بی جے پی ایم ایل اے نے اپنے بیان پر وضاحت دی ہے کہ ، میری مسلم کمیونٹی کو گائے کہنے کی کوئی منشا نہیں تھی ۔ میں نے کہا تھا کہ ان سے ووٹ مانگنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
نئی دہلی : آسام کے ایک بی جے پی ایم ایل اے نے مسلمانوں کا موازنہ گائے سے کیا ہے ۔ انہوں نے اپنے متنازعہ بیان میں کہا ہے کہ مسلمان دودھ نہ دینے والی گائے کی طرح ہیں ، جن کو چارہ کھلانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ متنازعہ بیان دینے والے بی جے پی رہنما پرشانت پھوکن ڈبرو گڑھ سے ایم ایل اے ہیں ۔ انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق، لوک سبھا انتخاب میں مسلمانوں کے ووٹنگ پیٹرن کو دیکھتے ہوئے انہوں نے یہ متنازعہ تبصرہ کیا ہے ۔ اسمبلی میں اپوزیشن کے کانگریسی رہنما دیو ورت سوکیہ نے اسپیکر کو خط لکھ کر بی جے پی ایم ایل اے خلاف کارروائی کی مانگ کی ہے۔
وہیں بی جے پی ایم ایل اے کا کہنا ہے کہ ، ان کا مطلب صرف اتنا تھا کہ مسلم کمیونٹی سے ووٹ مانگنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
پھوکن نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ، میرا پوائنٹ بہت سادہ تھا۔ میں نے کہا کہ 90 فیصدی مسلمان ہمیں ووٹ نہیں دیتے ۔ اس کے لیے میں نے ایک آسامی کہاوت کا استعمال کیا تھا ۔ اس کہاوت کے مطابق ، اس گائے کو چارہ کھلانے کا کیا فائدہ جو دودھ ہی نہیں دیتی ہو۔ میری مسلم کمیونٹی کو گائے کہنے کی کوئی منشا نہیں تھی ۔ میں نے کہا تھا کہ ان سے ووٹ مانگنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایک مقامی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بی جے پی ایم ایل اے نے ہفتہ بھر پہلے کہا تھا کہ ، 90 فیصدی ہندو ؤں نے بی جے پی کو وٹ دیا ۔ 90 فیصدی مسلمانوں نے ہمیں ووٹ نہیں دیا ۔ اگر کوئی گائے ددودھ نہیں دے رہی تو اس کو چارہ کھلانے کا کیا مطلب ہے؟
دریں اثنا بی جے پی کی ریاستی اکائی کے نائب صدر توفیق الرحمان نے کہا کہ ، پھوکن کے تبصرے پر پارٹی کی جانب سے ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