
کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نے آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکہ جاری کرنے کو آئین کی توہین قرار دیا اور آر ایس ایس کا موازنہ اسرائیل کے صیہونیوں سے کیا۔ سنگھ کی تنقید کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈروں نے اسے تفرقہ انگیز، رجعت پسند اور تحریک آزادی کی مخالفت کرنے والی تنظیم قرار دیا ہے۔

پنارائی وجین۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکے جاری کرنے کے ایک دن بعد کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین نے جمعرات (2 اکتوبر) کو آر ایس ایس کا موازنہ اسرائیل کے صیہونیوں سے کرتے ہوئے انہیں ‘جڑواں بھائی’ قرار دیا۔
بدھ کو ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وجین نے کہا، ‘اسرائیل میں صیہونی اور ہندوستان میں آر ایس ایس جڑواں بھائی ہیں۔’
اس سے پہلےایکس پر ایک پوسٹ میں وجین نے کہا تھا کہ آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات منانا ‘ہمارے آئین کی سنگین توہین’ ہے۔
انہوں نے لکھا،’یہ ایک ایسی تنظیم کو قانونی حیثیت دیتا ہے جس نے خود کو جدوجہد آزادی سے دور رکھا اور نوآبادیاتی حکمت عملی سے وابستہ تفرقہ انگیز نظریےکو فروغ دیا۔ یہ قومی اعزاز ہمارے حقیقی مجاہدین آزادی کی یادداشت اور ان کے سیکولر، متحدہ ہندوستان پر براہ راست حملہ ہے۔’
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے بھی سماجی اور ثقافتی تاریخ میں آر ایس ایس کی شراکت پر سوال اٹھائے اور اسے رجعت پسند، تفرقہ انگیز اور فرقہ وارانہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا،’سماجی اور ثقافتی تاریخ میں آر ایس ایس کی کیا خدمات ہیں؟ یہ ایک رجعت پسند، تفرقہ انگیز، فرقہ وارانہ، اور پولرائزنگ کو فروغ دینے والی تنظیم ہے جو ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔ میں وزیر اعظم کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ تحریک آزادی میں آر ایس ایس کے کردار کو واضح کریں۔ انہیں لوگوں کو سمجھانا چاہیے۔’
اسی طرح، عام آدمی پارٹی (عآپ) کےراجیہ سبھا ممبر سنجے سنگھ نے بھی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسی تنظیم کا جشن منا رہی ہے جس نے 52 سالوں تک قومی پرچم نہیں لہرایا اور نوآبادیاتی دور میں انگریزوں کی حمایت کی۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ-لیننسٹ) لبریشن کے جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ نے اس واقعہ کو ‘بدقسمتی’ قرار دیتے ہوئے کہا،’یہ ایک ایسی تنظیم ہے جس پر اس وقت کے وزیر داخلہ سردار پٹیل نے مہاتما گاندھی کے قتل میں اس کے کردار کی وجہ سے پابندی عائد کر دی تھی ۔’
انہوں نے مزید کہا، ‘شاید اس سے بھی بدتر بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت اسے بڑے جوش و خروش سے منا رہی ہے۔ آج بی جے پی حکومت اور آر ایس ایس کے درمیان کی لکیر دھندلا گئی ہے۔’
خصوصی طور پر ڈیزائن کردہ یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکہ جاری کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے آر ایس ایس کو ‘ابدی قومی شعور’ کا مجسمہ قرار دیا اور کہا کہ یہ تنظیم 2047 تک ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے مشن میں اہم کردار ادا کرے گی۔