سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو اناؤ ریپ کیس کی متاثرہ کے ساتھ ہوئے حادثے کی تفتیش ایک ہفتہ کے اندر پوری کرنے کا حکم دیاہے۔ اس کے ساتھ ہی اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کو متاثرہ کو 25 لاکھ اور اس کے وکیل کو 20 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا حکم دیا ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو اناؤریپ کیس سے متعلق سبھی پانچ مقدموں کو دہلی کی عدالت میں منتقل کرنے کے ساتھ ہی ان کی سماعت 45 دن کے اندر پوری کرنے کا حکم دیا۔اناؤ ریپ متاثرہ کے ساتھ گزشتہ 28 جولائی کو اتر پردیش کی رائے بریلی میں ہوئے حادثے کی تفتیش کے لئے سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو ایک ہفتہ کا وقت دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی معاملے میں چارج شیٹ 15 دن میں داخل کرنے کا وقت دیا ہے۔
سپریم کورٹ کی بنچ نے واضح کیا کہ جانچ بیورو غیر معمولی حالات میں ہی اس حادثہ کی تفتیش پوری کرنے کی مدت سات دن اور بڑھانے کی درخواست کر سکتا ہے۔سپریم کورٹ نے رائےبریلی کے قریب ہوئے سڑک حادثہ میں زخمی ریپ متاثرہ کو عبوری معاوضہ کے طور پر 25 لاکھ روپے دینے کا بھی حکم اترپردیش حکومت کو دیا ہے۔اس کے ساتھ ہی عدالت نے حادثہ میں زخمی ہونے والے متاثرہ کے وکیل کو بھی 20 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس انیرودھ بوس کی تین رکنی عدالتی بنچ نے اس کے ساتھ ہی سی بی آئی کو ٹرک اور متاثرہ کی کار میں ہوئی ٹکر کے واقعہ کی تفتیش سات دن کے اندر پوری کرنے کی ہدایت دی ہے۔
غور طلب ہے کہ، حادثہ سے پہلے متاثرہ نے 12 جولائی اتر پردیش کے افسروں اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی کو خط لکھکر اس کو دھمکی دئے جانے کے بارے میں بتایا تھا۔ واضح ہو کہ اس ریپ معاملے میں اتر پردیش میں اناوؤضلع کے بانگرمؤ سے بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر ملزم ہیں۔ کلدیپ سنگھ سینگر اس وقت جیل میں بند ہیں اور ان پر 2017 میں اناؤکی اس خاتون سے ریپ کرنے کا الزام ہے جب وہ نابالغ تھی۔
وہیں، ضلع انتظامیہ نے ریپ متاثرہ کے مقدموں میں پیروی کرنے والے دوسرے وکیل اجیندر اوستھی کو سرکاری تحفظ مہیا کرایا ہے۔ وہیں متاثرہ کی حفاظت میں لگے تینوں سکیورٹی اہلکار کو پولیس سپرنٹنڈنٹ نے معطل کر دیا ہے۔ یہ حادثہ کے وقت اس کے ساتھ نہیں تھے۔پولیس سپرنٹنڈنٹ ایم پی ورما نے بتایا کہ کام سے غیر حاضر رہنے کے لئے تینوں سکیورٹی گنر سدیش کمار، خاتون سپاہی روبی پٹیل اور خاتون سپاہی سنیتا دیوی کو معطل کر دیا گیا ہے، اور اس معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔
غور طلب ہے کہ 12 جولائی 2019 کو جسٹس رنجن گگوئی کو لکھے خط میں متاثرہ نے بتایا تھا کہ کس طرح ان کو اور ان کی پوری فیملی کو دھمکایا جا رہا ہے اور ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کی تھی۔چیف جسٹس کو لکھے خط میں انہوں نے کہا تھا، ‘ لوگ میرے گھر پر آئے اور معاملے کو واپس لینے کے لئے دھمکایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں ایسا نہیں کرتی ہوں تو پوری فیملی کو فرضی معاملوں میں جیل میں ڈال دیا جائےگا۔ ‘اناؤ ریپ کی متاثرہ کے ذریعے بھیجے گئے خط پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی نے رجسٹری سے تفصیلی جانکاری دینے کو کہا تھا کہ ابھی تک اناؤریپ متاثرہ کا خط ان کے پاس کیوں نہیں پہنچایا گیا۔خط 17 جولائی کو کورٹ پہنچا تھا۔
گزشتہ سال اناؤریپ معاملہ قومی سطح پر تب سرخیوں میں آیا تھا جب ریپ کی متاثرہ اور ان کی ماں نے لکھنؤ میں اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی رہائش گاہ کے سامنے خودسوزی کی کوشش کی تھی۔اس کے بعد متاثرہ کے والد کی پولیس حراست میں موت ہو گئی تھی۔ پولیس نے ان کو آرمس ایکٹ کے تحت حراست میں لیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے جسم پر چوٹ کے نشان پائے جانے کی بات سامنے آئی تھی۔
مختلف طبقوں کے شدید غصے اور حزب مخالف پارٹیوں کی سخت تنقید کے درمیان بی جے پی نے اناؤ ریپ معاملے میں ملزم ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر کو پارٹی سے نکال دیا ہے۔ ذرائع نے جمعرات کو اس کی جانکاری دی۔اناؤریپ معاملے میں بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر اہم ملزم ہیں جن کو گزشتہ سال 12 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا۔ریپ متاثرہ کے ساتھ گزشتہ اتوار کو ہوئے سڑک حادثے کے بعد حزب مخالف پارٹیوں سمیت مختلف جماعتوں کی تنقید کے بعد ایم ایل اے سینگر کو پارٹی نے باہر کا راستہ دکھایا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ رائے بریلی میں تیز رفتار سے جا رہی ایک ٹرک نے اتوار کو ایک کار کو ٹکر مار دی تھی، جس میں بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر پر ریپ کا الزام لگانے والی لڑکی، اس کے رشتہ دار اور وکیل سوار تھے۔اس واقعہ میں متاثرہ کی دو خاتون رشتہ داروں کی موت ہو گئی تھی، جبکہ متاثرہ اور وکیل شدیدطور پر زخمی ہو گئے اور وہ ہاسپٹل میں بھرتی ہیں۔