اتراکھنڈ: کالج کی 27 طالبات نے پروفیسر پر جنسی استحصال کا الزام لگایا

اتراکھنڈ کے ادھم سنگھ نگر ضلع‎ کے ایک ڈگری کالج کا معاملہ۔ طالبات نے ریاست کے ہائر ایجوکیشن ڈائریکٹر کو لکھے خط میں کہا ہے کہ کامرس ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ کے طور پر کام کرنے والے پروفیسر اکثر کلاس میں نہیں آتے ہیں۔ ڈیوٹی کے دوران شراب پیتے ہیں اور اسائنمنٹ (مفوضہ)کے نام پر طالبات کا استحصال کرتے ہیں۔

اتراکھنڈ کے ادھم سنگھ نگر ضلع‎ کے ایک ڈگری کالج کا معاملہ۔ طالبات نے ریاست کے ہائر ایجوکیشن ڈائریکٹر کو لکھے خط میں کہا ہے کہ کامرس ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ کے طور پر کام کرنے والے پروفیسر اکثر کلاس میں نہیں آتے ہیں۔ ڈیوٹی کے دوران شراب پیتے ہیں اور اسائنمنٹ (مفوضہ)کے نام پر طالبات کا استحصال کرتے ہیں۔

Kashipur

نئی دہلی: اتراکھنڈ کے ادھم سنگھ نگر ضلع کے کاشی پور واقع ایک ڈگری کالج میں 27 طالبات نے ایک اسسٹنٹ پروفیسر پر جنسی استحصال کا الزام لگایا ہے۔ طالبات کا الزام ہے کہ اسسٹنٹ پروفیسر اکثر کلاس میں نہیں آتے ہیں اور کئی بار امتحان میں نمبر دینے کے لئے پیسوں کی مانگ بھی کرتے ہیں۔

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ریاست کے کے ہائر ایجوکیشن ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس سی پنت کو لکھے گئے خط میں طالبات نے کہا ہے کہ کامرس ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ کے طور پر کام کرنے والےپروفیسر اکثر کالج نہیں آتے۔ وہ ڈیوٹی کے دوران شراب پیتے ہیں اور اسائنمنٹ (مفوضہ)کے نام پر طالبات کا استحصال کرتے ہیں۔ طالبات سے پیسے لیتے ہیں اور پیسے نہیں دینے پر فیل کر دیتے ہیں یا فیل کرنے کی دھمکی دےکر جنسی استحصال کرتے ہیں۔

یہ معاملہ کاشی پور کے رادھے ہری گورمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کا ہے۔ ہائر ایجوکیشن  ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس سی پنت نے کاشی پور ڈگری کالج کے پرنسپل چندر رام کو ایک ہفتے میں جانچ‌کی رپورٹ بھیجنے کے حکم دئے ہیں۔ خط میں کہا گیا، وہ ہمیں دو صفحہ  کا اسائنمنٹ دیتے ہیں اور جب ہم اس کو سبمٹ کرتے ہیں تو وہ ہمیں ڈانٹتے ہیں۔ زیادہ تر طالب علم غریب فیملیوں سے ہیں، ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہوتا، ان کو پروفیسر کا ذہنی اور جسمانی ظلم و ستم سہنا پڑتا ہے۔

10 اکتوبر کو لکھے گئے اس خط میں طالبات نے الزام لگایا ہے کہ جو طالب علم ان کو پیسے دیتے ہیں، ان کو انٹرنل اسائنمنٹ میں 25 نمبر دئے جاتے ہیں۔ طالب علموں نے کہا، ‘ وہ (پروفیسر) طالبات کو فیل نہیں کرنے کے لئے پیسے لیتے ہیں اور پیسے لےکر انٹرنل اسائنمنٹ میں زیادہ نمبر دیتے ہیں۔ ہم اس ظلم و ستم سے تنگ آ گئے ہیں لیکن کئی طالب علموں کو یہ سہنا پڑتا ہے کیونکہ ان کو ڈر ہے کہ اگر انہوں نے اس کے بارے میں کسی کو بتا دیا تو پروفیسر ان کو امتحان میں فیل کر دیں‌گے۔ ‘

ملزم پروفیسر نے میڈیا میں بیان جاری کرکے ان الزامات کو خود کے خلاف سازش بتایا۔ بیان میں کہا گیاہے، ‘ کالج کی کئی کمیٹیوں میں فعال رہنے کی وجہ سے مجھے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اصل میں کچھ پروفیسر اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے طالبات کا استعمال کرکے میرے خلاف سازش کر رہے ہیں۔ ‘ اس خط کی بنیاد پر ہائر ایجوکیشن  ڈائریکٹر نے الزامات کی جانچ‌کے حکم دئے ہیں اور کالج کے پرنسپل سے اس معاملے کی جانچ  کرنے کو کہا ہے۔

ہائر ایجوکیشن  ڈائریکٹر نے کہا، ‘ طالبات نے شکایت کی ہے کہ پروفیسر کئی طالبات کا جنسی استحصال کرتے ہیں۔ شراب پی‌کر کالج آنے کے الزام بھی ان پر لگے ہیں۔ پرنسپل کو معاملے کی جانچ  کرنے اور ایک ہفتے کے اندر رپورٹ جمع کرنے کو کہا گیا ہے۔’