آسام کے وزیر خزانہ ہمنتا بسوا شرما نے سنیچر کو جاری این آر سی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہ سپریم کورٹ کو سرحدی اضلاع میں کم سے کم 20 فیصد اور بقیہ آسام میں 10 فیصد ری ویر ی فکیشن کی اجازت دینی چاہیے۔وہیں بی جے پی ایم ایل اے شیلادتیہ دیو نے کہا کہ این آر سی ‘ہندوؤں کو باہر کرنے اور مسلمانوں کی مدد کرنے’ کی سازش ہے۔
نئی دہلی : آسام کے وزیر خزانہ ہمنتا بسوا شرما نے سنیچر کو جاری این آر سی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہ اس میں کئی ایسے لوگوں کے نام شامل نہیں ہیں جو 1971 سے پہلے بنگلہ دیش سے ہندوستان آئے تھے ۔ شرما نے ٹوئٹ کیا،’ این آر سی میں کئی ایسے ہندوستانی شہریوں کے نام شامل نہیں کیے گئے ہیں جو 1971 سے پہلے پناہ گزینوں کے طور پر بنگلہ دیش سے آئے تھے کیوں کہ اتھارٹی نے ان کے دستاویز قبول کرنے سے انکار کردیے ۔ الزام ہے کہ کئی نام اس جڑے ہیں کیوں انہوں نے legacy data سے چھیڑ چھاڑ کی ہے۔’
Names of many Indian citizens who migrated from Bangladesh as refugees prior to 1971 have not been included in the NRC because authorities refused to accept refugee certificates. Many names got included because of manipulation of legacy data as alleged by many 1/2
— Himanta Biswa Sarma (@himantabiswa) August 31, 2019
انہوں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں کی پہلی گزارش کے مطابق سپریم کورٹ کو سرحدی اضلاع میں کم سے کم 20 فیصد اور بقیہ آسام میں 10 فیصد ری ویر ی فکیشن کی اجازت دینی چاہیے۔انہوں نے ٹوئٹ کیا ، ‘میں دوہراتا ہوں کہ مرکز اور ریاستی حکومتوں کی گزارش پر سپریم کورٹ کو صحیح اور غیر جانبدارانہ این آر سی کے لیے (سرحدی اضلاع میں) کم سےکم 20 فیصد اور (بقیہ ریاست میں) 10 فیصد ری ویری فکیشن کی اجازت دینی چاہیے۔
I reiterate that as requested by Central and State governments at least 20% reverification (bordering districts) and 10% re-verification(remaining districts) should be allowed by Honble Apex court for a correct and fair NRC. 2/2
— Himanta Biswa Sarma (@himantabiswa) August 31, 2019
واضح ہوکہ دونوں حکومتوں نےخاص طور سے بنگلہ دیش کی سرحد سے لگے اضلاع میں این آر سی میں غلط طریقے سے شامل نام اور باہر کیے گئے نام کا پتہ لگانے کے نمونوں کو نئے سرے سے تصدیق کیے جانے کو لے کر عدالت سے دو بار اپیل کی تھی ۔غور طلب ہے کہ آسام کی آخری این آر سی سنیچر کو صبح 10 بجے شائع کر دی گئی۔ 3.3 کروڑ درخواست گزاروں میں سے 19 لاکھ سے زیادہ لوگ آخری فہرست سے باہر کر دئے گئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ شرما اکیلے رہنما نہیں ہیں جو این آر سی سے خوش نہیں ہیں ۔ بی جے پی ایم ایل اے شیلادتیہ دیو نے کہا کہ این آر سی ‘ہندوؤں کو باہر کرنے اور مسلمانوں کی مدد کرنے’ کی سازش ہے۔کانگریسی رہنماؤں نے بھی این آرسی کو لے کر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ ساتھ ہی گن پریشد، آل آسام اسٹوڈنٹ یونین اور این آر سی اپڈیٹ کو لے کر سپریم کورٹ جانے والی تنظیم آسام پبلک ورکس نے بھی کہا ہے کہ اس فہرست سے خوش نہیں ہیں ۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)