جمعرات (9 مئی) کو ای ڈی نے انتخابی مہم کے لیے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو عبوری ضمانت دینے کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت میں ایک نیا حلف نامہ داخل کیا تھا۔ اب رد کر دی گئی دہلی کی ایکسائز پالیسی سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں ای ڈی نے انہیں مارچ کے مہینے میں گرفتار کیا تھا۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ (10 مئی) کو عام آدمی پارٹی کے رہنما اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو دہلی ایکسائز پالیسی کیس میں ایک جون تک عبوری ضمانت دے دی۔ عدالت نے انہیں 2 جون کو سرینڈر کرنے کو کہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، کیجریوال کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے بتایا کہ لوک سبھا انتخابات 2024 کے نتائج کا اعلان 4 جون کو کیا جائے گا، تاہم انتخابی مہم ووٹنگ کی آخری تاریخ سے 48 گھنٹے قبل ختم ہو جائے گی، اس لیے عدالت نے ایک جون کو سرینڈر کرنے کے لیے صحیح وقت سمجھا ہے۔
کیجریوال کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ شادان فراست نے میڈیا کو بتایا کہ عدالت کا آر ڈر 2 جون تک لاگو ہے اور اس پر کوئی پابندی نہیں ہے کہ کیجریوال اپنی انتخابی مہم میں کیا کہہ سکتے ہیں یا نہیں کہہ سکتے۔
معلوم ہوکہ جمعرات (9 مئی) کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے انتخابی مہم کے لیے کیجریوال کو عبوری ضمانت دینے کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت میں ایک نیا حلف نامہ داخل کیا تھا۔ ای ڈی نے دلیل دی تھی کہ تشہیر بنیادی یا قانونی حق نہیں ہے، اس لیے یہ ضمانت کی بنیاد نہیں ہو سکتی۔
غور طلب ہے کہ 21 مارچ کو وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ای ڈی نے دہلی ایکسائز پالیسی 2021 سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔وہیں عام آدمی پارٹی شروع سے ہی اس معاملے کو اپوزیشن کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی کی سازش قرار دے رہی ہے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ اس کیس کی سماعت کر رہی ہے۔ اس سے قبل سماعت کے دوران عدالت نے لوک سبھا انتخابات کے اعلان کے بعد کیجریوال کی
گرفتاری کے وقت پر سوال اٹھائے تھے ۔ عدالت نے کہا تھا کہ یہ گرفتاری بعد میں یا اس سے پہلے ہو سکتی ہے۔ بنچ نے یہ بھی واضح کر دیا تھا کہ وہ کیجریوال کو ضمانت پر رہا ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ کے فرائض ادا کرنے کی اجازت دینے کے خواہش مند نہیں ہیں۔
واضح ہو کہ اس ہفتے کے شروع میں دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) وی کے سکسینہ نے وزیر اعلیٰ کے خلاف ممنوعہ سکھ فار جسٹس تنظیم سے سیاسی رقم حاصل کرنے کے الزامات کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) سے
تحقیقات کی سفارش کی تھی ۔ تب عام آدمی پارٹی نے کہا تھا کہ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے مایوسی میں اٹھایا گیا قدم ہے۔