ارنب گوسوامی نے آر کے پچوری ہتک عزت کیس میں ہائی کورٹ سے کہا، غیر مشروط معافی مانگوں گا

دی انرجی اینڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ کے سابق ایگزیکٹو وائس چیئرمین آر کے پچوری نےیہ دعویٰ کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیاتھا کہ میڈیا گھرانوں نے جان بوجھ کر اور توہین آمیز طریقے سے عدالت کے سابقہ احکامات کی خلاف ورزی کی ، جس میں ان کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات سے متعلق دعووں کی اشاعت پر روک لگائی گئی تھی۔

دی انرجی اینڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ کے سابق ایگزیکٹو وائس چیئرمین آر کے پچوری نےیہ دعویٰ کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیاتھا کہ میڈیا گھرانوں نے جان بوجھ کر اور توہین آمیز طریقے سے عدالت کے سابقہ احکامات کی خلاف ورزی کی ، جس میں ان کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات سے متعلق دعووں کی اشاعت  پر روک لگائی گئی تھی۔

ارنب گوسوامی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فسن بک/ری پبلک)

ارنب گوسوامی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فسن بک/ری پبلک)

نئی دہلی: نیوز چینل ری پبلک ٹی وی کے چیف ایڈیٹر ارنب گوسوامی نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ وہ  دی انرجی اینڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ (ٹی ای آر آئی /ٹیری)کے سابق ایگزیکٹو وائس چیئرمین آر کے پچوری کی جانب سے کچھ میڈیا چینلوں کے خلاف دائر  2016 کے ایک ہتک عزت کیس میں حلف نامہ کے توسط سے غیر مشروط معافی مانگیں گے۔

لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق، گوسوامی اس وقت ٹائمز ناؤ کے چیف ایڈیٹر تھے۔ ان کے علاوہ بینیٹ اینڈ کولمین، دی اکنامک ٹائمز، راگھو اوہری اور پرنائے رائے کے خلاف بھی درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

گوسوامی کی طرف سے پیش ہوئیں سینئر وکیل مالویکا ترویدی نے،جسٹس منمیت پریتم سنگھ اروڑہ کی سنگل جج بنچ کو 17 اپریل کو بتایا کہ وہ ایک ہفتے کے اندر غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے ایک  حلف نامہ داخل کریں گی۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق،  دی اکنامک ٹائمز اور راگھو اوہری کے لیے پیش ہونے والے وکیل نے بھی عدالت کو بتایا کہ وہ پہلے ہی غیر مشروط معافی مانگتے ہوئےایک حلف نامہ داخل کر چکے ہیں۔ دریں اثنا، این ڈی ٹی وی کے سابق پروموٹر پرنائے رائے کے وکیل نے کہا کہ وہ معافی مانگنے پر ہدایات لیں گے۔

آر کے پچوری کا انتقال 2020 میں ہو گیا تھا۔ انہوں  نےیہ دعویٰ کرتے ہوئے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا کہ میڈیا گھرانوں نے ‘جان بوجھ کر اور توہین آمیز طریقے سے’ عدالت کے سابقہ احکامات کی خلاف ورزی کی، جس میں ان کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات سے متعلق دعووں کو شائع کرنے سے روک دیا گیا تھا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پچوری کے خلاف ‘غیر منصفانہ اور غیر قانونی میڈیا ٹرائل کیا جا رہا تھا’ اور رپورٹ ہتک آمیز اور متعصبانہ تھی۔

مئی 2022 میں دہلی کی ایک عدالت نے کہا تھا کہ پچوری  کے خلاف ایک سابق معاون کی طرف سے ان کے خلاف درج کیے گئے مبینہ جنسی ہراسانی کے معاملے میں ان پر کوئی کلنک نہیں لگایا جا سکتا کیونکہ استغاثہ ان کی موت سے پہلے اپنا معاملہ ثابت نہیں کر سکا۔

ایڈیشنل سیشن جج موہندر وراٹ نے پچوری کے بیٹے کی طرف سے دائر ایکدرخواست پر یہ حکم سنایا تھا، جس میں پچوری کے خلاف مقدمہ چلانے کے حکم کے خلاف نظرثانی کی درخواست کو جاری رکھنے کی اجازت مانگی گئی تھی ۔ نظر ثانی کی درخواست پچوری نے دائر کی تھی۔

پچوری کے بیٹے کی طرف سے دلیل دیتے ہوئے ایڈوکیٹ آشیش دکشٹ نے کہا تھا کہ شکایت میں لگائے گئے الزامات نے ان کے والد کی ساکھ کو داغدار کیا ہے اور خاندان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔

تاہم، عدالت نے کہا، ‘موجودہ معاملے میں نظرثانی کی درخواست دائر کرنے والے شخص کی موت اس کے خلاف مقدمے کے اختتام سے پہلے ہو چکی تھی۔ اس طرح استغاثہ اپنا مقدمہ ثابت نہیں کر سکا، اس لیے دیے گئے حالات میں ڈاکٹر آر کے پچوری پر کوئی کلنک  نہیں لگایا جا سکتا۔

آر کے پچوری 2007 میں سابق امریکی نائب صدر ال گور کے ساتھ نوبل امن انعام شیئر کرنے کے وقت موسمیاتی تبدیلی پر بین الحکومتی پینل کے چیئرمین بھی تھے۔ ان کا انتقال 13 فروری 2020 کو دل کی بیماری کے بعد ہوگیا تھا۔ ان کی عمر 79 برس تھی۔

لائیو لاء کے مطابق اب اس معاملے کی سماعت 29 اپریل کو ہوگی۔