پرینکا گاندھی نے کہا – اس ملک کا وزیر اعظم بزدل ہے

کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا نے راہل گاندھی کو لوک سبھا کی رکنیت سے نااہل قرار دیے جانے کے خلاف منعقد 'سنکلپ ستیہ گرہ' میں حکمراں بی جے پی پر سخت حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ شہید کے بیٹے کو غدار اور میر جعفر کہتے ہیں۔ ہمارے خاندان نے اس ملک کے لیے … اس ترنگے… اس سرزمین کے لیے خون بہایا ہے۔ اس ملک کی جمہوریت کو میرے خاندان کے خون نے سینچا ہے۔

کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا نے راہل گاندھی کو لوک سبھا کی رکنیت سے نااہل قرار دیے جانے کے خلاف منعقد ‘سنکلپ ستیہ گرہ’ میں حکمراں بی جے پی پر سخت حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ شہید کے بیٹے کو غدار اور میر جعفر کہتے ہیں۔ ہمارے خاندان نے اس ملک کے لیے … اس ترنگے… اس سرزمین کے لیے خون بہایا ہے۔ اس ملک کی جمہوریت کو میرے خاندان کے خون نے سینچا ہے۔

پرینکا گاندھی۔ (فوٹو بہ شکریہ: ویڈیو اسکرین گریب)

پرینکا گاندھی۔ (فوٹو بہ شکریہ: ویڈیو اسکرین گریب)

نئی دہلی: کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا نے اتوار کو اپنے بھائی اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو لوک سبھا  کی رکنیت سے نااہل قرار دیے جانے  کے خلاف کانگریس پارٹی کے ‘سنکلپ ستیہ گرہ’ میں شامل ہونے کے ساتھ ہی حکمراں بی جے پی پر سخت حملہ کیا۔

راہل گاندھی کی نااہلی کے خلاف احتجاج میں پارٹی لیڈروں اور کارکنوں نے اتوار کو راج گھاٹ پر مہاتما گاندھی کے مجسمے کے سامنے ایک روزہ ستیہ گرہ  کیا۔

پرینکا کے ساتھ پارٹی کے سربراہ ملیکارجن کھڑگے، راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت اور سینئر لیڈران کے سی وینوگوپال، پی چدمبرم، سلمان خورشید کے ساتھ پارٹی کے اعلیٰ عہدیداران ‘سنکلپ ستیہ گرہ’ میں شامل ہوئے۔

اس دوران پرینکا گاندھی نے کہا، ‘ایک شہید وزیر اعظم کا بیٹا، جس نے قومی اتحاد کے لیے ہزاروں کلومیٹر پیدل مارچ کیا، وہ کبھی بھی ملک کی توہین نہیں کر سکتا۔ میرے خاندان نے ہی اس ملک کی جمہوریت کو اپنے خون سے سینچاہے۔

انہوں نے کہا، ‘میرے والد کی لاش کو ترنگے میں لپیٹا گیا تھا اور ان کے پیچھے میرا بھائی چل رہا تھا، آپ بھری پارلیامنٹ میں  اس شہید کی توہین کرتے ہیں۔ اس کی  ماں کی توہین کرتے ہیں۔ اس شہید کے بیٹے کو آپ  غدار کہتے اور میر جعفر کہتے ہیں،آپ  نہرو خاندان پر انگلیاں اٹھاتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘آپ اس کشمیری روایت کی توہین کرتے ہیں جہاں ایک بیٹا اپنے باپ کے سر نیم کا استعمال کرتا ہے۔ میرے خاندان نے اس ملک کے لیے… اس ترنگے… اس سرزمین کے لیے خون بہایا ہے۔ اس سرزمین میں ان کا خون ہے، اس ملک کی جمہوریت کو میرے خاندان نے خون سے سینچا ہے۔

