ہائی کورٹ نے اتر پردیش کی یوگی حکومت کو حکم دیا کہ آج دوپہر تین بجے سے پہلے یہ سارے ہورڈنگس ہٹائے جائیں اور تین بجے کورٹ کو اس کی جانکاری دی جائے۔
نئی دہلی: الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اتوار کو ایک خصوصی سماعت کے دوران شہریت ترمیم قانون کےخلاف مظاہرہ کرنے والوں کے ذریعے مبینہ طور پر تشدد کرنے کے ملزمین کے
لکھنؤ میں پوسٹر لگانے کو لےکر اتر پردیش انتظامیہ کو سخت پھٹکار لگائی اور کہا کہ یہ پوری طرح سے غیر مناسب قدم ہے۔ہائی کورٹ نے اتر پردیش کی یوگی حکومت کو حکم دیا کہ آج (اتوار)دوپہر تین بجے سے پہلے یہ سارے ہورڈنگس ہٹائے جائیں اور تین بجے کورٹ کو اس کی جانکاری دی جائے۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس گووند ماتھر اور جسٹس رمیش سنہا کی بنچ نے کہا کہ اس طرح سے عوامی مقامات پر پوسٹر لگانا بالکل غیر مناسب ہے اور یہ متعلقہ لوگوں کی پرائیویسی پر پوری طرح سے دخل اندازی ہے۔واضح ہو کہ لکھنؤ انتظامیہ نے شہر کے اہم اور بھیڑ-بھاڑ والے مقامات پر متنازعہ شہریت ترمیم قانون کےخلاف مظاہرہ کرنے والے تقریباً60 لوگوں کے نام اور پتہ کے ساتھ ہورڈنگس لگا رکھا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ گزشتہ سال 19 دسمبر کو ہوئے مظاہرے کے دوران انہوں نے تشدد برپاکیا اور عوامی جائیداد کو نقصان پہنچایا ہے۔
ایک سرکاری ترجمان نے بتایا کہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت پر یہ پوسٹر لگائے گئے ہیں۔ اس میں معروف کارکن اور رہنما صدف جعفر، انسانی حقوق کے وکیل محمد شعیب، سابق آئی پی ایس افسر ایس آر داراپوری جیسے لوگوں کے بھی نام شامل ہیں۔اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ نے خودسے نوٹس میں لیا اور اتوار کے دن صبح 10 بجے خصوصی سماعت کا فیصلہ لیا۔
لائیو لا کے مطابق ،کورٹ نے کہا، ریاست کا اچھا جذبہ ہونا چاہیے اور تین بجے سے پہلے تمام ہورڈنگس ہٹائے جائیں اور تین بجے تک کورٹ کو اس کی جانکاری دی جائے۔جب حکومت کے وکیل نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن پر عوامی جائیداد کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے، اس پر کورٹ نے کہا،اگر وہ اس کے لئے جواب دہ ہیں توبھی آپ ایسا نہیں کر سکتے ہیں، آپ کو ایک ایک کو نوٹس بھیجنا پڑےگا۔