کسی شخص کے تحفظ کو خطرہ میں ڈال سکنے والی اطلاع ہونے کا حوالہ دےکر آر ٹی آئی کے تحت آگرہ سینٹرل جیل کی طرف سے جانکاری دینے سے انکار کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: آگرہ سینٹرل جیل نے ایک آر ٹی آئی درخواست گزار کو جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد ریاست سے یہاں لائے گئے قیدیوں کی جانکاری دینے سے منع کر دیا ہے۔ جانکاری نہیں دینے کے پیچھے کسی شخص کے تحفظ کو خطرے میں ڈال سکنے والی اطلاع اور ‘ تیسرے فریق ‘ کی اطلاع دینے سے چھوٹ والے اہتمام کا حوالہ دیا گیا ہے۔
کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشیٹو سے جڑے آر ٹی آئی کارکن وینکٹیش نایک کے سوالوں کے جواب میں آگرہ جیل کے افسروں نے جموں و کشمیر سے لائے گئے قیدیوں کے بارے میں اطلاع دینے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 8 (1) (جی) کا اور تیسرے فریق سے متعلق ایک حصے کا حوالہ دیا۔ اگر کسی معاملے میں کوئی پبلک اتھارٹی تیسرے فریق والے اہتمام کا حوالہ دیتا ہے تو پبلک انفارمیشن آفیسر کو جانکاری دینے سے پہلے اس فریق سے منظوری لینا ضروری ہو جاتا ہے۔
حالانکہ تیسرے فریق کی جانکاری دینے سے منع کرنے کے باوجود چیف پبلک انفارمیشن آفیسر کو جانکاری مفاد عامہ میں لگتی ہے تو وہ اس کو دے سکتے ہیں۔ نایک کو دئے گئے آر ٹی آئی کے جواب میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ آگرہ جیل کے افسروں نے تیسرے فریق سے مشورہ لیا تھا یا نہیں۔ مرکزی حکومت کے ذریعے پانچ اگست کو آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد سرینگر سے بڑی تعداد میں سیاسی کارکنان اور دیگر لوگوں کو آگرہ جیل لایا گیا تھا۔
نایک نے 26 اگست کو آگرہ سینٹرل جیل کو آر ٹی آئی عرضی بھیجکر جموں و کشمیر کے ان لوگوں کا بیورہ مانگا تھا جو ان کی درخواست کی تاریخ تک آگرہ سینٹرل جیل میں بندی ہیں۔ نایک نے قیدیوں کی ذاتی جانکاری، نام، عمر، جنس اور قیدیوں کا رہائشی پتہ، جیل میں ان کا درجہ مثلاً عام یا عادتاً مجرم یا زیر سماعت وغیرہ کے بارے میں پوچھا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد حراست میں لئے گئے وادی کے 285 لوگوں کو اتر پردیش کی مختلف جیلوں میں رکھا گیا ہے، ان میں سے تقریباً 85 لوگوں کو اکیلے آگرہ میں حراست میں رکھا گیا ہے۔ آگرہ سینٹرل جیل میں فی الحال کل 1933 قیدی ہیں، حالانکہ اس کی منظور شدہ صلاحیت صرف 1350 ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)