
بہار اسمبلی انتخابات کے اعلان کے بعد نیشنل کنفیڈریشن آف دلت اینڈ آدی واسی آرگنائزیشن (این اے سی ڈی اے او آر) نے ‘بہار – دلت کیا چاہتے ہیں’ کے عنوان سے اپنی تازہ ترین رپورٹ جاری کی ہے۔اس کے مطابق، بہار میں یہ طبقہ آج بھی غربت، بے روزگاری، ناقص تعلیم، اور زمین یا مناسب رہائش کے بحران کا سامنا کر رہا ہے۔

(السٹریشن : پری پلب چکرورتی/ دی وائر)
نئی دہلی: الیکشن کمیشن آف انڈیا کے بہار اسمبلی انتخابات کے اعلان کے بعد نیشنل کنفیڈریشن آف دلت اینڈ آدیواسی آرگنائزیشن(این اے سی ڈی اے او آر)نے 8 اکتوبر کو دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں ‘بہار – دلت کیا چاہتے ہیں’ کے عنوان سے اپنی تازہ ترین رپورٹ جاری کی۔
اس رپورٹ کے مطابق، بہار میں دلتوں کو ریاست کی ترقی کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔
این اے سی ڈی اے او آرکی یہ سروے رپورٹ بہار میں دلت برادریوں کی صورتحال، ان کی جدوجہد اور توقعات پر توجہ مرکوز کرتی ہے، جو حکومت کے ترقی کے دعووں اور ریاست میں دلتوں کی حقیقت کے درمیان فرق کو اجاگر کرتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ طبقہ آج بھی غربت، بے روزگاری، ناقص تعلیم اور زمین یا مناسب رہائش کے بحران کا سامنا کر رہاہے۔
قابل ذکر ہے کہ یہ سروے بہار کے تقریباً 25 اضلاع ، جن میں پٹنہ، گیا، مظفر پور، مغربی چمپارن، موتیہاری اور دربھنگہ جیسے بڑے اضلاع شامل ہیں، کے کے کل 18581 دلت خاندانوں سے براہ راست بات چیت یا انٹرویو پر مبنی تھا ۔
منتظمین کے مطابق، یہ سروے دلت برادری کے لوگوں کے ذریعے بھی کیا گیا تھا۔
‘دلتوں کے حقیقی خدشات اور عزائم اکثر سیاسی ایجنڈوں سے غائب رہتے ہیں’
پریس کانفرنس میں این اے سی ڈی اے او آرکے سربراہ اشوک بھارتی نے کہا، ‘ہم نے یہ رپورٹ اس لیے تیار کی ہے کہ بہار میں ہر الیکشن میں دلتوں کی آواز کو دبایا جاتا ہے۔ دلتوں کے حقیقی خدشات اور عزائم اکثر سیاسی ایجنڈوں سے غائب رہتے ہیں۔’
انہوں نے مزید وضاحت کی،’جولائی اور اگست 2025 کے درمیان بہار کے 25 اضلاع میں 18,581 دلت خاندانوں سے براہ راست بات کرتے ہوئے ہم نے جانا کہ ترقی کے نام پر جن لوگوں کوان کی زمین، مکان اور شناخت سے محروم کیا گیا، وہ آج سب سے زیادہ محروم ہیں۔ یہ رپورٹ بہار کی ایک بڑی سیاسی پارٹی کے لیے ایک آئینہ ہے۔ لیکن اگر ہر پانچواں بہاری دلت ہے ،تو ان کے مسائل انتخاب کا موضوع کیوں نہیں ہیں؟’
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر ترقی کے جھوٹے دعوے کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘نتیش کمار کو بہار میں گزشتہ دو دہائیوں سے ‘وکاس پُرش’ کہا جاتا رہاہے، لیکن ہماری رپورٹ میں موجود اعداد و شمار دلتوں کی بالکل الگ کہانی بیان کرتے ہیں۔’
رپورٹ کے مطابق ‘نتیش کمار کے دور میں بہار میں 62 فیصد دلت ناخواندہ ہیں، اور 63 فیصد دلت بے روزگار ہیں، جن کی اوسط ماہانہ آمدنی صرف 6,480 روپے ہے۔’
