مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر پولیس کی بربریت کاموازنہ جلیاں والا باغ سانحہ سے کرتے ہوئے کہا کہ یہ سماج کے امن کو خراب کرنے کی سوچی سمجھی کوشش ہے۔ میری وزیر اعظم سےمؤدبانہ اپیل ہے کہ وہ جو طلبا کے ساتھ کر رہے ہیں نہ کریں۔
نئی دہلی: مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر پولیس کی بربریت کاموازنہ جلیاں والا باغ سانحے سے کیا ہے۔ ٹھاکرے نےمنگل کو ناگپور واقع ودھان بھون کے باہرصحافیوں سے کہا کہ اس طرح کی کارروائی سے ‘خوف کا ماحول’بنایا جا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اتوارکوجامعہ کے پاس کے علاقے میں شہریت قانون کی مخالفت میں ہو رہے ایک مظاہرےکے بعد دہلی پولیس یونیورسٹی کیمپس میں گھس آئی تھی اور وہاں طاقت کا استعمال کیا تھا۔ اس میں کئی طلبہ طالبات زخمی ہوئے تھے۔طلبا کا الزام ہے کہ یہاں پولیس نے لائبریری سمیت کیمپس میں مختلف جگہوں پر آنسو گیس کے گولے پھینکے، طلبا پرلاٹھی چارج کیا۔
سوموار کو جامعہ کی وائس چانسلر پروفیسرنجمہ اختر نے کہاکہ یونیورسٹی کے طلبا پر ہوئی کارروائی کی
اعلیٰ سطحی جانچ کی مانگ کرتی ہوں اور اس بارے میں ایف آئی آر بھی درج کرائی جائے گی۔
ٹھاکرے نے اس پر کہا، ‘یہ سماج کے امن کو خراب کرنے کی سوچی سمجھی کوشش ہے۔ جس طرح سے پولیس نے کیمپس میں زبردستی گھس کر طلبا پر فائرنگ کی، وہ جلیاں والا باغ کے سانحے جیسامعلوم ہوتا ہے۔’انہوں نے کہا کہ ملک کے نوجوانوں کے دل میں خوف پیدا کیا جا رہا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا، ‘مجھے لگتا ہے کوئی بھی ایسا ملک مستحکم نہیں رہ سکتا،جہاں کے نوجوان پریشان ہوں۔ میں مرکز سے اس ملک کے نوجوانوں کوغیر یقینی کی حالت میں نہیں ڈالنے کی اپیل کرتا ہوں۔’
ٹھاکرے نے کہا، ‘نوجوان ملک کا مستقبل ہیں اور ان میں بے انتہا صلاحیتیں ہیں۔ نوجوان کسی بم کی طرح ہیں جس میں دھماکہ نہیں ہونا چاہیے۔ میری وزیر اعظم سے مؤدبانہ اپیل ہے کہ وہ جو طلباکے ساتھ کر رہے ہیں نہ کریں۔’شہریت قانون اوراین آر سی کو لے کر ملک کے مختلف حصوں میں ہو رہےمظاہرے پر انہوں نے کہا کہ ریاست میں ابھی تک امن ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)