کولکاتہ پولیس نے بتایا کہ پاکستان بنگلہ دیش ورلڈ کپ کرکٹ میچ کے دوران فلسطینی پرچم لہرانے کے الزام میں چار افراد کو پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔ وہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازع کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
(علامتی تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر)
نئی دہلی: مغربی بنگال کے کولکاتہ کے ایڈن گارڈن اسٹیڈیم میں پاکستان بنگلہ دیش ورلڈ کپ کرکٹ میچ کے دوران فلسطینی پرچم لہرانے پر چار افراد کو میدان پولیس اسٹیشن میں عارضی طور پر حراست میں لیا گیا۔ تاہم، بعد میں انہیں پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ایک سینئر پولیس افسر نے کہا، ‘ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد چاروں کو میدان تھانے سے چھوڑ دیا گیا۔ وہ بلی، اقبال پور اور کرایا تھانہ حلقوں کے علاقوں کے رہائشی ہیں۔’
افسر نے کہا، ‘ہم نے انہیں گیٹ نمبر 6 اور بلاک جی ون کے قریب فلسطینی پرچم لہرانے پر حراست میں لیا تھا۔’
انہوں نے کہا، ‘ایڈن گارڈن میں تعینات پولیس اہلکار شروع میں سمجھ نہیں پائے کہ مظاہرین کیا کر رہے ہیں۔پھر حراست میں لیے جانے سے قبل انہوں نےفلسطینی پرچم لہرایا۔ تاہم انہوں نے کوئی نعرہ نہیں لگایا۔’
کولکاتہ پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چاروں افراد، جن کی عمریں 20 سال تھیں، غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازع کے خلاف احتجاج کر رہے تھے اور انہوں نے اپنے احتجاج کے لیے بین الاقوامی میچ کا انتخاب کیا تھا۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، دریں اثنا، اس واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر ششی باجوریا نے کولکاتہ پولیس کے کردار پر سوال اٹھایا، جسے ورلڈ کپ میچ کے لیے ایڈن گارڈن میں تعینات کیا گیا تھا۔
باجوریا نے کہا، ‘اسے روکنا پولیس کی ذمہ داری ہے۔ کوئی ایسا کیسے کرسکتا ہے؟ اس کا قومی اثر پڑے گا۔ مغربی بنگال میں اپیزمنٹ کی سیاست ہو رہی ہے۔ اس کی امید نہیں تھی۔’
اس سے قبل ایک تنازع اس وقت کھڑا ہوگیا تھا جب پاکستانی بلے باز محمد رضوان نے سری لنکا کے خلاف اپنی سنچری غزہ کے عوام کو معنون کیا تھا۔ تاہم تنازع کے بعد انہوں نے ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا تھا۔