ملک کی اہم ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی ووڈافون-آئیڈیا کے چیئر مین کمار منگلم بڑلا نے کہا کہ اگر حکومت سے ہمیں مالی مدد نہیں ملی، تو کمپنی دیوالیہ ہو جائےگی۔
کمار منگلم بڑلا (فوٹو: رائٹرس)
نئی دہلی: ملک کی اہم ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی ووڈافون-آئیڈیا کے چیئر مین کمار منگلم بڑلا کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کے ذریعے اقتصادی مدد مہیا نہیں کرائی جاتی ہے تو کمپنی بند ہو جائےگی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد اس کے سامنے کھڑی پرانی دین داریوں کے معاملے میں حکومت کی طرف سے راحت نہیں ملی تو اس کا بازار میں بنے رکھنا مشکل ہے۔
کمپنی کے چیئر مین کمار منگلم بڑلا نے جمعہ کو یہاں ہندوستان ٹائمس لیڈرشپ سمِٹ میں حکومت سے راحت نہیں ملنے کی صورت حال میں کمپنی کی آگے کی حکمت عملی کے بارے میں پوچھنے پر کہا، ‘ اگر ہمیں کچھ نہیں ملتا ہے تو میرا ماننا ہے کہ اس سے ووڈافون-آئیڈیا کی کہانی کا خاتمہ ہو جائےگا۔ ‘ کمپنی نے پچھلا 53038 کروڑ روپے کا بقایا چکانے میں حکومت سے راحت کی مانگ کی ہے۔ گزشتہ سال بڑلا گروپ کی آئیڈیا سیل یولر اور برٹن کے ووڈافون نے ریلائنس جیو سے مقابلہ کے لئے آپس میں انضمام کر لیا تھا۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا ووڈافون انڈیا کمپنی میں اور سرمایہ کاری کرےگی۔ اس کے جواب میں انہوں نے کہا، ‘ اس بات کا کوئی مطلب نہیں کہ ڈوبتے پیسے میں اور پیسہ لگا دیا جائے۔ یہ ہمارے لئے اس کہانی کا خاتمہ ہوگا۔ ہمیں اپنی دکان (ووڈافون-آئیڈیا) بند کرنی ہوگی۔ ‘ حال ہی میں عدالت نے اپنے ایک حکم میں ٹیلی کمیونی کیشن کمپنیوں کی ایڈجیسٹیڈ گروس ریونیو (اے جی آر) کے معاملے میں حکومت کی تعریف کو صحیح ٹھہرایا تھا۔
اس کے بعد ایئرٹیل، ووڈافون آئیڈیا سمیت کئی پرانی ٹیلی کمیونی کیشن کمپنیوں پر کل 1.47 لاکھ کروڑ روپے بقایا چکانے کا دباؤ ہے۔ اس میں اسپیکٹرم یوز فیس، لائسنس فیس اور ان دونوں رقم کا 14 سال کا سود اور جرمانہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ جیو سے مقابلہ اور بھاری بھرکم قرض کی وجہ سے بھی یہ کمپنیاں دباؤ میں ہیں۔ ووڈافون آئیڈیا پر کل 1.17 لاکھ کروڑ روپے کا قرض ہے۔ اس بارے میں ایئرٹیل اور ووڈافون آئیڈیا دونوں نے ہی عدالت میں ریویوکے لیے عرضی ڈالی ہے۔
وہیں حکومت سے جرمانہ اور سود میں راحت دینے کی مانگ کی ہے۔ بڑلا نے امید جتائی کہ حکومت سے نہ صرف ٹیلی کیونی کیشن صنعت کو بلکہ دیگر صنعتوں کو بھی راحت ملےگی کیونکہ پچھلے سہ ماہی میں ملک کی اقتصادی شرح نمو 4.5 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ یہ ملک میں پچھلے چھ سال کے سب سے نچلی سطح کا اکانومک گروتھ کا اعداد و شمار ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ حکومت کو احساس ہے کہ یہ (ٹیلی کمیونی کیشن ) ایک اہم سیکٹر ہے اور ڈیجیٹل انڈیا کا پورا پروگرام اسی پر ٹکا ہے۔ یہ ایک حکمتِ عملی کا شعبہ ہے۔ ‘
جن ستا کی رپورٹ کے مطابق، بڑلا نے حکومت سے راحت نہیں ملنے کی حالت میں کمپنی کی آگے کی حکمت عملی سے جڑے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت سے راحت نہیں ملنے کی حالت میں کمپنی میں کسی اور طرح کی سرمایہ کاری نہیں ہو پائےگی۔ انہوں نے کہا، ‘ اس بات کا کوئی مطلب نہیں کہ ڈوبتے پیسے میں اور پیسہ لگا دیا جائے۔ ‘ بڑلا نے کہا کہ راحت نہیں ملنے کی حالت میں وہ کمپنی کو دیوالیہ ہونے کے عمل میں لے جائیںگے۔
اے جی آر پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ستمبر سہ ماہی میں دو پرانی ٹیلی کمیونی کیشن کمپنیوں ووڈافون-آئیڈیا اور بھارتی ایئرٹیل کا مشترکہ نقصان 74 ہزار کروڑ روپے کے پار چلا گیا تھا۔ گروپ کے چیف نک ریڈ نے کہا تھا کہ ووڈافون-انڈیا بند ہونے کے کگار پر ہے۔ حالانکہ بعد میں ان کا بیان آیا کہ میڈیا میں ان کے بیان کو توڑ-مروڑکر پیش کیا گیا۔
بڑلا نے نِک ریڈ کے بیان پر کہا، ‘ میں سمجھتا ہوں کہ جب نک نے یہ بیان دیا تھا، تب حکومت کافی کچھ کرنے کے بارے میں سوچ رہی تھی حکومت کو اس بات کا احساس تھا کہ ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹر کے لئے حالات کافی پیچیدہ ہیں اور پورا ڈیجیٹل انڈیا پروگرام اس پر ٹکا ہے۔ ‘ بڑلا نے جی ایس ٹی شرحوں کو کم کرنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا، ‘ اگر جی ایس ٹی شرحوں کو 15 فیصدی سے کم کر دیا جاتا ہے تو اس سے کافی مدد ملےگی۔ ‘
معلوم ہو کہ بڑلا گروپ نے آئیڈیا کو ووڈافون کے ساتھ ملاکر کے ملک کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی بنائی تھی۔ کمپنی کے پاس تقریباً 37 کروڑ صارفین بتائے گئے ہیں۔ ووڈافون-آئیڈیا میں آدتیہ بڑلا گروپ کی 27.66 فیصدی حصےداری ہے، وہیں ووڈافون کی 44.39 فیصدی حصےداری ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)