دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سابق چیئرمین اور رائٹر آکار پٹیل کو امریکہ جانے کی اجازت دیتے ہوئےسی بی آئی کو لک آؤٹ سرکلر واپس لینے کا حکم دیا تھا۔ اب اس نے اس فیصلے پر روک لگا دی ہے۔ وہیں، جمعرات کی شام پٹیل کو پھر سے بنگلورو ایئرپورٹ پر روکا گیا۔
نئی دہلی: ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے چیئرمین آکار پٹیل کو سی بی آئی کے ایک ‘لک آؤٹ سرکلر’ کے پیش نظرامیگریشن حکام نے بنگلورو ہوائی اڈے پر امریکہ جانے سے پھر سےروک دیا۔
پٹیل نے کہا، ‘کل میں ڈلاس-ٹیکساس جانے والی فلائٹ سے جانا چاہتا تھا،لیکن مجھے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ میں بنگلورو سے باہر نہیں جاپا رہا ہوں۔ میں عدالت کے فیصلے کا انتظار کر رہا ہوں۔
immigration at bangalore airport says nobody at cbi answering their calls
— Aakar Patel (@Aakar__Patel) April 7, 2022
دریں اثنارپورٹ کے مطابق، سی بی آئی کی ایک خصوصی عدالت نے آکار پٹیل کے خلاف لک آؤٹ سرکلر واپس لینے کے لیے جمعرات کو ایجنسی کو موصول ہوئے عدالتی فیصلے پر روک لگا دی ہے۔
معلوم ہو کہ دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو سی بی آئی کو ہدایت دی تھی کہ وہ ایف سی آر اے کی مبینہ خلاف ورزی کے معاملے میں پٹیل کے خلاف جاری ‘لک آؤٹ سرکلر’ (ایل او سی) کو واپس لے اور ان سے معافی مانگے۔
عدالت نے کہا تھا کہ ایجنسی کی جانب سے سی بی آئی کے ڈائریکٹر پٹیل سے تحریری طور پرمعافی مانگ کر اپنے ماتحت کی غلطی کو قبول کریں۔ عدالت نے کہا تھا کہ اس سے ادارے پر عوام کا اعتماد برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
یہ فیصلہ ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ پون کمار نے دیا تھا اور جانچ ایجنسی کو 30 اپریل تک تعمیلی رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
وہیں ، پٹیل نے عدالت کے حکم کی تعمیل نہ کرنے پر سی بی آئی کے خلاف نئی دہلی کے راوز ایونیو ڈسٹرکٹ کورٹ میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت سے رجوع کیا تھا۔
لائیو لاء کے مطابق، 7 اپریل کو پٹیل کے حق میں منظور کیے گئے عدالت کے حکم کے خلاف سی بی آئی کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئےخصوصی سی بی آئی جج سنتوش سنیہی مان نے کہا کہ سی بی آئی کو خاطر خواہ وقت نہیں ملا۔
اس کے بعد جمعہ کودہلی کی عدالت نے حکم دیا،فیصلے کے آخری حصے میں کیے گئے تبصرے، خاص طور پر سی بی آئی ڈائریکٹر کی طرف سے تحریری معافی مانگنے کی ہدایت کی تعمیل پر روک لگا ئیں۔
وہیں دہلی کی عدالت کے فیصلے کے باوجود جمعرات کی رات ایک بار پھر پٹیل کوبیرون ملک جانے سے روک دیا گیا۔
انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا، امیگریشن حکام نے مجھے دوبارہ امریکہ جانے سے روک دیا ہے۔ سی بی آئی نے میرے خلاف لک آؤٹ سرکلر واپس نہیں لیا ہے۔ بنگلورو ہوائی اڈے پر امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ سی بی آئی میں کوئی بھی ان کی کال کا جواب نہیں دے رہا ہے۔
جمعہ کو انہوں نے سی بی آئی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ دائر کیا۔
جسٹس دھرمیندر سنگھ کے سامنے پٹیل کی عرضی کی سماعت کے دوران سی بی آئی نے کہا کہ وہ اس حکم کی تعمیل نہیں کرے گی کیونکہ وہ اب اس فیصلے کو چیلنج دےرہی ہے۔
بار اینڈ بنچ کے مطابق، سی بی آئی کے وکیل نے کہا، نہیں کر رہے ہیں نہیں کریں گے۔ ہم نے نظرثانی کی عرضی دائر کی ہے۔
واضح ہو کہ اس سے قبل پٹیل کو 6 اپریل کو بنگلورو ہوائی اڈے سے سی بی آئی کی طرف سے ان کے خلاف جاری لک آؤٹ سرکلر کا حوالہ دیتے ہوئے بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا تھا۔
جمعرات کو دہلی کی ایک عدالت نے پٹیل کو امریکہ جانے کی اجازت دیتے ہوئے سی بی آئی کو ہدایت دی تھی کہ وہ لک آؤٹ سرکلر واپس لے۔ اس کے ساتھ ہی سی بی آئی کے ڈائریکٹر سے یہ بھی کہا گیا تھاکہ وہ پٹیل سے اپنے ماتحت کی غلطی کو تسلیم کرتے ہوئے تحریری طور پرمعافی نامہ جاری کریں۔
بتادیں کہ پٹیل نریندر مودی حکومت کے سخت گیر ناقد رہے ہیں اور حال ہی میں انہوں نے مودی کی حکومت کا تجزیہ کرتے ہوئے ایک کتاب شائع کی ہے۔قبل میں وہ اور ایمنسٹی انڈیا کئی بار سرکاری مشنری کو نشانہ بنا چکے ہیں۔
مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا پر فارن کنٹری بیوشن (ریگولیشن) ایکٹ (ایف سی آر اے) اور آئی پی سی کی خلاف ورزی کا الزام لگانے کے بعد سی بی آئی نے 2019 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا اور اس سے منسلک تین تنظیموں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ اس کے بعد ای ڈی نے اس معاملے میں الگ سے جانچ شروع کی تھی۔
ملک چھوڑکر جانے سے روکتے ہوئے آکار پٹیل کو بتایا گیا تھاکہ ایمنسٹی انڈیا کے خلاف 2019 میں ایک مقدمے کے سلسلے میں ان کو لک آؤٹ سرکلر جاری کیا گیا تھا۔ بتادیں کہ اس دوران وہ اس ادارے کے سربراہ تھے۔
سال 2020 میں ای ڈی کی جانب سے ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے بینک کھاتوں کو منجمد کرنے کے چند دن بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ملک میں اپنا کام بند کر دیاتھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)