اترپردیش: علی گڑھ میں سی اے اے مخالف مظاہرہ میں ہوئے تشدد میں 5 زخمی، انٹرنیٹ بند

علی گڑھ کے اپرکوٹ علاقے میں اتوار کو خواتین کو پولیس کے ذریعے شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے کی اجازت نہ دینے کی بات کہہ کر روکنے کے کوشش کی گئی جس کے بعد پولیس اور مظاہرین کے بیچ جھڑپ ہوئی۔ تشدد کے بعد علاقے میں سوموار آدھی رات تک انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے۔

علی گڑھ کے اپرکوٹ علاقے میں اتوار کو خواتین کو پولیس کے ذریعے  شہریت ترمیم  قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے کی اجازت نہ دینے کی بات کہہ کر روکنے کے کوشش کی گئی جس کے بعد پولیس اور مظاہرین کے بیچ جھڑپ ہوئی۔ تشدد کے بعد علاقے میں سوموار آدھی رات تک انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سی اے اے کی مخالفت میں مظاہرہ کر رہے لوگوں  اور پولیس کے بیچ اتوار کو ہوئی پر تشدد  جھڑپ کے بعد علی گڑھ شہر کوتوالی اور دہلی گیٹ علاقوں میں سوموار کو تناؤ  ہے۔ 24 گھنٹوں کے لیے انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی ہیں۔

آگرہ زون کے ایڈیشنل ڈی جی پی اجئے آنند نے بتایا کہ اتوار کی شام کو ہوئی واردات کے بعد سے اب تک ایسا کوئی واقعہ  نہیں ہوا ہے۔ پرانے شہر کے متاثر علاقوں میں سوموار کو کچھ دکانیں کھلیں، مگر زیادہ تر کے شٹر بند رہے۔ ضلع انتظامیہ حالات  پر نظر رکھے ہوئے ہے اور دوکانداروں کو بھروسہ  دلانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ  بنا کسی ڈر کے اپنی دکانیں کھولیں۔

پولیس ذرائع  کے مطابق، اتوار  کو کوتوالی، دہلی گیٹ اور سول لائنس علاقوں میں پرتشدد جھڑپوں کے مختلف معاملوں میں 40 نامزد سمیت 350 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ جھڑپوں میں پانچ لوگوں کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔ ایڈیشنل ڈی جی پی آنند کے مطابق، اتوار کو اپر کوٹ علاقے میں ہوئے تشدد میں گولی لگنے سے زخمی 22 سالہ طارق کی حالت اب اسٹیبل ہے اور اسے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج ہاسپٹل میں آپریشن کے بعد ٹراما سینٹر کے آئی سی یو میں داخل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر اسے دہلی کے ایمس میں بھرتی کرایا جائے گا، حالانکہ ڈاکٹر اس کی حالت کو لےکر مطمئن ہیں۔آنند نے کہا کہ پولیس اتوار کو ہوئے تشدد کی واردات میں شامل شر پسند عناصروں  کی پہچان کرنے میں لگی ہے اور انہیں کسی بھی قیمت پر بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کارروائی کے ساتھ ساتھ متاثر علاقوں میں مذہبی رہنماؤں  کی مدد سے حالات نارمل  کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔

اس بیچ ڈی ایم چندر بھوشن سنگھ نے کہا ہے کہ افواہ پھیلانے والوں سے سختی سے نپٹا جائے گا اور ان کے خلاف نیشنل سکیورٹی ایکت کے تحت کارروائی ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ضلعے میں انٹرنیٹ خدمات سوموار آدھی رات تک بند رہیں گی۔معلوم ہو کہ شہریت ترمیم قانون (سی اےاے) کے خلاف علی گڑھ شہر میں اتوار کو پولیس اور مظاہرین کے بیچ زبردست جھڑپ ہو گئی تھی۔ اس دوران ہوئے پتھراؤ کے بیچ پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا تھا۔

ڈی ایم چندر بھوشن سنگھ نے بتایا کہ اپر کوٹ علاقے میں سی اےاے کے خلاف مظاہرہ کر رہے لوگ تشدد پر اتارو ہو گئے اور انہوں نے پولیس اہلکاروں  پر پتھراؤ کیا، جس کے بعد پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔انہوں نے بتایا کہ یہ واردات اس وقت ہوئی جب پولیس نے شہر کوتوالی علاقے کے محمد علی روڈ پر گزشتہ سنیچر سے جاری دھرنے کی جگہ کو خالی کرانے کی کوشش کی۔

