گزشتہ 30 اپریل کو بی جے پی کے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل پر جاری تقریباً ڈیڑھ منٹ کےویڈیو میں وزیر اعظم نریندر مودی کے اس دعوے کو دہرایا گیا تھا کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندوؤں کی پراپرٹی مسلمانوں میں تقسیم کر دے گی۔ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ ویڈیو کو پارٹی نے ہی ہٹایا یا انسٹاگرام نے۔
نئی دہلی: منگل (30 اپریل) کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے شیئر کیا گیا ایک اینی میٹڈ ویڈیو، جس میں بی جے پی کی طرف سے ووٹ مانگنے کے لیے مسلمانوں کو براہ راست نشانہ بنایا جا رہا تھا، بدھ (1 مئی) کو ہٹا دیا گیا۔
اس سے قبل دی وائر نے بتایا تھا کہ کس طرح اس ویڈیو میں وزیر اعظم نریندر مودی کے اس دعوے کو دہرایا گیا کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندوؤں کی جائیداد اور دولت مسلمانوں میں تقسیم کر دے گی۔ اس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ مسلمان اس اپوزیشن پارٹی کی ‘پسندیدہ کمیونٹی’ ہیں۔ اس میں وہی گمراہ کن اور گول مول دعوے کیے گئے تھے، جو دائیں بازو کی جانب سے مسلمانوں کو کمتر دکھانے کے لیے اکثرکیے جاتے ہیں۔
تاہم، فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ویڈیو خود پارٹی نےہی ہٹایا یا انسٹاگرام نے، کیونکہ اس کے منظر عام پر آنے کے بعد انسٹاگرام صارفین کی ایک بڑی تعداد کا کہنا تھا کہ انہوں نے ویڈیو کو ‘غلط جانکاری’ اور ‘ہیٹ اسپیچ’ کے لیے رپورٹ کیا تھا۔
ایسا کرنے والے ایک صارف کو انسٹاگرام کی جانب سے کہا گیا کہ، ‘ہمیں بی جے پی 4انڈیا کی پوسٹ کے بارے میں بتانے کے لیے شکریہ۔ ایسا لگتا ہے کہ شاید اسے پہلے ہی ہٹا دیا گیا ہے۔ …’
قابل ذکر ہے کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل بی جے پی کی شدید فرقہ وارانہ مہم، یہاں تک کہ مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے اور فرقہ وارانہ تفریق اور تعصب کو فروغ دینے والے بیانات پر بھی الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے ماڈل کوڈ کی خلاف ورزیوں پر کارروائی کرنے میں ناکامی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بی جے پی نے انتخابات سے پہلے ایک انتہائی فرقہ وارانہ ویڈیو کو نشر کیا ہو۔
اپریل کے وسط میں تلنگانہ بی جے پی نے ایک ویڈیو جاری کیا، جس میں ایک اینی میٹڈ تصویر پیپے دی فراگ کو دکھایا گیا ہے، جو عام طور پر امریکہ میں آلٹ رائٹ کے ذریعہ استعمال کیا جاتا تھا اور اب ہندوستان میں ہندوتوا سوشل میڈیا صارفین اسے مسلمانوں اور تاریخی حکمرانوں کے حوالے سے استعمال کر رہے ہیں۔ مذکورہ ویڈیو میں بابری مسجد کے انہدام کا جشن بھی شامل تھا۔