اس معاملے میں گرفتار کیے گئے سولہ لوگوں میں سے چودہ کو نچلی عدالت اور گوہاٹی ہائی کورٹ نے ضمانت دے دی ہے۔ کورٹ نے کہا کہ انہیں جیل میں رکھنے کے لیےکوئی ٹھوس بنیاد نہیں ہے۔
نئی دہلی:آسام کی ایک عدالت نے کم از کم ایسے14لوگوں کو ضمانت دی ہے،جنہیں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد مبینہ طور پر اس کی حمایت میں سوشل میڈیا پوسٹ لکھنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
اس معاملے میں ایک کو چھوڑکر سب پریو اے پی اے کےتحت معاملہ درج کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے ضمانت ملنے میں بہت مشکل ہو جاتی ہے۔حالانکہ عدالتوں نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انہیں جیل میں رکھنے کے لیےٹھوس بنیاد نہیں ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، آسام کےاسپیشل ڈی جی پی(لاء اینڈ آرڈر)جےپی سنگھ نے21 اگست کو بتایا تھا کہ اس معاملے میں14لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وہیں اس کے اگلے دن دو اور لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اس کارروائی کولےکروزیراعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے کہا تھا کہ پولیس‘بنا کسی خوف یا جانبداری’کے قدم اٹھائے۔
ضمانت پانے والوں میں49سالہ مولانا فضل الکریم قاسمی بھی ہیں، جو اےآئی یوڈی ایف کے سابق جنرل سکریٹری اور جمیعت کے ریاستی سکریٹری ہیں اور درانگ ضلع کے سپاجھار کے رہنے والے ہیں۔
گزشتہ چھ اکتوبر کوانہیں ضمانت دیتے ہوئےگوہاٹی ہائی کورٹ نے کہا کہ ان کےخلاف ‘کچھ بھی قابل اعتراض’نہیں ہے۔ جسٹس سمن شیام نے کہا کہ اگریہ مان بھی لیا جائے کہ متعلقہ فیس بک پوسٹ کو انہوں نے لکھا ہے، تب بھی دوسرے قابل اعتراض مواد عدم موجودگی میں اس کو مجرمانہ قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔
اسی طرح 21ویں آسام پولیس (آئی ار)بٹالین کے سپاہی سیدالحق کو گزشتہ22ستمبر کو ضمانت دی گئی۔ حق کے خلاف درج ایف آئی آر میں پولیس نے لکھا تھا کہ انہوں نے اپنے فیس بک پر ‘بدھائی ہو طالبان’ لکھا تھا۔
اس پر کورٹ نے کہا کہ محض اس بنیاد پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ملزم دہشت گردتنظیم کی حمایت کرتا ہے۔
ان معاملوں کو لےکرگوہاٹی ہائی کورٹ کے ایک سینئر وکیل نے کہا کہ زیادہ تر سوشل میڈیا پوسٹ‘غیر ارادتاً’دکھائی دیتے ہیں اور اسے لےکریو اے پی اے جیسی کارروائی نہیں کی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ نے اس بات کو سمجھا ہے، اس لیے کئی لوگوں کو ضمانت دی گئی ہے۔
ضمانت پانے والوں میں جاوید حسین مجمدار(30)،فاروق حسین خان(32)،مجیدالاسلام (25)،ارمان حسین(25)،میڈیکل اسٹوڈنٹ ندیم اختر لسکر(23)،ریٹائرڈمولانا بشیردین لسکر(65)،مقبول عالم وغیرہ شامل ہیں۔
حالانکہ اس معاملے میں ابھی بھی دو لوگوں کھنڈاکر نور الوم (57)اور ایک رکشہ ڈرائیور سید احمدکو ضمانت نہیں ملی ہے۔ ان کے وکیل نے کہا کہ وہ پرامیدہیں کہ انہیں بھی جلد ضمانت مل جائےگی۔