شام قریب پانچ بجے جب پولیس نے اپرکوٹ علاقے میں خاتون مظاہرین کو یہ کہتے ہوئے روکنے کی کوشش کی کہ عیدگاہ علاقے میں سی اے اے کے خلاف پچھلے سنیچر سے ہی مظاہرہ ہو رہا ہے۔ ایسے میں مظاہرین کو کوتوالی کے نزدیک مظاہرہ کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

ضلع مجسٹریٹ نے بتایا کہ جب شہر کےمفتی سمیت مسلم کمیونٹی کے معززلوگوں کی مدد سے حالات کو سنبھالنے کی کوشش کی جا رہی تھی، تبھی بھیڑ میں سے کسی نے پتھراؤ شروع کر دیا۔ اس کے بعد حالات بگڑنے لگے۔ اس دوران فسادیوں  نے بجلی کا ایک ٹرانسفرمر جلانے کی کوشش کی لیکن اس کو جلد بجھا لیا گیا۔

سنگھ نے بتایا کہ حالات کشیدہ  لیکن قابو  میں ہیں، علاقے میں پولیس کی گشت بڑھا دی گئی ہے اور ان لوگوں کا پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو سنیچر سے ہی خواتین کو اپر کوٹ علاقے میں مظاہرہ کرنے کے لیے اکسا رہے تھے۔اس بیچ علی گڑھ رینج کے ڈی جی پی پریتندر سنگھ نےمظاہرین کے ذریعے نزدیک کے ایک مندر میں پتھراؤ کئے جانے کی خبر کو غلط بتاتے ہوئے کہا کہ مندر میں کہیں کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس جیپ پر پتھراؤ کے معاملے میں کچھ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ہم سی سی ٹی وی فوٹیج کھنگال رہے ہیں اور قصورواروں  کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائےگی۔

اس کے پہلے علی گڑھ پولیس اور ریپڈ ایکشن فورس نے اتوار کو سی اے اےکے خلاف مظاہرہ  کرتے ہوئے کچہری جا رہے بھیم آرمی کے کارکنان کو راستے میں ہی روک لیا تھا۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ بھیم آرمی سے جڑے مظاہرین  جب پرانے شہر سے کٹ پلا پل کو پار کرنے جا رہے تھے، تبھی بڑی تعداد میں پولیس اور ریپڈ ایکشن فورس کے جوانوں کے ذریعے انہیں روک لیا گیا۔

پولیس ذریعے کارروائی کے بعد مظاہرین  عیدگاہ کی طرف چلے گئے جہاں بڑی تعداد میں خواتین سی اے اےکے خلاف پچھلے تین ہفتوں سے مظاہرہ کر رہی ہیں۔ ایس ایس پی راج منی نے بتایا کہ اس معاملے میں تین لوگوں کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرکے  ماحول خراب کرنے کی کوشش کے الزام  میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اسمبلی  میں اپوزیشن  نے کیا واک آؤٹ

دینک بھاسکر کے مطابق،اتوار کو علی گڑھ  میں ہنگامے کو لےکر سماجوادی پارٹی کے رہنماؤں نے اسمبلی میں ہنگامہ کیا۔ سماجوادی رہنما رام گووند چودھری نے یہ مدعا اٹھایا اور کہا کہ علی گڑھ  پولیس نے خواتین پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس گولے چھوڑے۔ ہنگامہ کے بعد سماجوادی  اور کانگریس ایم ایل اے نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

اس کے جواب میں وزیرسریش کمار کھنہ کا کہنا تھا، ‘ہر بار ایک ہی مدعا اٹھاکر ایوان  کاوقت برباد کیا جا رہا ہے۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ مظاہرے کو ہوا کون دے رہا ہے؟ یوپی میں کون سی اے اےسے متاثرہے؟’

اپوزیشن رہنماچودھری نے وقفہ سوال  کے دوران اس مدعے پر چرچہ کے لیے زور دیا۔ انہوں نے الزام  لگایا کہ وزیراس سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس پروزیر نے کہا کہ ہمارے پاس ہر چیز کا جواب ہے اور نظم و نسق سرکار کی ترجیحات میں ہے۔

 (خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کےساتھ)