
مدھیہ پردیش کے ڈی جی پی کیلاش مکوانا نے کہا ہے کہ ریپ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیچھے کئی وجوہات ہیں ،جن میں انٹرنیٹ، موبائل فون، فحش مواد کی دستیابی اور شراب نوشی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریپ کے بڑھتے ہوئے واقعات کو صرف پولیس نہیں روک سکتی۔

مدھیہ پردیش کے ڈی جی پی کیلاش مکوانا ایک میٹنگ کے دوران۔تصویر: X/@DGP_MP
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے پولیس ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی پی) کیلاش مکوانا نے کہا ہے کہ پولیس اکیلے عصمت دری کے بڑھتے ہوئے واقعات کو نہیں روک سکتی۔ انہوں نے اس کے لیے ‘معاشرے کے اخلاقی زوال’ بالخصوص موبائل اور انٹرنیٹ کے ذریعے آسانی سے دستیاب فحش مواد کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سنیچر کو ایک جائزہ میٹنگ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈی جی پی مکوانا نے کہا کہ جس طرح سے انٹرنیٹ پر پورن پیش کیا جا رہا ہے اس سے بچوں کا ذہنی توازن بگڑ رہا ہے، عصمت دری کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیچھے کئی وجوہات ہیں جن میں انٹرنیٹ، موبائل فون، فحش مواد کی دستیابی اور شراب نوشی شامل ہیں۔’
انہوں نے کہا، ‘آج کوئی بھی موبائل فون کے ذریعے کہیں سے بھی کسی سے بھی رابطہ کر رہا ہے۔ معاشرے میں اخلاقیات کے زوال کے پیچھے بہت سی وجوہات ہیں۔ اس پر صرف پولیس کے ذریعے قابو نہیں پایا جا سکتا۔’
ڈی جی پی نے یہ بھی کہا کہ پہلے بچے اساتذہ اور گھر کے بڑوں کی باتیں سنتے تھے لیکن اب صورتحال بدل گئی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘آج کسی بھی گھر میں کوئی کسی پر نظر نہیں رکھ پا رہا۔ تمام حدیں ٹوٹ رہی ہیں۔’
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ‘انٹرنیٹ پر جس طرح سے فحش مواد پیش کیا جا رہا ہے وہ یقینی طور پر بچوں کے ذہنوں کو گمراہ کر رہا ہے۔ اس لیے ایسے واقعات ہو رہے ہیں۔’
غور طلب ہے کہ مدھیہ پردیش کے گزشتہ اسمبلی اجلاس میں ریاستی حکومت نے بتایا تھا کہ سال 2024 میں ہر روز اوسطاً 20 عصمت دری کے واقعات درج ہوئے تھے۔ ریاستی محکمہ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2020 میں عصمت دری کے 6134 معاملے درج ہوئے تھے، جو 2024 میں بڑھ کر 7294 ہو گئے تھے۔ یعنی چار سالوں میں تقریباً 19 فیصد اضافہ ہوا ہے۔