جانکاری اکٹھا کرتے ہیں، جس کو بعد میں ہندوستان کی انٹلی جنس ایجنسی را کو بھیجا جاتا ہے، تاکہ بشنوئی گینگ کو ٹارگیٹ کی پہچان کرنے مددمل سکے۔’
اخبار نے ایک کینیڈین افسر کے حوالے سے دعویٰ بھی کیا کہ ‘سینئر ہندوستانی اہلکار’ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ ہیں، جنہوں نے ‘را’ کے ایک سینئر اہلکار کو سکھ علیحدگی پسندوں کے بارے میں مبینہ طور پر خفتہ جانکاری جمع کرنے اور ان پر حملوں کی ذمہ داری دی ہوئی ہے۔
بابا صدیقی کا قتل اور بشنوئی گینگ
بابا صدیقی کے قتل کے بعد لارنس بشنوئی گینگ ہندوستان میں بھی سرخیوں میں ہے۔
واضح ہو کہ 66 سالہ بابا صدیقی کوسنیچر کی رات (12 اکتوبر ) کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا ۔ اس معاملے میں ممبئی پولیس نے بشنوئی گینگ کےممبر شبھم لونکر کی شناخت ماسٹر مائنڈ کے طور پر کی ہے۔ لونکر نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کرکے قتل کی ذمہ داری لی تھی ۔ تاہم ، اس پوسٹ کو چند منٹوں میں ڈیلیٹ کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق ، پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا تھاکہ صدیقی کا قتل داؤد ابراہیم سے ان کے پرانے تعلقات اور انج تھپن ( بالی ووڈ اداکار سلمان خان کے گھر کے باہر فائرنگ کیس میں گرفتار ملزموں میں سے ایک، جس نے مبینہ طور پر لاک اپ میں خودکشی کر لی تھی۔) کی موت کی وجہ سے کی گئی ۔
پوسٹ میں یہ دھمکی بھی دی گئی ہے کہ جو کوئی بھی سلمان خان یا داؤد گینگ کی مدد کرتا ہے، اسے تیار رہنا چاہیے ۔ اس پوسٹ کو ڈالنے والا لونکر فی الحال مفرور ہے۔ پولیس نے لونکر کے بھائی پروین کو پونے سے گرفتار کیا ہے۔
تین مشتبہ شوٹروں کی ہوئی پہچان
پولیس کا خیال ہے کہ بشنوئی گینگ میں مڈل لیول پر کام کرنے والے لونکر نے پونے کے کباڑ خانے میں کام کرنے والے تین شوٹروں کو بابا صدیقی کو قتل کرنے کا کام سونپا تھا۔
انڈین ایکسپریس نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ تینوں مشتبہ شوٹروں کی ملاقات ہریانہ کی جیل میں بشنوئی گینگ کے ایک ممبر سے ہوئی تھی اور انہیں 2.5-3 لاکھ روپے میں صدیقی کو مارنے کی سپاری دی گئی تھی۔
تین مشتبہ شوٹروں میں سے دو – گرمیل سنگھ ( ہریانہ ) اور دھرم راج کشیپ ( اتر پردیش ) کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ تیسرا ، شیوکمار گوتم ( اتر پردیش ) مفرور ہے۔
اس معاملے میں دیگر لوگوں کے نام بھی سامنے آ رہے ہیں۔
بشنوئی گینگ کو سلمان خان سے کیاپریشانی ہے ؟
بشنوئی گینگ کئی بار سلمان خان کو جان سے مارنے کی دھمکی دے چکا ہے۔ تازہ ترین واقعہ اپریل کا ہے ، جب ممبئی میں سلمان کے گھر کے باہر موٹر سائیکل پر سوار دو افراد نے فائرنگ کی تھی۔
سلمان خان کے ساتھ بشنوئی گینگ کی دشمنی کا تعلق 1998 کے ایک معاملے سے ہے ۔ دراصل اس سال سلمان خان راجستھان میں فلم ‘ ہم ساتھ ساتھ ہیں ‘ کی شوٹنگ کر رہے تھے۔ اس دوران سلمان پر دو کالے ہرن کے شکار کا الزام لگا تھا۔ بشنوئی سماج ایسے ہرنوں کی پوجا کرتا ہے۔
