جولین اسانج نے 7 سال پہلے اکواڈور کے سفارت خانہ میں پناہ لی تھی۔ اکواڈور کے صدر لینن مورینو نے کہا کہ عالمی اصولوں کی بار بار خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے انھوں نے اسانج کی جائے پناہ واپس لے لی۔
نئی دہلی:نیوز ویب سائٹ وکی لیکسن کے شریک بانی جولین اسانج کو لندن کے اکواڈورین سفارت خانے سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اسانج نے 7 سال پہلے اکواڈور کے سفارت خانہ میں پناہ لی تھی۔ اسانج پر جنسی استحصال کا الزام تھا حالانکہ اب یہ معاملہ ختم ہو چکا ہے۔بی بی سی کی خبر کے مطابق؛پولیس نے کہا کہ کورٹ میں سرینڈر نہ کرنے کی وجہ سے ان کر گرفتار کیا گیا ہے۔
اکواڈور کے صدر لینن مورینو نے کہا کہ عالمی اصولوں کی بار بار خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے انھوں نے اسانج کی جائے پناہ واپس لے لی تھی۔
URGENT: Ecuador has illigally terminated Assange political asylum in violation of international law. He was arrested by the British police inside the Ecuadorian embassy minutes ago.https://t.co/6Ukjh2rMKD
— WikiLeaks (@wikileaks) April 11, 2019
حالانکہ وکی لیکس نے ٹوئٹ کر کے کہا ہے کہ اکواڈور نے غیر قانونی طور پر اسانج کے سیاسی پناہ کو ختم کیا اور یہ عالمی سطح کے قانونی کی خلاف ورزی ہے۔یو کے کے ہوم سکریٹری ساجد جاوید نے ٹوئٹ کر کہا،’جولین اسانج اب پویس حراست میں ہیں اور یو کے میں انصاف کا سامنا کر رہے ہیں۔
Nearly 7yrs after entering the Ecuadorean Embassy, I can confirm Julian Assange is now in police custody and rightly facing justice in the UK. I would like to thank Ecuador for its cooperation & @metpoliceuk for its professionalism. No one is above the law
— Sajid Javid (@sajidjavid) April 11, 2019
انھوں نے آگے لکھا،’میں اکواڈور کو مدد کرنے کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔قانون سے اوپر کوئی نہیں ہے۔’ 47 سالہ اسانج نے یہ کہتے ہوئے سفارت خانہ چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا کہ اگر انھوں نے ایسا کیا تو ان کی تحویل امریکہ کو دے دی جائے گی۔