دس سالوں میں سیاستدانوں کے خلاف درج 193ای ڈی معاملوں میں سے صرف دو میں ہی الزام ثابت ہوئے: حکومت

اعداد و شمار کے مطابق، سال 2019 سے 2024 کے درمیان ای ڈی کے معاملوں کی تعداد میں اضافہ نظر آتا ہے، جس میں سب سے زیادہ کیس سال 2022-23 میں درج کیے گئے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق، سال 2019 سے 2024 کے درمیان ای ڈی کے معاملوں کی تعداد میں اضافہ نظر آتا ہے، جس میں سب سے زیادہ کیس سال 2022-23 میں درج کیے گئے ہیں۔

 (علامتی تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے پارلیامنٹ کو بتایا ہے کہ گزشتہ 10 سالوں میں سیاسی رہنماؤں کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے 190 سے زیادہ معاملوں میں سے صرف دو معاملوں  میں ہی  الزام ثابت ہو پائے ہیں۔

وزارت خزانہ میں مرکزی وزیر مملکت پنکج چودھری کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے راجیہ سبھا ایم پی اے اے رحیم کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔

رحیم نے پوچھا تھا کہ پچھلے دس سالوں میں ایم پی، ایم ایل اے اور مقامی انتظامیہ کے ارکان کے خلاف ای ڈی کے کتنے معاملے درج کیے گئے ہیں۔ انہوں نے ان ایم پی اور ایم ایل اے کی پارٹی کے نام بتانے کو کہا تھا اور یہ بھی پوچھا تھا کہ کن سالوں میں کتنے معاملے درج ہوئے ہیں۔

چودھری نے کہا کہ ایسا ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔

لائیو لاء کے مطابق، اس کے بجائے ، گزشتہ دس سالوں کے دوران  موجودہ اور سابق ایم پی، ایم ایل اے، ایم ایل سی اور سیاسی لیڈروں یا کسی بھی سیاسی پارٹی سے وابستہ کسی بھی شخص کے خلاف مقدمات کی سال وار تفصیلات دی گئی۔

ای ڈی معاملے اور سزائیں۔ (تصویر: ایکس /لائیو لاء)

جب رحیم نے پوچھا کہ کیا حالیہ برسوں میں اپوزیشن لیڈروں کے خلاف ای ڈی کے مقدمات میں اضافہ ہوا ہے، اور اگر ہاں، تو اس رجحان کا کیا جواز ہے’، وزیر نے کہا کہ ایسی کوئی جانکاری نہیں رکھی گئی ہے۔

تاہم، اعداد و شمار سال 2019 سے 2024 کے درمیان کیسوں کی تعداد میں اضافے کو ظاہر کرتے ہیں، جس میں سب سے زیادہ معاملے سال 2022-23 میں درج  کیے گئے ہیں۔

دسمبر 2024 میں مرکزی حکومت نے ایوان کو بتایا تھا کہ 2019 اور 2024 کے درمیان ای ڈی کے ذریعے درج کیے گئے 911 معاملوں  میں سے 654 میں ٹرائل پورا ہوگیا اور 42 معاملوں میں 6.42 فیصد کی شرح سے  الزام ثابت ہوئے۔

رحیم کے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ کیا حکومت نے ای ڈی کی تحقیقات کی شفافیت اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے کوئی قدم اٹھایا ہے، وزیر نے کہا،’ای ڈی حکومت ہند کی ایک اہم قانون نافذ کرنے والی ایجنسی ہے، جسے منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ، 2002 (پی ایم ایل اے)، فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ، 1999 (ایف ای ایم اے) اور مفرور اقتصادی مجرم ایکٹ، 2018 (ایف ای او اے) کے ایڈمنسٹریشن اور نفاذ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔  ای ڈی معتبر شواہد/مواد کی بنیاد پر تحقیقات کے لیے معاملوں کو اٹھاتاہے اور سیاسی اعتقاد، مذہب اور دیگر بنیادوں پر معاملوں میں فرق نہیں کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ای ڈی کی کارروائی ہمیشہ عدالتی جائزے کے لیے کھلی رہتی ہے۔’

ایجنسی پی ایم ایل اے، 2002، ایف ای ایم اے، 1999 اورایف ای او اے، 2018 کے نفاذ کے دوران کی گئی کارروائی کے لیے مختلف عدالتی فورم – ٹربیونلز، اپیلیٹ ٹربیونلز، خصوصی عدالت، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کو جوابدہ ہے۔