خصوصی رپورٹ :ستمبر 2018 میں مرکزی وزارت داخلہ نےمغربی بنگال سرکار کو خط لکھ کر کہا تھا کہ وہ آئی آئی ایس ای آر پروفیسر پارتھو سروتھی رائے اور 9 دوسرے لوگوں پر نظر بنائے رکھیں۔
آئی آئی ایس ای آر پروفسرق پارتھو سروتھی رائے ، فوٹو: دی وائر
نئی دہلی: ا سپائی ویئر پیگاسس کے ذریعے ہندوستان کے صحافیوں اورہیومن رائٹس کارکنوں کی جاسوسی کرنے کی خبروں کے بیچ یہ جانکاری سامنے آئی ہے کہ کلکتہ واقع 42 سالہ Molecular Biologist پارتھو سروتھی رائے کو یاہو سے ایک امیل ملا ہے جس میں انہیں ہوشیار رہنے کو کہا گیا ہے۔
یاہو سے ملے میل میں لکھا گیا ہے، ‘ہمارا ماننا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ آپ کا یاہو اکاؤنٹ سرکار کے حمایتی لوگوں کے نشانے پر ہو، جس کا مطلب ہے کہ وہ آپ کے اکاؤنٹ سے جانکاری حاصل کر سکتے ہیں۔’
رائے کینسر بایولاجی میں ماہر ہیں اور کولکاتہ میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجو کیشن اینڈ ریسرچ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔ وہ جانےمانے شہری حقوق کے کارکن اور کمیونسٹ رسالہ ‘سنہتی’ کے بانی مدیران میں سے ایک ہیں۔
سال 2012 میں ممتا بنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس سرکار کے کولکاتہ میں جھگی جھوپڑی والوں کو بے دخل کرنے کے فیصلے کے خلاف مبینہ طور پراحتجاج کرنے کی وجہ سے پارتھو رائے کو 10 دنوں کے لیے جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔ اس وقت دنیا بھر کے ماہرین تعلیم اورکارکنوں نے ان کی گرفتاری اور نظربندی کی اجتماعی طور پر مخالفت کی تھی۔
یاہوکے پیغام کے مطابق، رائے کے نجی ای میل کو ٹارگیٹ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نےدی وائرکو بتایا کہ انہیں یہ پیغام پانچ نومبر کو ان کے نجی ای میل اکاؤنٹ اور ان کے آئی آئی ا یس ای آر ای میل پتے پر ملا، جس کا استعمال وہ اپنی نجی آئی ڈی کے لیے ایک ری کوری اکاؤنٹ کے طور پر کرتے ہیں۔
پارتھو سروتھی کو یاہو سے موصول ہوا ای میل
انہوں نے کہا، ‘میل میں بہت واضح طور پر کہا گیا کہ مجھے سرکار کے حمایتی لوگوں کے ذریعے ٹارگیٹ کیا جا رہا ہے۔ میں نے یاہو کی ویب سائٹ کو دیکھا اور پایا کہ ایسے ای میل صرف تبھی بھیجے جاتے ہیں جب ویب سائٹ کو آپ کے اکاؤنٹ میں کچھ غیرمعمولی ہونے کا شک ہو۔ میں نے ای میل میں درج کئی لنک کو کھول کر دیکھا اور مجھے یقین ہوا کہ یہ ایک مصدقہ ای میل تھا۔’
د ی وائرنے رائے کو بھیجی گئی وارننگ کی تصدیق کی ہے لیکن اس میں لکھی گئی باتوں کو تصدیق نہیں کر پائی ہے۔ اس لئے یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ‘سرکار حمایتی لوگ’ کون ہیں یا حقیقت میں وہ کس سرکار کے لیے کام کرتے ہیں۔
یاہو کا جواب
اس بارے میں جب دی وائر نے یاہو سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ کمپنی کسی دوسرے فرد/پارٹی کےذریعے صارف کے اکاؤنٹ کا استعمال کرنے سے روکتی ہے۔یاہو کے ترجمان نے کہا، ‘ضروری نہیں کہ اس کا مطلب یہ ہو کہ صارف کا اکاؤنٹ کسی دوسرے فرد/گروپ کے ذریعے استعمال میں لایا گیا ہے، بلکہ ہم اس کے ذریعے صارف کو یاد دلاتے ہیں کہ وہ اپنا اکاؤنٹ محفوظ کریں اور اس کے لیے ضروری صلاح بھی مہیا کرائی جاتی ہے۔’
کمپنی نے یہ بتانے سے منع کر دیا کہ وہ کس بنیاد پر پتہ کرتے ہیں کہ کسی اکاؤنٹ کو ٹارگیٹ یا نشانے پر لیا جا رہا ہے۔ لیکن انہوں نے اتنا بتایا کہ کسی صارف کو تبھی ایسے پیغام بھیجے جاتے ہیں جب ہمیں اچھا خاصہ یقین ہوتا ہے کہ اسے ٹارگیٹ کیا جا رہا ہے۔ یاہو کے ذریعے بھیجی گئی وارننگ اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ نہ صرف وہاٹس ایپ بلکہ دوسرے سوشل میڈیا یا سروس پرووائیڈر کے ذریعے کارکنوں اور صحافیوں کی جاسوسی ہونے کا امکان ہے۔
دی وائر کو پتہ چلا ہے کہ پچھلے ہفتے اور لوگوں کو بھی یاہو کی طرف سے وارننگ ملی ہے کہ ان کے اکاؤنٹ کو کسی تھرڈ پارٹی کے ذریعے ٹارگیٹ کیا جا سکتا ہے۔ رائے کے علاوہ کئی دوسرے سماجی کارکنوں کی جاسوسی کرانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔رائے نے کہا، ‘چارج شیٹ میں کئی جگہوں پر میرا نام سامنے آیا ہے۔ حالانکہ مجھے ابھی تک ایک ملزم کے طورپر نامزد نہیں کیا گیا ہے یا پولیس کے ذریعے پوچھ تاچھ نہیں کی گئی ہے، میں ان کے رڈار پر ہوں۔ میرے تمام کام عام ہیں اور میں ریاست کی پالیسی اور ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی کا ناقدرہا ہوں۔ سرکار اس کو ایک ملک مخالف سرگرمی کے طور پر دیکھتی ہے۔’
بھیما کورے گاؤں معاملے میں کارکنوں کی گرفتاری کے بعد وزارت داخلہ نے مغربی بنگال سرکار کوخط لکھ کر گزارش کی تھی وہ دس لوگوں پر نظر رکھیں۔ اس میں رائے کا نام سب سے پہلے تھا۔