نیتا جی سبھاش چندر بوس کے پوتےاور بی جے پی رہنما چندر کمار بوس نے کہا کہ ،اگر سی اے اے 2019کا کسی مذہب سے تعلق نہیں ہے تو اس میں ہندو، سکھ، بودھ، کرشچین، پارسی اور صرف جین کا نام کیوں ہے؟ اس میں مسلمانوں کو شامل کیوں نہیں کیا گیا ہے؟
نئی دہلی: مغربی بنگال بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی )کے نائب صدر اور نیتا جی سبھاش چندر بوس کے پوتے چندر کمار بوس نے شہریت ترمیم قانون پر سوال اٹھادیا ہے۔ چندر کمار بوس نے کہا ہے کہ ہندوستان سبھی مذاہب اور کمیونٹی کے لیے ہے۔ انہوں نے شہریت قانون کو لے کر اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ‘اگر سی اے اے 2019کا کسی مذہب سے تعلق نہیں ہے تو اس میں ہندو، سکھ، بودھ، کرشچین، پارسی اور صرف جین کا نام کیوں ہے؟ اس میں مسلمانوں کو شامل کیوں نہیں کیا گیا ہے؟ شفافیت ہونی چاہیے۔’
If #CAA2019 is not related to any religion why are we stating – Hindu,Sikh,Boudha, Christians, Parsis & Jains only! Why not include #Muslims as well? Let's be transparent
— Chandra Kumar Bose (@Chandrabosebjp) December 23, 2019
نیتاجی سبھاش چندر بوس کے پوتے کا کہنا ہے کہ ہندوستان کا موازنہ کسی اور ملک سے نہیں ہونا چاہیے…یہ ایک ایسا ملک ہے جو سبھی مذاہب اورکمیونٹی کے لیے ہے۔
Don't equate India or compare it with any other nation- as it's a nation Open to all religions and communities
— Chandra Kumar Bose (@Chandrabosebjp) December 23, 2019
قابل ذکر ہےکہ شہریت ترمیم قانون کے حق میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدرجےپی نڈا نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ کولکاتہ کی سڑکوں پر سوموار کو مارچ کیا تھا۔
اسی بیچ کچھ گھنٹوں بعد مغربی بنگال میں بی جے پی کے رہنما چندر کمار بوس نے ٹوئٹ کرتے ہوئے اس قانون پر سوال اٹھادیے ۔ انہوں نےاپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ، اس میں مسلمانوں کو شامل کیوں نہیں کیا گیا؟
If Muslims are not being persecuted in their home country they would not come,so there's no harm in including them. However, this is not entirely true- what about Baluch who live in Pakistan & Afghanistan? What about Ahwadiyya in Pakistan?
— Chandra Kumar Bose (@Chandrabosebjp) December 24, 2019
انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اگر مسلمانون کو ان کے آبائی وطن میں ستایا نہیں جارہا ہے تو وہ نہیں آئیں گے ، ا س لیے ان کو شامل کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ ، حالاں کہ یہ پوری طرح سچ نہیں ہے ۔ پاکستان اور افغانستان میں رہنے والے بلوچ کے بارے میں کیا کہنا ہے ؟ پاکستان میں احمدیہ کے بارے میں کیا کہنا ہے؟
India is a secular country, open to all religions and communities
— Chandra Kumar Bose (@Chandrabosebjp) December 23, 2019
انہوں نے ایک ٹوئٹر صارف کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ، ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے ، اس کو ہر مذہب اور کمیونٹی کے لیے کھلا ہونا چاہیے۔
غو رطلب ہے کہ ،بی جے پی میں سے اس قانون کے خلاف اس وقت آواز بلند ہونے لگی تھی ، جب بی جے پی سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر اس قانون کو لے کربیداری مہم چلا رہی ہے۔اس سے پہلےبی جے پی کی معاون پارٹی شرومنی اکالی دل نے بھی اس قانون میں مسلمانوں کو بھی جوڑ نے کی مانگ کی تھی۔ اکالی دل نے جمہوریت اور سیکولرازم کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی کے سامنے اپنی مانگ رکھی تھی۔ اکالی دل کے علاوہ لوک جن شکتی پارٹی نے بھی اس کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔
اس قانون میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سےہندوستان آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کااہتمام کیا گیا ہے۔اس ایکٹ میں ان مسلمانوں کوشہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔اس طرح کے امتیازکی وجہ سے اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان کی سیکولرفطرت کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو اس کے مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے سے منع نہیں کیا گیا تھا۔