متاثرہ ایودھیا کے ایک ڈگری کالج میں بی اے تھرڈ ایئر کی طالبہ ہے اور رام مندر میں صفائی کا کام بھی کرتی ہے۔ متاثرہ نے جائے واردات کے طور پرجن علاقوں کا ذکر کیا ہے، وہ ہائی سیکورٹی والے علاقے ہیں۔
نئی دہلی: اترپردیش کے ایودھیا میں جمعہ ( 13 ستمبر ) کو کالج کی طالبہ کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کے الزام میں آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ متاثرہ رام جنم بھومی مندر میں صفائی کا کام بھی کرتی ہے۔
دی ٹیلی گراف نے متاثرہ کے بیان کی بنیاد پر اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ جن علاقوں میں اس کے ساتھ جرم ہوا وہ مندر نگری کے ہائی سکیورٹی والے علاقے ہیں ۔ متاثرہ خاتون نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ جب وہ 26 اگست کو پہلی بار پولیس کے پاس گئی تو اس کامعاملہ درج نہیں کیا گیا۔
متاثرہ کے مطابق ، وہ ایودھیا شہر کے ایک ڈگری کالج میں بی اے کے تیسرے سال کی طالبہ ہے۔
گینگ ریپ ، تشدد اور جان سے مارنے کی دھمکی
اپنی شکایت میں متاثرہ نے پولیس کو بتایا ہے کہ ایودھیا ضلع کے شہادت گنج کے رہنے والے ونش چودھری نے اس سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اسے ضلع کے کئی مقامات پر گھمانے لے جائے گا۔ متاثرہ نے بتایا ہے کہ ‘وہ مجھے 16 اگست کو ایک گیسٹ ہاؤس میں لے گیا اور یرغمال بنالیا۔ اس نے اپنے دو دیگر دوستوں کے ساتھ مل کر میرے ساتھ گینگ ریپ کیا اور پھر اپنے تین دوست اوربلا لیے۔ ‘
متاثرہ نے دو اور ملزمان کی شناخت ونے کمار اور محمد شارق کے طور پر کی اور کہا کہ اسے گیسٹ ہاؤس سے بن ویر پور کے ایک بیراج پر لے جایا گیا اوربعد میں چھوڑ ا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق، متاثرہ لڑکی نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ‘مجھے اپنے اہل خانہ اور اپنی جان کا ڈر تھا، کیونکہ انہوں نے ہم سب کو جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی ، اس لیے میں پولیس کے پاس نہیں گئی۔ لیکن 25 اگست کو جب میں مندر جا رہی تھی تو ونش نے مجھے دوبارہ اغوا کر لیا۔ اس کے ساتھ ادت کمار ، سترام چودھری اور دو نامعلوم افراد تھے۔ انہوں نے کار میں میرے ساتھ زور زبردستی کی، لیکن گاڑی ڈیوائیڈر سے ٹکرا گئی اور مجھے اس کے چنگل سے فرار ہونے کا موقع مل گیا۔‘
پہلی بار مقدمہ درج نہیں کیا گیا- متاثرہ
متاثرہ کہنا ہے کہ جب وہ اگلے دن 26 اگست کو واقعے کی شکایت کرنے پولیس اسٹیشن پہنچی تو اس کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔
متاثرہ کا بیان میڈیا میں آنے کے بعد اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے ایکس پر لکھا ، ‘ایودھیا میں گینگ ریپ کا شکار ہونے والی لڑکی کا جو ویڈیو – بیان سامنے آیا ہے اس سے اتر پردیش میں خواتین کے خلاف ہونے والے مظالم کی اصل وجہ سامنے آگئی ہے کہ کس طرح کچھ بے حس پولیس والوں کی وجہ سے متاثرہ کو رپورٹ درج کروانےمیں ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔ رپورٹ درج کرنے کی پیچیدگیوں کی وجہ سے بہت سے جرائم درج نہیں ہو پاتے جس سے مجرموں کے حوصلے بلند ہوتے ہیں۔ متاثرہ کے ساتھ انصاف ہواور مجرموں کے ساتھ ساتھ غیر ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہو۔ ‘
آزاد سماج پارٹی کے سربراہ اور ایم پی چندر شیکھر آزاد نے ایکس پر لکھا ہے ، ‘ کینٹ تھانہ حلقے میں ایک دلت لڑکی کے ساتھ کئی بار گینگ ریپ، ویڈیو بنا کر بلیک میلنگ اور ڈرانے دھمکانے کی خبر انتہائی شرمناک اور قابل سزا ہے ، ساتھ ہی پولس اہلکاروں کی بے حسی بھی تشویشناک ہے۔ میں یوپی کے ڈی جی پی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور تمام ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کریں اور بے حس پولیس والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کریں۔ ‘
ٹیلی گراف کے مطابق ، ایودھیا کے کینٹ پولیس اسٹیشن کے انچارج امریندر سنگھ نے کہا ، ‘ تحقیقات کے بعد ہم نے 2 ستمبر کو معاملہ درج کیا اور آخر کار تمام 8 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ انہیں عدالت سے جیل بھیج دیا گیا ہے۔‘ افسر نے کہا کہ لڑکی ونش پر بھروسہ کرتی تھی کیونکہ وہ اسے پچھلے چار سالوں سے جانتی تھی۔