اس سے پہلے بی جے پی کی یووامورچہ کی رہنما پامیلا گوسوامی کے پاس مبینہ طور پر کوکین ملنے کے بعد انہیں ان کے ایک دوست اور نجی سکیورٹی گارڈ کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ پامیلا نے بی جے پی کےقومی جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ کے اسسٹنٹ راکیش سنگھ پر سازش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے معاملے کی سی آئی ڈی جانچ کی مانگ کی تھی۔
مغربی بنگال کے بی جے پی رہنما راکیش سنگھ۔ (فوٹو: فیس بک/ RakeshSinghKol)
نئی دہلی: مغربی بنگال پولیس نے بی جے پی رہنما راکیش سنگھ کومنشیات ضبطی معاملے میں ملوث ہونے کے الزام میں کولکاتہ سے تقریباً 130 کیلومیٹر دور مشرقی بردمان ضلع کے گلسی سے منگل رات کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ شہر کے بندرگاہ حلقہ میں بی جے پی کی ریاستی کمیٹی کے ممبر کے گھر میں داخل ہونے سے روکنے کے الزام میں کولکاتہ پولیس کی اینٹی منشیات یونٹ نے ان کے دو بیٹوں شیوم سنگھ (24)اور سوم سنگھ (22) کو بھی گرفتار کیا ہے۔
اس سے پہلے اس معاملے میں بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کی ریاستی سکریٹری پامیلا گوسوامی کو ان کے ایک دوست اور نجی سکیورٹی گارڈ کے ساتھ 19فروری کو جنوبی کولکاتہ کے نیو علی پور علاقے سے
گرفتار کیا گیا تھا۔گوسوامی کی کار سےتقریباً90 گرام کوکین ملی تھی۔ فیشن ماڈل رہ چکیں پامیلا کو 25 فروری تک کے لیے پولیس حراست میں بھیجا گیا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ یہ
سنگھ کی سازش ہے۔سنیچر کو پامیلا نے کہا تھا، ‘میں سی آئی ڈی جانچ چاہتی ہوں۔ بی جے پی کے راکیش سنگھ، جو کیلاش وجئے ورگیہ کے اسسٹنٹ ہیں کو گرفتار کیا جانا چاہیے۔ یہ(میرے خلاف)ایک سازش ہے۔’
اس کے بعد کولکاتہ پولیس نے سنگھ کو ایک نوٹس دیا تھا، جس میں ان سے معاملے کے سلسلے میں محکمہ کے سامنے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔اس کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ وہ کسی کام سے دہلی جا رہے ہیں اور واپس لوٹنے کے بعد پولیس کے سامنے پیش ہوں گے۔
کولکاتہ پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا،‘ایسا لگ رہا تھا کہ وہ بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے۔ انہیں شاید اس بات کا پتہ چل گیا تھا کہ پولیس انہیں تلاش کر رہی ہے، اس لیے گرفتاری سے بچنے کے لیے انہوں نے اپنی گاڑی بدل لی تھی۔’
سنگھ کو ضلع پولیس نے گلسی میں قومی شاہراہ کے ایک ناکہ پوائنٹ سے گرفتار کیا ہے۔حکام نے بتایا کہ سنگھ ایک کار میں تھے،جس میں وہ سی آئی ایس ایف کے سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ ایک نامعلوم جگہ جا رہے تھے۔ یہ اسٹاف انہیں ان کی سکیورٹی کے لیےدستیاب کرائے گئے تھے۔
انڈین ایکسپریس کی
رپورٹ کے مطابق، سنگھ بی جے پی کی مغربی بنگال ریاستی کمیٹی کے ممبر اور پارٹی کی بستی سیل کے کنوینرہیں۔
ہائی کورٹ نے پولیس نوٹس رد کرنے کی سنگھ کی عرضی خارج کی
اس سے پہلے کلکتہ ہائی کورٹ نے منگل کو سنگھ کی وہ عرضی خارج کر دی، جس کے ذریعے انہوں نے ڈرگس معاملے میں پولیس کے ایک نوٹس کو رد کرنے کی گزارش کی تھی۔سنگھ کے وکیلوں نے دلیل دی کہ ان کے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد سے ان کے خلاف کم سے کم 26 معاملے درج کیے گئے ہیں۔
وہیں،مغربی بنگال سرکار ریاست کی جانب سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ کشور دتا نے کہا کہ سنگھ کے اس سیاسی پارٹی میں شامل ہونے سے پہلے سے ان کے خلاف 56 معاملے التوا میں ہیں اور اس معاملے کا کوئی سیاسی تعلق نہیں ہے۔
جسٹس سویساچی بھٹاچاریہ نے دونوں فریق کی دلیلیں سننے کے بعد سنگھ کی عرضیاں خارج کر دیں۔
رپورٹ کے مطابق، مارچ، 2019 میں بی جے پی میں شامل ہونے سے پہلے سنگھ کانگریس میں تھے۔ سال 2016 کے اسمبلی انتخاب میں انہوں نے کانگریس سے انتخاب لڑا تھا، لیکن ٹی ایم سی سے ہار گئے تھے۔
ان کے خلاف دو درجن سے زیادہ مجرمانہ معاملے ہیں اور مئی 2019 میں امت شاہ کے روڈ شو کے دوران ایشور چندر ودیاساگر کی مورتی کے ساتھ توڑ پھوڑ سے جڑے معاملے میں بھی وہ ایک ملزم تھے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)