وہاٹس ایپ نے کہا ہے کہ اس نے مئی 2019 میں بھی حکومت کو ہندوستانیوں کی سکیورٹی میں سیندھ لگانے کی جانکاری دی تھی۔ وہیں، حکومت کا کہنا ہے کہ وہاٹس ایپ نے جو اطلاعات دی تھیں وہ بہت ہی تکنیکی تھیں۔ ان میں ڈیٹا چوری کرنے یا پیگاسس کا ذکر نہیں تھا۔
نئی دہلی: اس سال ستمبر میں وہاٹس ایپ نے تحریری طور پر ہندوستانی افسروں کو اس بات کی جانکاری دی تھی کہ اسرائیلی کمپنی این ایس او کے پیگاسس اسپائی ویئر نے 121 ہندوستانیوں کی سکیورٹی میں سیندھ لگائی ہے۔ اس معاملے سے جڑے ذرائع نے اس کی جانکاری دی ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، اس تعداد کی تصدیق نہیں کی جا سکی ہے لیکن ایسا پتہ چلا ہے کہ اس تعداد میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔
وہاٹس ایپ کے ذرائع نے کہا کہ مئی سے لےکر اب تک اس معاملے میں ایک بار بھی سیدھے ان سے کچھ نہیں پوچھا۔ اس وقت انہوں نے ہمارے میسیج کا جواب نہیں دیا اور انہوں نے کوئی جانکاری بھی نہیں مانگی۔ اس سے پہلے وزارت انفارمیشن ٹکنالوجی (آئی ٹی) نے اس مسئلہ پر وہاٹس ایپ سے چار نومبر تک جواب مانگا تھا۔
اس کے بعد جمعہ کی رات کو وہاٹس ایپ کے ایک ترجمان نے حکومت کی درخواست کے جواب میں کہا کہ اس نے پیگاسس اسپائی ویئر سے لوگوں کے فون کی جاسوسی کرنے کے معاملے میں متعلقہ ہندوستانی اور بین الاقوامی حکام کو مئی 2019 میں مطلع کیا تھا۔
بیان میں کہا گیا، ‘ مئی میں ہم نے بہت ہی جلد سکیورٹی سے جڑے ایک معاملے کو حل کیا تھا اور متعلقہ ہندوستانی اور بین الاقوامی سرکاری حکام کو مطلع کیا تھا۔ تب سے ہم نے شکار ہوئے صارفین کی پہچان کرنے کے لئے کام کیا ہے اور امریکی عدالتوں کو این ایس او گروپ کے طور پر جانی جانے والی انٹر نیشنل اسپائی ویئر کمپنی کو جوابدہ ٹھہرانے کے لئے کہا ہے۔ ‘
اس نے آگے کہا، ‘ ہم حکومت ہند سے متفق ہیں کہ سکیورٹی کو کمزور کرنے کی کوشش کرنے والے ہیکرس سے صارفین کو بچانے کے لئے ہم مل جل کر کوشش کریں۔ وہاٹس ایپ اپنی فراہم کردہ سروس کے ذریعے صارف کے تمام پیغامات کے تحفظ کے لئے پرعزم ہے۔ ‘ وہیں، وہاٹس ایپ کے بیان پر سخت رد عمل دیتے ہوئے کچھ صحافیوں اور خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے مرکزی حکومت کے کچھ ذرائع نے کہا کہ وہاٹس ایپ نے جو اطلاعات دی تھیں وہ بہت ہی تکنیکی تھیں۔ ان میں ڈیٹا چوری کرنے یا پیگاسس کا ذکر نہیں تھا۔
حکومت کے بیان کے مطابق، ‘ وہاٹس ایپ نے مئی میں سی ای آر ٹی-آئی این کو جانکاری دی تھی۔ یہ پیگاسس یا ڈیٹا میں سیندھ لگانے کے کسی بھی ذکر کے بغیر خالص تکنیکی تھی۔ شیئر کی گئی جانکاری صرف ایک تکنیکی خامی کے بارے میں تھی لیکن اس فیکٹ کے بارے میں کچھ بھی نہیں تھا کہ ہندوستانیوں کی پرائیویسی سے سمجھوتہ کیا گیا تھا۔ ‘
سینئر صحافیوں کو دی گئی جانکاری میں سی ای آر ٹی-آئی این کو بھیجی گئی وہاٹس ایپ کی ایک رپورٹ کی تصویر بھی تھی۔ بتا دیں کہ، سی ای آر ٹی-آئی این ایک سینٹرل ایجنسی ہے جو ہیکنگ سے جڑے معاملوں کو دیکھتی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، حکومت کے ذرائع نے آگے کہا کہ اس تصویر میں ہندوستانی شہریوں کو کسی خاص خطرہ کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ غور طلب ہےکہ، فیس بک کی ملکیت والے پلیٹ فارم وہاٹس ایپ نے گزشتہ ہفتہ ایک چونکانے والے انکشاف میں کہا تھا کہ ہندوستان میں عام انتخابات کے دوران صحافیوں اور ہیومن رائٹس کارکنان پر نگرانی کے لئے اسرائیل کے اسپائی ویئر پیگاسس کا استعمال کیا گیا۔
یہ انکشاف سین فرانسسکو میں ایک امریکی وفاقی عدالت میں منگل کو دائر ایک مقدمہ کے بعد ہوا جس میں وہاٹس ایپ نے الزام لگایا کہ اسرائیلی این ایس او گروپ نے پیگاسس سے تقریبا 1400 وہاٹس ایپ صارفین کو نشانہ بنایا۔ حالانکہ، وہاٹس ایپ نے ہندوستان میں نگرانی کے لئے نشانہ بنائے گئے لوگوں کی شناخت اور ان کی واضح تعداد کا انکشاف کرنے سے انکار کر دیا۔ وہیں، وہاٹس ایپ کے ترجمان نے بتایا کہ وہاٹس ایپ پر نشانہ بنائے گئے لوگوں کی جانکاری تھی اس نے ان میں سے ہرایک سے رابطہ کیا تھا۔
اس کے بعد دی وائر سمیت کئی دیگر میڈیا اداروں نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ پیگاسس اسپائی ویئر سے جن ہندوستانیوں کو نشانہ بنایا گیا ان میں زیادہ تر ایسے سماجی اور ہیومن رائٹس کے کارکن، ماہرین تعلیم اور وکیل تھے جو بھیما-کورےگاؤں تنازعہ سے جڑے تھے۔