پرینکا گاندھی نے کہا، ‘آپ کے وزیر پارلیامنٹ میں میری ماں کی توہین کرتے ہیں۔ آپ کے ایک وزیر اعلیٰ کہتے ہیں، راہل گاندھی کو پتہ بھی نہیں ہے کہ ان کاباپ کون ہے؟ آپ کے وزیر اعظم پارلیامنٹ میں کھڑے  ہوکر کہتے ہیں آپ کا خاندان نہرو کا نام کیوں استعمال نہیں کرتا؟ پورے خاندان کی توہین کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، ‘آپ اس کشمیری روایت کی توہین کرتے ہیں،جس کے تحت ایک باپ کی موت کے بعد ایک بیٹا پگڑی پہنتا ہے اور خاندانی روایت کو آگے بڑھاتا ہے۔ لیکن آپ کے خلاف کوئی کیس نہیں ہوتا۔ آپ کو دو سال کی کوئی سزا نہیں ملتی۔ آپ کو جیل کی سزا نہیں ملتی۔آپ کو پارلیامنٹ سے کوئی باہرنہیں نکالتا! آپ کو کوئی منع نہیں کرتا کہ آپ برسوں تک الیکشن نہیں لڑ سکتے۔ کیوں؟’

انہوں نے کہا، ‘جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمیں ذلیل کر کے ہمیں ڈرا دیں گے، ہمیں دھمکیاں دیں گے، ہمیں ڈرانے کے لیے ایجنسیوں کا استعمال کریں گے، وہ غلط سوچتے ہیں۔ ہم اور مضبوطی سے لڑیں گے۔ ہم اس ملک کی جمہوریت کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ اس جمہوریت کی بنیاد کانگریس پارٹی کی عظیم شخصیات نے رکھی ہے۔ کانگریس پارٹی نے اس ملک کی آزادی کے لیے جنگ لڑی تھی اور ہم آج بھی اس ملک کی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘میرا بھائی پی ایم مودی کے پاس گیا اور انہیں پارلیامنٹ میں گلے لگایا اور کہا کہ انہیں آپ سے کوئی نفرت نہیں ہے۔ ہمارے مختلف نظریات ہوسکتے ہیں، لیکن ہمارے پاس نفرت کا نظریہ نہیں ہے۔

پرینکا گاندھی نے پوچھا، ‘آپ (بی جے پی) کنبہ پروری  کی بات کرتے ہیں، میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ بھگوان رام کون تھے؟ کیا وہ کنبہ پرور تھے، کیا پانڈو صرف اس لیےپریوار وادی تھے کہ وہ انہوں نے خاندانی اقدار کے لیے لڑائی کی تھی؟ اور کیا ہمیں شرم آنی چاہیے کیونکہ ہمارے خاندان کے افراد ملک کے لوگوں کے لیے لڑے؟’

پرینکا گاندھی نے کہا، ‘اس ملک کا وزیر اعظم بزدل ہے۔ مجھ پر مقدمہ کرو، مجھے جیل بھیج دو، لیکن سچ یہ ہے کہ اس ملک کا وزیراعظم بزدل ہے۔ اپنی طاقت کے پیچھے چھپا ہے، مغرور ہے۔ اس ملک کی ایک پرانی روایت ہے، ہندو مذہب کی  ایک پرانی روایت ہے، عوام مغرور بادشاہوں کو جواب دیتی ہے۔

اڈانی معاملے پر حکومت پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا آپ نہیں دیکھ رہے کہ آپ کی ساری دولت لوٹی جا رہی ہے۔ ایک شخص کو دیا جا رہا ہے، مٹھی بھر صنعتکاروں کو دیا جا رہا ہے۔ یہ کس کا پیسہ ہے؟ کیا یہ راہل گاندھی کی جائیداد ہے؟ یہ آپ کی جائیداد ہے۔ آپ کے لیے بنائے گئے پی ایس یو (سرکاری ملکیتی کمپنیاں) ان کو فروخت کیے جا رہے ہیں، انھیں ایک کے بعد ایک دیے  جا رہے ہیں۔ آپ کا روزگار ان پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگز، چھوٹے کاروباروں اور چھوٹے تاجروں سے آتا ہے۔ کوئی بڑا اڈانی آپ کو نوکری نہیں دے سکتا، وہ آپ کی نوکری ہی چھین لیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آنکھیں کھولو، یہ ساری حکومت، وزیر-ایم پی، ایک آدمی کو بچانے کی کوشش کیوں کرتے  ہیں؟ اس اڈانی میں ایسا کیا ہے کہ آپ اسے پورے ملک کی دولت دے رہے ہیں؟ ان کی شیل کمپنیوں میں ہزاروں کروڑ ہیں، لیکن آپ چیک نہیں کر سکتے! یہ اڈانی کون ہے؟ جس کا نام آتے ہی ، آپ بوکھلاجاتے ہیں!

