کالج کی طالبات جانچ کمیٹی کی رپورٹ عام کرنے کی مانگ کو لے کر کلاس کابائیکاٹ کر رہی ہیں۔
نئی دہلی: دہلی یونیورسٹی کے گارگی کالج میں چھ فروری کو ‘فیسٹ’ کے دوران طالبات کے ساتھ ہوئے مبینہ چھیڑچھاڑکے معاملے میں بدھ کو 10 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ یہ جانکاری پولیس نے دی۔پولیس نے بتایا کہ گرفتار کئے گئے سبھی ملزمین کی عمر 18 سے 25 سال کے بیچ ہے۔انہوں نے بتایا کہ معاملے کی جانچ کرنے اور مشتبہ افراد کی پہچان کرنے کے لیے پولیس کی 11 سے زیادہ ٹیمیں دستیاب تکنیکی بیوروں کی چھان بین کر رہی ہیں اور این سی آر میں جگہ جگہ تلاشی لے رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کئی لوگوں سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے اور مختلف مشتبہ افراد کی پہچان کی گئی ہے۔پولیس کے مطابق،فیسٹ جب چل رہا تھا تب یہ ملزم کالج کے باہر تھے۔ایک سینئرافسر نے بتایا کہ ملزم دہلی- این سی آر کے مختلف کالجوں کے اسٹوڈنٹ ہیں۔ وہ کالج کے باہر جمع ہوئے، ایک کار توڑی اور پھر کالج کے اندر گھس گئے۔
پولیس نے بتایا کہ وہ کالج کے سکیورٹی اہلکاروں کے ذریعے لگائے گئے رکاوٹوں کو پھاند کراندر گھسے۔ ان کی تعداد سکیورٹی اہلکاروں کے مقابلے بہت زیادہ تھی۔ وہاں انہوں نے طالبات کے ساتھ نازیبا سلوک کیا۔حکام نے بتایا کہ جانچ جاری ہے۔ اور گرفتاریاں ممکن ہیں۔
گارگی کالج کی طالبات جانچ کمیٹی کی رپورٹ کو عام کرنے کی مانگ کو لے کرکلاس کابائیکاٹ کر رہی ہیں۔دہلی پولیس نے اس معاملے میں 10 فروری کو ایف آئی آردرج کی تھی۔گارگی کالج میں چھ فروری کو منعقدفیسٹ میں مردوں کا ایک گروپ گھس گیا تھا اورطالبات کے ساتھ مبینہ طور پربدتمیزی کی تھی۔
بتادیں کہ گارگی کالج میں سالانہ تقریب کے دوران گزشتہ 6 فروری کو کیمپس میں طالبات کے
ساتھ چھیڑچھاڑ کا واقعہ سامنے آیا تھا۔ وومین کمیشن نے اس مدعے پر نوٹس لیاتھا۔قابل ذکر ہے کہ ،پروگرام کے دوران کچھ لوگ کالج میں گھس گئے اور طالبات کے ساتھ بدسلوکی کی تھی ۔ لیکن وہاں حفاظت کے لئے موجود پولیس والے چھیڑچھاڑ کے اس واقعہ کو کھڑے ہوکر دیکھتے رہے۔ طالبات اور کالج کے پروفیسروں نے اس مسئلے کو سوشل میڈیا پر اٹھایا تھا۔
طالبات نے الزام لگایا ہے کہ ان کے سالانہ کالج فیسٹ کے دوران کیمپس میں زبردستی گھس آئے لوگوں نے ان کا جنسی استحصال کیا جبکہ وہاں کھڑے محافظ اور پولیس والے دیکھتے رہے، کچھ نہیں کیا۔چشم دید گواہ اور طالبات اور اساتذہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کئے گئے کئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جمعرات کی شام 6:30 بجے کالج کے فیسٹ کے دوران نشے میں دھت لوگ جنوبی دہلی کے کالج کے گیٹ کے پاس اکٹھا ہوتے ہیں اور جبراً اندر گھس جاتے ہیں۔
ایک اسٹوڈنٹ نے بتایاتھا کہ ، وہ کالج کے طالب علم نہیں تھے۔ وہ تقریباً30-35 سال کے لوگ تھے۔ ان میں سے آدھے نشے میں تھے۔ ہمارے پاس ان کے ویڈیوز ہیں، جن میں وہ کیمپس کے اندر سگریٹ پی رہے ہیں۔طالبہ نے بتایا کہ ان لوگوں نے خواتین کا استحصال کیا، پورے کیمپس میں ان کا پیچھا کیا۔ طالبہ نے بتایا، ‘ میں نے خواتین، فرسٹ ایئر کی طالبات کو میدان میں بیہوش دیکھا جن کی خبر لینے والا کوئی نہیں تھا۔ یہ ایک میڈیکل ایمرجنسی جیسی حالت تھی۔ ‘
طالبہ نے بتایا تھاکہ ‘ انتظامیہ نے اس کو روکنے کے لئے کچھ بھی نہیں کیا۔ ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف)کے جوان کیمپس کے ٹھیک سامنے کھڑے تھے۔ انہوں نے کچھ بھی نہیں کیا۔ ہمارے پاس ویزولس ہیں۔ ‘طالبہ نے بتایا، بھیڑ اتنی زیادہ تھی کہ ہم باہر نہیں جا سکتے تھے۔ مجھے تین بار پکڑا گیا اور میں 40 منٹ تک اندر ہی پھنسی رہی۔ جب میں باہر نکلکر ایک خالی جگہ گئی، ایک آدمی مجھے دیکھکر مشت زنی کرنے لگا۔ جیسے ہی میں وہاں سے بھاگی، فرسٹ ایئر کی ایک اسٹوڈینٹ دوڑتی ہوئی میرے پاس آئی اور کہا کہ 5-6 لوگ اس کو گھیر رہے ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)