تکنیکی کمپنی ایپل نے شمالی کیلی فورنیا عدالت میں اسرائیل کے این ایس او گروپ پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ ایپل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ این ایس او گروپ نے اپنے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ایپل صارفین کےآلات کو نشانہ بنایا ہے۔ایپل کا یہ قدم امریکی حکومت کی جانب سے این ایس او گروپ کو بلیک لسٹ کرنے کے کچھ ہفتوں بعد آیا ہے۔
نئی دہلی: گلوبل ٹیک کمپنی ایپل نے اعلان کیا ہے کہ اس نےکمپنی کے صارفین کے سرولانس اور انہیں نشانہ بنانے کے لیےاسرائیل کے این ایس او گروپ اور اس کی پیرینٹ کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔
مقدمہ شمالی کیلی فورنیا عدالت میں دائر کیا گیا ہے۔
معاملے میں نئی جانکاری دی گئی ہےکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ این ایس او گروپ نے اپنے پروڈکٹ پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ایپل صارفین کے آلات کو نشانہ بنایا ہے۔
کمپنی نے جاری بیان میں کہا،‘کمپنی کے صارفین کے نقصان کو روکنے کے لیے ایپل ایک مستقل روک کی مانگ کر رہا ہے،جس کے تحت این ایس او گروپ کو ایپل سافٹ ویئر، اس کی خدمات اور آلات کے استعمال سے روکا جائے۔’
بتا دیں کہ ایپل کا یہ قدم امریکی سرکارکے ذریعے این ایس او گروپ کو بلیک لسٹ کرنے کے کچھ ہفتوں بعد آیا ہے۔
امریکہ کی بائیڈن انتظامیہ نے طے کیا ہے کہ این ایس او کے فون ہیکنگ ٹولز کا استعمال غیرملکی سرکاروں نے سرکاری افسروں،صحافیوں، کاروباریوں، کارکنوں، ماہرین تعلیم اورسفارت خانے کےملازمین کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا۔
دی وائر سہت بین الاقوامی میڈیا اداروں نے کچھ مہینے پہلے یہ انکشاف کیا تھا کہ پیگاسس کا استعمال 10 ممالک میں ہزاروں معاملوں میں کیا گیا۔
پیگاسس پروجیکٹ نام کےاس کنسورٹیم کو ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی سیکیورٹی لیب کے ذریعے کیے گئے فارنسک تجزیےمیں بھی تصدیق کی گئی اور یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے سٹیزن لیب میں بھی اس کاتجزیہ کیا گیا تھا۔
ایپل نے منگل کو اپنے بیان میں ان دونوں اداروں کی تعریف بھی کی۔
کمپنی کے بیان میں کہا گیا،‘ایپل سائبر سرولانس کے غلط استعمال اور متاثرین کے تحفظ کے لیے بہترین کام کرنے کے لیےسٹیزن لیب اور ایمنیسٹی ٹیک جیسےگروپوں کی تعریف کرتا ہے۔ اس طرح کی کوششوں کو مضبوط کرنے کےلیےایپل سائبر سرولانس ریسرچ کر رہےاداروں کو ایک کروڑ ڈالر کی خدمات دےگا اور ساتھ میں اس مقدمے سے ہوئے نقصان کی بھی بھرپائی کرےگا۔’
بیان میں کہا گیا،‘ایپل سٹیزن لیب کے ریسرچ کرنے والوں کوآزادانہ تحقیقی مشن میں مدد بھی کرےگا اور جہاں بھی مناسب ہوگا اس شعبے میں اہم کام کر رہے دوسرے اداروں کی بھی یکساں مدد کرےگا۔’
ماہرین نے پیگاسس کا جدیدترین اور ملٹری گریڈ سرولانس تکنیک کے طور پر ذکر کیا ہے، جو صارفین کی نجی بات چیت سے لےکراسمارٹ فون کیمرے کو ہائی جیک کرنے کی صلاحیت وغیرہ تمام چیزوں تک پہنچ بنا سکتا ہے۔
وہیں، این ایس او گروپ کا کہنا ہے کہ وہ اس اسپائی ویئر کو صرف سرکاروں کو ہی فروخت کرتا ہے۔
اس سلسلے میں18جولائی سے دی وائر سمیت دنیا کے 17 میڈیااداروں نے 50000 سے زیادہ لیک ہوئے موبائل نمبروں کے ڈیٹابیس کی جانکاریاں شائع کرنی شروع کی تھی، جن کی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے نگرانی کی جا رہی تھی یا وہ ممکنہ سرولانس کے دائرے میں تھے۔ دی وائر نے انکشاف کیا تھا کہ 300 سےزیادہ ہندوستانیوں کےمصدقہ نمبر ممکنہ پیگاسس نگرانی کی ایک لیک ہوئی فہرست میں تھے۔
ایپل کے سافٹ ویئر انجینئرنگ کے سینئر نائب صدر کریگ فیڈریگھی نے کہا، ‘این ایس او گروپ نے بنا کسی جوابدہی کے سرولانس تکنیک پر لاکھوں ڈالر خرچ کیے۔’
ایپل کی قانونی شکایت کے مرکز میں این ایس او گروپ کا فورسڈرینٹری ہے، جو کسی ایپل صارف کی ڈیوائس میں سیندھ لگاتا ہے۔
سٹیزن لیب نے ہی سب سے پہلے اس کا پتہ لگایا تھا۔
کمپنی نے کہا،‘ایپل کے آلات میں اس کے ذریعے دراندازی کرنے کے لیے ہیکرس نے ایپل آئی ڈی تیار کی تاکہ اس سے ان کی ڈیوائس میں کرپٹ ڈیٹا بھیجا جا سکے۔اس طرح این ایس او گروپ اور اس کے کلائنٹ بناصارف کی جانکاری کے ان کے ڈیوائس میں پیگاسس اسپائی ویئر انسٹال کر دیتے ہیں۔’
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)