تاہم ، اس گینگ کو صرف سلمان خان سےپریشانی نہیں ہے۔ یہ گینگ مختلف نوعیت کے سنگین جرائم میں ملوث ہے۔
بشنوئی گینگ کون چلا رہا ہے ؟
اس گینگ کا نام ایک بدنام زمانہ مجرم لارنس بشنوئی کے نام پر ہے۔ اس کا اصل نام ستویندر سنگھ ہے۔ پنجاب کے ضلع فیروز پور کے گاؤں دھترانوالی کے رہائشی 31 سالہ لارنس بشنوئی کے والد ہریانہ پولیس میں تھے ، لیکن پانچ سال کی سروس کے بعد، انہوں نے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ لے کر کھیتی باڑی شروع کر دی تھی۔
لارنس بشنوئی جس برادری سے تعلق رکھتا ہےوہ پنجاب ، ہریانہ اور راجستھان کے کئی حصوں میں آباد ہے۔
بارہویں تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد بشنوئی 2010 میں کالج کی تعلیم کے لیے چندی گڑھ چلا گیا ۔ ڈی اے وی کالج میں داخلہ لیا۔ وہیں وہ طلبہ سیاست میں سرگرم ہوا اور اس کی ملاقات گولڈی براڑ سے ہوئی۔
گولڈی براڑ اب ایک بدنام زمانہ گینگسٹر ہے۔ اس کا نام قتل، اغوا اور جبراً وصولی یسے کئی سنگین جرائم میں سامنے آیا ہے۔ برارڑکا نام مشہور پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل سے بھی جڑا ہوا ہے۔ اس وقت براڑ کینیڈا میں مقیم ہیں۔
سال 2011 اور 2012 کے درمیان بشنوئی پنجاب یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین (ایس او پی یو) کا صدر رہا ۔
طلبہ سیاست کرتے ہوئے لارنس بشنوئی کے خلاف قتل کی کوشش کی پہلی ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ اب بشنوئی کے خلاف قتل ، اقدام قتل ، جبراً وصولی اور دیگر جرائم کے دو درجن مقدمات درج ہیں۔
اس وقت وہ احمد آباد کی سابرمتی سینٹرل جیل میں بند ہے۔ 30 اگست 2023 کو مرکزی وزارت داخلہ نے بشنوئی پر سی آر پی سی کی دفعہ 268 (1) لگائی تھی ، یہ دفعہ حکومت کو ہائی پروفائل قیدیوں کی نقل و حرکت پر پابندی لگانے کا اختیار دیتی ہے ۔ پہلے یہ اگست 2024 تک لاگو تھا ، لیکن اب مبینہ طور پر اس میں توسیع کر دی گئی ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ وہ جیل کے اندر سے اپنے گینگ کو چلا رہا ہے۔ بشنوئی کے دیگر ساتھیوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کینیڈا اور امریکہ میں پھیلے ہوئے ہیں۔ مبینہ طور پر گولڈی براڑ اس گینگ کو کینیڈا سے بھی چلاتا ہے۔ بشنوئی گینگ میں تقریباً 700 ممبر بتائے جاتے ہیں ۔
کئی بڑےمعاملوں کی ذمہ داری لے چکا ہے گینگ
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں اس گینگ نے دہلی میں مقیم ایک افغان شہری کو مبینہ طور پر نشانہ بنایا تھا ۔
اس سے پہلے بشنوئی گینگ دہلی میں ایک جم مالک کے قتل میں ملوث بتایا گیا تھا۔ لارنس بشنوئی شاید اس وقت سب سے زیادہ سرخیوں میں آیا جب 2022 میں پنجابی گلوکار سدھو موسےوالا کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ۔ اس وقت گینگ کے ممبر گولڈی براڑ نے قتل کی ذمہ داری لی تھی۔ گولڈی براڑ کو حکومت ہند نے دہشت گرداعلان کیا ہوا ہے۔