انہوں نے کہا، ‘راہل گاندھی نے دنیا کے دو اعلیٰ ترین اداروں ہارورڈ اور کیمبرج سے ماسٹرز کیا ہے اور آپ نے انہیں پپو بنا دیا ہے۔ پھر آپ کو پتہ چلا کہ یہ ‘پپو’ یاترا پر نکلا ہے اور پتہ چلا کہ یہ پپو نہیں ہے… اس کے ساتھ تو لاکھوں لوگ چل رہے ہیں۔ وہ ایماندار ہے، وہ چیزوں کو سمجھتا ہے، وہ لوگوں کے پاس جا رہا ہے، ان کے مسائل سن رہا ہے اور لوگ اس کے ساتھ چل رہے ہیں… وہ خوفزدہ ہیں۔ وہ گھبرا گئے کہ ان کے پاس راہل گاندھی کے پارلیامنٹ میں اٹھائے گئے سوال کا جواب نہیں ہے۔

پرینکا گاندھی نے کہا، ‘یہ صرف راہل گاندھی کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ ملک کا معاملہ ہے۔ جب ہم کہتے ہیں کہ جمہوریت کو بچانا ہے تو ہم کیا بچانا چاہتے ہیں؟ جمہوریت کیا ہے؟ کھل کر جواب مانگو، سوال اٹھاؤ۔ یہی تو جمہوریت ہے! آپ کسی سے بھی پوچھ سکتے ہیں کہ اتنی مہنگائی کیوں ہے؟ بے روزگاری کیوں ہے؟ لیکن یہی  حق آپ سے چھینا جا رہا ہے۔ آپ کو ادھر ادھربھٹکایا جا رہا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پرینکا گاندھی نے کہا، ‘اس ملک کا وزیر اعظم بزدل ہے۔ مجھ پر مقدمہ کرو، مجھے جیل بھیج دو، لیکن سچ یہ ہے کہ اس ملک کا وزیراعظم بزدل ہے۔ اپنے اقتدار  طاقت کے پیچھے چھپا ہے، مغرور ہے۔ اس ملک کی ایک پرانی روایت ہے، ہندو مذہب کی ایک پرانی روایت ہے، عوام مغرور بادشاہ کو جواب دیتی ہے۔

واضح ہو کہ 23 مارچ کو گجرات میں سورت کی ایک عدالت نے کانگریس رہنما راہل گاندھی کو ان کے مبینہ ‘مودی سر نیم’ ریمارکس کے لیے  ان کے خلاف دائر 2019 کے ایک مجرمانہ ہتک عزت کے معاملے میں دو سال جیل کی سزا سنائی تھی۔

بتادیں کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے خلاف بی جے پی ایم ایل اے اور گجرات کے سابق وزیر پرنیش مودی نے 13 اپریل 2019 کو مقدمہ درج کرایا تھا۔ انہوں نے کرناٹک کے کولار میں لوک سبھا انتخابات کے دوران ایک ریلی میں راہل کی جانب سے مودی سر نیم والوں کے تعلق سے کیے گئے تبصرے کے سلسلے میں  شکایت کی تھی۔

مبینہ طور پر راہل گاندھی نے ریلی کے دوران کہا تھا، سبھی چور ،  چاہے وہ نیرو مودی ہوں، للت مودی ہوں یا نریندر مودی، ان کے نام میں مودی کیوں ہے؟ اگر ہم تھوڑا اور تلاش کریں گے تو ایسے اور بھی مودی سامنے آئیں گے۔

قصور وار ٹھہرائے جانے کے ایک دن بعد 24 مارچ کو راہل گاندھی کو لوک سبھا سے نااہل قرار دے دیا گیا۔ لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ وایناڈ سے ایم پی راہل گاندھی کو 23 مارچ 2023 سے نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