سپریم کورٹ نے پچھلے ہفتہ اپنے ایک بےحد اہم فیصلے میں جموں و کشمیر انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ وہ ایک ہفتہ کے اندر پابندی سے متعلق تمام احکام پر غور کرے۔ یہ پابندی گزشتہ سال پانچ اگست کو جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد سے لگائی گئی تھی۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر انتظامیہ نے منگل کی شام جموں علاقہ کے کچھ حصوں میں موبائل انٹرنیٹ اور ہوٹل، ٹریول ایجنسیوں اور ہاسپٹل میں براڈبینڈ انٹرنیٹ کی سہولت بحال کرنے کی اجازت دے دی۔اپنے تین صفحے کے حکم میں محکمہ داخلہ نے کہا کہ کشمیرڈویژن میں اضافی 400 انٹرنیٹ کیوسک قائم کئے جائیںگے۔
انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے والے تمام اداروں،ہاسپٹل، بینکوں کے ساتھ-ساتھ سرکاری دفتروں میں براڈبینڈ سہولت (میک بائنڈنگ کےساتھ) فراہم کریںگے۔ سیاحت کی سہولت کے لئے، براڈبینڈ انٹرنیٹ ہوٹل اور ٹریول ایجنسیوں کو فراہم کیا جائےگا۔حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جموں علاقہ کے سامبا،کٹھوعہ، ادھم پور اور ریائسی میں ای-بینکنگ سمیت محفوظ ویب سائٹ دیکھنے کے لئےپوسٹ-پیڈ موبائل پر 2 جی موبائل کنیکٹوٹی کی اجازت دی جائےگی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، جموں و کشمیر انتظامیہ نے اس بات کے اشارے دیے ہیں کہ 26 جنوری کو ہونے والے یوم جمہوریہ کے بعد یہ سہولت عوام کے لئے بھی شروع کر دی جائےگی۔اعلیٰ سرکاری ذرائع نے کہا، ‘ ضروری خدمات کو صحیح سے کام کرنے اور سیاحت کو پھر سے شروع کرنے کے لئے براڈبینڈ سہولت بحال کی جا رہی ہے۔حالانکہ، سوشل میڈیا پر پوری طرح سے پابندی رہےگی۔ سکیورتی صورتحال کی بنیاد پر 26جنوری کے بعد عوام کے لئے سہولت بڑھانے پر فیصلہ کیا جائےگا۔ ‘
جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری (داخلہ) شالین کابرا کےدستخط شدہ ایک حکم میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں دہشت گردانہ سرگرمیوں اور حملوں کےخطروں کے خفیہ ان پٹ کے باوجود انتظامیہ یہ فیصلہ لے رہا ہے، کیونکہ یہ مانتا ہے کہ خدمات ضروری ہو گئی ہیں۔انتظامیہ نے پچھلے ہفتہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو منظورکیا ہے، جس میں انتظامیہ کو انٹرنیٹ سے متعلق تمام فیصلوں کا تجزیہ کرنے کے لئےکہا گیا ہے۔
حکم میں کہا گیا ہے کہ یہ سہولت بدھ سے اگلے ایک ہفتہ کےلئے مؤثر ہوگا جب تک کہ ترمیم نہیں کی جاتی ہے۔حکم یہ بھی یقینی بناناہے کہ انٹرنیٹ کا غلط استعمال نہ ہو۔ یہ حکم سرکاری اداروں اور دفتروں کو انٹرنیٹ استعمال کے انتظام وانصرام اورنگرانی کے لئے نوڈل افسر کی تقرری کرنے صارفین کا ریکارڈ رکھنے اور ہر دن ایکسیس کریڈینشیل بدلنے کے لئے کہتا ہے۔
بتا دیں کہ، سپریم کورٹ نے پچھلے ہفتہ اپنے ایک بےحد اہم فیصلے میں جموں و کشمیر انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ وہ ایک ہفتہ کے اندر پابندی سے
متعلق سبھی احکام پر غور کریں۔ یہ پابندی گزشتہ سال پانچ اگست کو جموں و کشمیر کاخصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد سے لگائی گئی تھی۔جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ اور موصلاتی خدمات پر پابندی لگانے پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ بنا کسی خاص مدت اور غیرمتعینہ وقت کے لئے انٹرنیٹ بین کرنا مواصلاتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
کورٹ نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ دفعہ 144 کے تحت جاری کئے گئے تمام احکام کورٹ کے سامنے پیش کئے جائیں۔ اس کے علاوہ عدالت نے کہا کہ سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت بار بار حکم جاری کرنا اقتدار کا غلط استعمال ہوگا۔اس دوران کورٹ نے یہ بھی کہا کہ انٹرنیٹ کا حق آئین کےآرٹیکل 19 کے تحت بولنے اور اظہار کی آزادی کا حصہ ہے۔ انٹرنیٹ پر پابندی لگانے کاکوئی بھی حکم عدالتی جانچکے دائرے میں ہوگا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)