بی جے پی کی قیادت والی آسام حکومت نے 1281 سرکاری مدارس کا نام بدل کر مڈل انگلش (ایم ای) اسکول کر دیا ہے۔ ریاستی وزیر تعلیم رنوج پیگو نے کہا کہ یہ فیصلہ ریاست کے تعلیمی نظام میں یکسانیت اور شمولیت کو فروغ دینے کے لیے لیا گیا ہے۔
نئی دہلی: بی جے پی کی قیادت والی آسام حکومت نے حال ہی میں 1281 سرکاری مدارس کا نام بدل کر مڈل انگلش (ایم ای) اسکول کر دیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، آسام کے وزیر تعلیم رنوج پیگو نے کہا کہ یہ فیصلہ ریاست کے تعلیمی نظام میں یکسانیت اور شمولیت کو فروغ دینے کے لیے لیا گیا ہے۔
بعد میں انہوں نے سوشل سائٹ ایکس پر لکھا، ایس ای بی اے(سکینڈری ایجوکیشن بورڈ آف آسام) کے تحت تمام سرکاری اور صوبائی مدارس کو عام اسکولوں میں تبدیل کرنے کے نتیجے میں آسام اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے آج ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے 1281 ایم ای مدارس کے نام بدل کر ایم ای اسکول کردیے ہیں۔’
ریاست کے بدلے گئے مدارس بجلی، بارپیٹا، بونگائیگاؤں، کچھار، درانگ، دھوبری، گولپاڑہ، ہیلاکنڈی، ہوجئی، کامروپ-میٹرو، کامروپ-دیہی، کریم گنج، لکھیم پور، موری گاؤں، نگاؤں، نلباڑی، سبساگر، سونیت پور، منکچر اور جنوبی سلمارہ کے اضلاع میں پھیلے ہوئے ہیں۔
ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، دھوبری ضلع میں سب سے زیادہ 269 مدارس کا نام تبدیل کیا گیا، اس کے بعد نگاؤں میں 165 اور بارپیٹا ضلع میں 158 مدارس کا نام بدلا گیا ہے۔گولپاڑہ میں کل 99 اور ہیلا کانڈی میں 87 ایسے مدارس کا نام بدل کر ’ایم ای اسکول‘ کر دیا گیا ہے۔
ریاستی حکومت کے تحت چلنے والے مدارس پچھلے کچھ سالوں میں کئی طرح کے تنازعات میں رہے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس سے قبل آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے کہا تھا کہ ان کی حکومت تمام مدارس کو بند کر دے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ‘نیو انڈیا’ میں ان کی ضرورت نہیں ہے۔
آسام حکومت نے یہ بھی کہا کہ مدارس کو چلانے میں اس نے 500 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔
شرما کے تبصرےنے جلد ہی خطے کی دیگر ریاستوں میں بھی مقبولیت حاصل کر لی۔ تریپورہ کے بی جے پی ایم ایل اے شمبھولال چکمہ نے اسمبلی میں کہا تھا کہ سرکاری مدارس کو بند کر دینا چاہیے کیونکہ ایسے مذہبی تعلیمی ادارے دہشت گرد پیدا کرتے ہیں، ڈاکٹر یا انجینئر نہیں۔
آسام میں چار مدارس کو ملک مخالف اور جہادی سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گزشتہ سال اگست اور ستمبر میں منہدم کر دیا گیا تھا۔