اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے دعویٰ کیا 1977 سے 2017 تک تقریباً 50 ہزار بچوں کی جان انسفلائٹس سے گئی۔اس میں 70 سے 90 فیصدی بچے دلت او ر اقلیتی طبقہ کے تھے۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے پچھلی حکومتوں پر حملہ بولتے ہوئے الزام لگایا کہ ریاست میں 1977 سے 2017 تک جن پارٹیوں کی حکومت رہی ، ان لوگوں نے انسفلائٹس پر روک لگانے کے لئے کچھ نہیں کیا ، نتیجتاً پچھلے 40 سال میں تقریباً 50 ہزار بچوں کو اپنی جان گنوانی پڑی۔
وزیر اعلیٰ نے گزشتہ بدھ کو اسمبلی اسپیشل سیشن میں کہا کہ ،’اتر پردیش میں پہلی بار 1977 میں انفسلائٹس کے مریض کا پتہ چلا،لیکن کسی بھی حکومت نے مشرقی اتر پردیش کے 38 ضلعوں میں پھیلنے والی اس بیماری کی جانچ کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ان ضلعوں میں وی آئی پی ضلع رائے بریلی بھی شامل تھا۔’
انہوں نے کہا،1977 سے 2017 تک ایک سال سے لے کر 15 سال تک کے تقریباً 50 ہزار بچوں کی جان انسفلائٹس کی وجہ سے گئی،اس دوران اس کو روکنے کےلئے اپوزیشن کی جو بھی حکومتیں رہیں،ان کی خدمات صفر رہیں۔
یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ مرنے والے بچوں میں 70 سے 90 فیصدی دلت اور اقلیتی طبقہ سے تھے۔ جب 1988 میں میں پہلی بار ایم پی بنا تو میں نے یہ مدعا اٹھایا ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سال 2016 میں اکیوٹ انسفلائٹس سنڈروم کے تقریباً 2900 معاملےسامنے آئے تھے اور 491 بچوں کی موت ہوئی تھی۔سال 2017 میں 3911 معاملے سامنے آئے اور 641 موتیں ہوئیں ۔انہوں نے کہا کہ 2019 میں 30 اگست تک 938 معاملے آئے اور ان میں سے 35 کی موت ہوئی۔یوگی نے کہا کہ ٹیم ورک کی وجہ سے ہماری حکومت نے صفائی پر زور دیا اور اس بیماری کو پھیلنے سے روکا۔یوگی نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں بیکٹیریا سے پھیلنے والی بیماریوں کو پھیلنے سے روکنے کی کوشش کی ۔ ریاست میں ڈینگو ،ملیریا،فائلیریا،انسفلائٹس اور چکن گنیا نہیں پھیلا اور ایسا سوچھ بھارت ابھیان پر توجہ دینے سے ممکن ہوا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)