ایک پروگرام میں دہلی اسمبلی الیکشن سے جڑے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ بی جے پی صرف جیت یا ہار کے لیے الیکشن نہیں لڑتی ہے بلکہ انتخابات کے ذریعے سے اپنے نظریہ کی تشہیر میں بھروسہ کرتی ہے۔
نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعرات کو کہا کہ حال میں دہلی اسمبلی انتخابات کی تشہیر کے دوران بی جے پی رہنماؤں کو ‘گولی مارو’ اور ‘ہندوستان پاکستان میچ’ جیسے نفرت سے بھرے بیانات نہیں دینے چاہیے تھے اور ممکن ہے کہ اس طرح کے تبصروں سے پارٹی کی ہار ہوئی۔بہرحال، شاہ نے کہا کہ بی جے پی صرف جیت یا ہار کے لیے الیکشن نہیں لڑتی ہے بلکہ انتخابات کے ذریعے سے اپنے نظریہ کی تشہیر میں بھروسہ کرتی ہے۔
انہوں نے ‘ٹائمس ناؤ’ کے ایک پروگرام میں کہا، ‘گولی مارو’ اور ‘ہندوستان پاکستان میچ’ جیسے بیان نہیں دیے جانے چاہیے تھے۔ ہماری پارٹی نے اس طرح کے بیانوں سے خود کو الگ کر لیا ہے۔’ایک سوال کے جواب میں شاہ نے قبول کیا کہ دہلی انتخابات کے دوران پارٹی کے کچھ رہنماؤں کے بیانات کی وجہ سے بی جے پی کو نقصان ہوا ہوگا۔
انہوں نے کہا، ‘یہ ممکن ہے کہ اس وجہ سے ہمارا مظاہرہ متاثر ہوا ہوگا۔’وزیر داخلہ نے کہا کہ دہلی انتخابات پر ان کے تجزیے غلط ہوئے۔ حالانکہ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ الیکشن کے نتیجے سی اے اے این آرسی پر مینڈیٹ نہیں تھا۔شاہ نے کہا کہ جو کوئی بھی ان کے ساتھ سی اے اے سے جڑے مدعوں پر چرچہ کرنا چاہتا ہے وہ ان کے آفس سے وقت لے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘(ہم) تین دنوں کے اندر وقت دیں گے۔’
انہوں نے کانگریس کو مذہب کی بنیاد پرتقسیم کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا۔سی اے اے کا بچاؤ کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ نئے قانون میں اس طرح کا کوئی اہتمام نہیں ہے کہ اس سے مسلمانوں کی شہریت ختم کر دی جائے گی۔ قانون میں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلموں کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام ہے۔
انہوں نے کہا، ‘مذہب کی بنیاد پر ہم نے کبھی کسی سے امتیازی سلوک نہیں کیا۔ سی ا ےا ے میں ایسا کوئی اہتمام نہیں ہے کہ مسلمانوں کی شہریت ختم کر دی جائے گی۔ سی اے اے کی صرف تنقید مت کیجیے بلکہ اس کی خوبیوں اور خامیوں کی بنیاد پر چرچہ کیجیے۔ سی اے اے نہ تو مسلم مخالف ہے نہ ہی اقلیتوں کے خلاف ہے۔ میں کسی سے بھی ملنے کے لیے تیار ہوں لیکن چرچہ خوبیوں اور خامیوں کی بنیاد پر ہو۔ بد قسمتی سے کوئی بھی آگے آکر سی اے اے پر چہ نہیں کرنا چاہتا ہے۔’
شاہ نے کہا کہ سرکار نے پورے ملک میں این آرسی نافذ کرنے کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اور واضح کیا کہ این پی آر کے دوران جو لوگ دستاویز نہیں دکھانا چاہتے ہیں وہ نہیں دکھائیں۔بہرحال انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے اپنے انتخابی مینی فسٹو میں این آرسی لانے کا وعدہ کیا تھا۔
سی اے اے کے خلاف جاری تحریک کے بارے میں پوچھنے پر شاہ نے کہا کہ ہر کسی کو پر امن مظاہرہ کرنے کا حق ہے لیکن تشدد کو مناسب نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا، ‘ہم پر امن مظاہروں کو برداشت کرتے ہیں لیکن توڑ پھوڑ کو برداشت نہیں کیا جا سکتا ہے۔ پر امن مظاہرہ جمہوری حق ہے۔’
جموں وکشمیر پر شاہ نے کہا کہ رہنماؤں سمیت ہر کوئی نئی یونین ٹریٹری میں جب بھی چاہے جانے کے لیے آزاد ہے اور کسی کی آمد و رفت پر کوئی پابندی نہیں ہے۔تین سابق وزیر اعلیٰ — فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو حراست میں رکھے جانے کے بارے میں پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ ان پر پی ایس اے لگانے کا فیصلہ مقامی انتظامیہ کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ نے سپریم کورٹ میں عرضی دی ہے اور اس پر عدلیہ کو فیصلہ کرنے دیجیے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)