انہوں نے سوال اٹھایا،’2013-14 میں بہار میں دلتوں کے لیے بجٹ مختص 2.59 فیصد تھا، جو اب کم ہو کر 1.29 فیصد رہ گیا ہے۔ این ڈی اے حکومت نے ریاست میں سڑکیں اور پل توبنوائے، لیکن اس ترقی کے لیے انہوں نے کئی اضلاع میں ہزاروں دلتوں کے گھر توڑ دیے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ جب ہر پانچواں بہاری دلت ہے ، تو نتیش کمار گورننس میں ان کے لیے کیا جگہ ہے؟’
این اے سی ڈی اے او آررپورٹ بہار میں دلتوں سے متعلق تعلیم، روزگار، صحت، بحالی اور بجٹ مختص کرنے کے حوالے سے کئی تشویشناک نتائج پیش کرتی ہے۔
رپورٹ میں کئی اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جن میں بہار میں دلتوں کی آبادی اور آبادیاتی ڈھانچہ، تعلیم اور خواندگی، معاش اور روزگار، صحت اور غذائیت، اقتصادی اور زمینی مساوات، اور کمیونٹی کو درپیش مظالم اور تشدد شامل ہیں۔
رپورٹ میں این اے سی ڈی اے او آرنے 20 بڑے زمروں کے تحت 250 مطالبات کا خاکہ پیش کیا ہے، جس میں تجویز کیا گیا ہے کہ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے)کی قیادت والی مرکزی حکومت درج فہرست ذاتوں(ایس سی)، درج فہرست قبائل(ایس ٹی)اور دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی)کو فائدہ پہنچانے کے مقصد سے موجودہ اسکیموں کو ڈیزائن یا ترمیم کرنے کے لیے ان سفارشات کا استعمال کرے۔
انتخابی منشور میں 20 نکات شامل کرنے کی درخواست
آئندہ بہار اسمبلی انتخابات کو ذہن میں رکھتے ہوئے این اے سی ڈی اے او آر نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپنے انتخابی منشور میں درج ذیل 20 نکات کو شامل کرنے کی گزارش کی ہے۔
ان میں چیف منسٹر کی نگرانی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل، سرکاری خدمات میں امتیازی سلوک کا خاتمہ، درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کی خواتین کی تعلیم پر خصوصی توجہ اور بہار میں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کی ترقی کی ضمانت شامل ہے۔
اس سلسلے میں سماجی تنظیم راشٹریہ مسہر پریشد سے وابستہ اُمیش کمار مانجھی نے کہا،’بہار میں ترقی کے نام پر سڑکیں اور عمارتیں تو بن رہی ہیں، لیکن ساتھ ہی نتیش کمار کی حکومت نے بغیر کسی بحالی کے ہزاروں دلتوں کے گھرتوڑ دیے ہیں، گزشتہ دسمبر میں میرا اپنا گھر بھی توڑ دیا گیا، اور کوئی متبادل انتظام نہیں کیا گیا۔’
امیش کمار کے مطابق، ‘آج بھی، ہم سڑک کے کنارے جھونپڑیوں میں رہنے پر مجبور ہیں، ٹھیک ویسے ہی جیسے 1970 کی دہائی میں رہتے تھے۔ ہمارا بچپن، ہماری ثقافت اور ہمارا سماجی تانا بانا سب کچھ چھین لیا گیا ہے۔ صرف بے گھر لوگ ہی اس درد کو صحیح معنوں میں سمجھ سکتے ہیں۔ کیا ترقی کا یہی مطلب ہے؟’
انہوں نے مزید کہا،’نتیش کمار 20 سال سے وزیر اعلیٰ ہیں، پھر بھی دلتوں کی حالت ٹھیک ہونے کے بجائے مزید خراب ہوگئی ہے۔ لالو پرساد یادو کے دور میں کم از کم ہمیں گھر توملے اور اپنی آواز اٹھانے کی طاقت بھی ملی۔’
قابل ذکر ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات سے پہلے الیکشن کمیشن نے ریاست میں اسپیشل انٹینسو ریویژن (ایس آئی آر) کا اعلان کیا تھا۔
دلت اور قبائلی برادریوں پر اس ایس آئی آرکے اثرات کے بارے میں دی وائر کے سوال کے جواب میں منتظمین نے کہا کہ اس مسئلے پر کام ابھی جاری ہے۔