مدھیہ پردیش: دلت شخص سے پرساد لینے پر 20 خاندانوں کا سماجی بائیکاٹ

چھتر پور کے اٹرار گاؤں میں ایک دلت شخص سے پرساد لینے پر 20 خاندانوں کا مبینہ طور پر سماجی بائیکاٹ کر دیا گیا ہے۔ سرپنچ پر بائیکاٹ کا حکم دینے کا الزام ہے، جس کے بارے میں متاثرہ خاندانوں نے ایس پی سے شکایت کی ہے۔ مصالحت کی کوششوں کے باوجود حالات بدستور کشیدہ ہیں۔

چھتر پور کے اٹرار گاؤں میں ایک دلت شخص سے پرساد لینے پر 20 خاندانوں کا مبینہ طور پر سماجی بائیکاٹ کر دیا گیا ہے۔ سرپنچ پر بائیکاٹ کا حکم دینے کا الزام ہے، جس کے بارے میں متاثرہ خاندانوں نے ایس پی سے شکایت کی ہے۔ مصالحت کی کوششوں کے باوجود حالات بدستور کشیدہ ہیں۔

(السٹریشن : پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

(السٹریشن : پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے چھتر پور ضلع کے ایک گاؤں میں 20 خاندانوں کو مبینہ طور پر ایک دلت شخص سے پرساد لینےکی وجہ سے سماجی بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔

ان خاندانوں نے ایس پی اگم جین سے شکایت کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ یہ فرمان گاؤں کے سرپنچ نے جاری کیا ہے۔ ایس پی نے کہا، ‘ہمیں دونوں فریق سے شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے اور سینئر افسران کو تعینات کر دیا گیا ہے۔’

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، یہ واقعہ چھتر پور ضلع ہیڈکوارٹر سے 20 کلومیٹر دور اٹرار گاؤں میں پیش آیا۔ گاؤں کے جگت اہیروار نے اپنی منت پوری ہونے کے بعد 20 اگست 2024 کو تلیا ہنومان مندر میں ‘ لڈو’ کا خصوصی نذرانہ پیش کیا تھا۔

ایک مقامی صحافی کے مطابق ، پرساد مندر کے پجاری رام کشور اگنی ہوتری نےچڑھایااور وہاں موجود لوگوں میں تقسیم کیا۔

یہ پرساد مختلف ذاتوں کے 20 سے زیادہ لوگوں کو دیا گیا، جن میں برہمن اور دیگر نام نہاد اونچی ذات شامل ہیں۔ جب گاؤں میں یہ بات پھیلی کہ ‘اونچی ذات’ کے لوگوں نے ایک دلت آدمی سے پرساد لیا ہے، تو سرپنچ نے مبینہ طور پر ان خاندانوں کے سماجی بائیکاٹ کا حکم دیا۔

متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ اس کے بعد سے انہیں سماجی تقریبات اور شادی وغیرہ کی  تقریبات سے باہر کرد یا گیا ہے۔

اب گاؤں کے بہت سے لوگ انہیں ‘لڈو والا’ کہہ کر تنگ کرتے ہیں۔ انہوں نے ضلع حکام سے رابطہ کیا اور ایس پی کے پاس شکایت درج کرائی۔ مقامی حکام کی طرف سے مصالحت کے لیے حالیہ کوششوں کے باوجودصورت حال بدستور کشیدہ ہے۔

مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ سرپنچ اور ایک سابق سرپنچ کے درمیان جاری تنازعہ کا بھی اس جھگڑے میں کردار ہوسکتا ہے۔