گزشتہ اتوار سے ہی قومی راجدھانی دہلی میں شر پسند عناصروں کی بھیڑ لاٹھی ڈنڈے، راڈ اور چھڑی لے کر گھوم رہی ہے اور مسلمانوں کے گھر اور دکانیں جلا رہی ہے۔ حالانکہ، جب شر پسند عناصروں کی بھیڑ سڑکوں پر فسادات کر رہی تھی اور لوگوں پر حملہ کر رہی تھی تب دہلی پولیس زیادہ تر خاموش تماشائی بنی رہی۔
نئی دہلی: دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں تشدد رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ان علاقوں سے لگاتار آگ زنی، پتھربازی اور فائرنگ کی خبریں آ رہی ہیں۔ دہلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے تشدد متاثرہ علاقوں میں زیادہ فورس تعینات کر رہے ہیں حالانکہ حالات سنبھلتے ہوئے دکھائی نہیں دے ر ہے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، نارتھ ایسٹ دہلی میں ہوئے تشدد میں مرنے والوں کی تعداد بدھ کو بڑھ کر 22 ہو گئی جبکہ کم سے کم 250 لوگ زخمی ہو گئے ہیں جن میں سے کئی لوگ شدید طور پر زخمی ہیں۔ ہیڈ کانسٹیبل سمیت زیادہ تر متاثرین کی گولی لگنے سے موت ہوئی ہے۔
گزشتہ اتوار سے ہی قومی راجدھانی دہلی میں شر پسند عناصروں کی بھیڑ لاٹھی ڈنڈے، راڈ اور چھڑی لے کر گھوم رہی ہے اور مسلمانوں کے گھر اور دکانیں جلا رہی ہے۔ حالانکہ، جب شر پسند عناصروں کی بھیڑ سڑکوں پر فسادات کر رہی تھی اور لوگوں پر حملہ کر رہی تھی تب دہلی پولیس زیادہ تر خاموش تماشائی بنی رہی ۔
تشدد کو دیکھتے ہوئے کئی علاقوں میں دفعہ 144 لگا دی گئی ہے۔ خاص کر موج پور، کردم پوری، چاند باغ، دیال پور جیسے علاقوں میں زیادہ نگرانی کی جا رہی ہے۔ پتھربازی کی خبریں آنے کے بعد کھجوری خاص علاقے میں ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف) کو تعینات کر دیا گیا ہے۔اس سے پہلے منگل کی صبح دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کمشنر کو نوٹس جاری کیا اور دوپہر 12.30 بجے تک قومی راجدھانی میں تشدد بھڑ کانے والوں کے خلاف کارروائی پر اسی دن رد عمل مانگا۔
جسٹس ایس مرلی دھر اور تلونت سنگھ کی بنچ نے کہا کہ پولیس کو عدالت کے احکام کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، بلکہ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے خود کارروائی کرنی چاہیے۔ہائی کورٹ نے تین بی جے پی رہنماؤں انوراگ ٹھاکر، پرویش صاحب سنگھ اور کپل مشراکے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور شہریت قانون کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دینے کے لیے ایک عرضی کی شنوائی کر رہی تھی۔
بتا دیں کہ، سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کر رہے لوگوں کو کپل مشرا کے بیانات کے 24 گھنٹے کے اندر فسادات اور بھیڑ کے حملے بھڑک گئے تھے۔
I have been in touch wid large no of people whole nite. Situation alarming. Police, despite all its efforts, unable to control situation and instil confidence
Army shud be called in and curfew imposed in rest of affected areas immediately
Am writing to Hon’ble HM to this effect
— Arvind Kejriwal (@ArvindKejriwal) February 26, 2020
وہیں، وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے ٹوئٹ کر کہا، ‘میں پوری رات بڑی تعداد میں لوگوں کے رابطے میں رہا۔ اپنی پوری کوشش کے بعد بھی پولیس حالات کو نہیں سنبھال پا رہی ہے۔ آرمی کو بلایا جانا چاہیے اور فوراً باقی کے متاثرہ علاقوں میں کرفیو لگایا جائے۔ میں اس بارے میں وزیرداخلہ کو خط لکھ رہا ہوں۔’
وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے منگل کو سبھی لوگوں سے گزارش کی کہ وہ امن و امان بنائے رکھیں۔ حالات کو ‘شرمناک ’ بتاتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ ضلع مجسٹریٹ سے کہا گیا کہ پولیس کے ساتھ فلیگ مارچ نکالا جائے۔ انہوں نے متاثرہ علاقوں کے سبھی مندروں اور مسجدوں سے بھی گزارش کی کہ وہ امن و امان بنائے رکھیں۔ کیجریوال نے دوپہر میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ میٹنگ کر حالات کے بارے میں چرچہ کی تھی۔
اب تک 11 ایف آئی آر درج
دہلی پولیس نے نارتھ ایسٹ دہلی میں ہوئے تشدد کے دوران 11 لوگوں کی موت کے بارے میں منگل کو 11 ایف آئی آر درج کی ہے۔ دہلی پولیس کے ترجمان مندیپ سنگھ رندھاوا نے کہا کہ نارتھ ایسٹ دہلی میں حالات قابو میں ہے۔حالانکہ کچھ حصوں سے تشدد کی خبریں آ رہی ہیں۔ اب تک 20 سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔
تشدد کا شکار ہوئے 11 لوگوں میں دہلی پولیس کے کانسٹبل رتن لال بھی شامل ہیں ذرائع نے بتایا کہ انہیں بائیں کندھے میں گولی لگی تھی۔ رندھاوا نے کہا کہ تشدد کے بارے میں 11 ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔ان سے بی جے پی رہنما کپل مشرا کے خلاف کارروائی کے بارے میں بھی سوال پوچھا گیا۔ انہوں نے سوال کے جواب میں کہا، ‘سبھی چیزیں جانچ کے دائرے میں ہیں۔ ہم جانچ کریں گے اور سازش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔’
ذرائع نے بتایا کہ بندوق لےکر کھلے عام گھومنے والے اور کئی راؤنڈ گولی چلانے والے شاہ رخ کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ ہم ادھرادھر ہو رہے تشدد پر کارروائی کر رہے ہیں۔ نارتھ ایسٹ دہلی میں مناسب تعداد میں پولیس فورسز تعینات کی گئی ہے۔ آر ایف، ایس ایس بی اور سی آر پی ایف کو تعینات کیا گیا ہے۔’
افسروں نے بتایا، ‘وزارت داخلہ نے ہمیں ایڈیشنل فورسز دی ہے اور ہم تعینات کر رہے ہیں۔’پولیس ذرائع نے بتایا کہ پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کی 67 کمپنیاں علاقے میں تعینات کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینئر افسر علاقے میں ہیں اور حالات پر قریبی نگرانی کے لیے کرائم برانچ اور دیگر یونٹ بھی کام کر رہی ہیں۔
افسر نے بتایا کہ سینئر افسر حالات پر قریب سے نظر رکھ رہے ہیں۔ رندھاوا نے بتایا کہ سوموار سے ہی پولیس کے پاس تشدد کے بارے میں فون آنے شروع ہو چکے تھے۔انہوں نے کہا، ‘ہمیں گوکل پوری، موج پور، بھجن پورہ، کراول نگر سے اس طرح کے تشدد کے بارے میں فون آئے اور ہم نے فورسز تعینات کی۔’
افسرنے کہا، ‘ہم نے اہم جگہوں پر فورسز تعینات کی۔ مظاہرین کے بیچ جھڑپ کے بعد حالات پر قابو کے لیے فورسز بھیجی تھی۔’رندھاوا نے بتایا کہ دو آئی پی ایس افسروں سمیت 56 پولیس اہلکاروں کو چوٹیں آئی ہیں۔ ڈی ایس پی (شاہدرہ) امت شرما کو سر میں چوٹ آئی ہے اور ان کی صحت پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 130 شہری زخمی ہوئے ہیں اور انہیں اسپتال میں بھرتی کیا گیا ہے۔ انہوں نے لوگوں سے امن و امان بنائے رکھنے اور کسی بھی افواہ پر دھیان نہیں دینے کی اپیل کی ہے۔
رندھاوا نے کہا، ‘کرفیونافذ ہونے کے بعد بھی وارداتیں سامنے آئیں اور ہم نے کارروائی کی۔ ہم واردات سے نپٹ رہے ہیں اور سخت کارروائی کر رہے ہیں۔ سبھی شر پسند عناصروں سے سختی سے نپٹا جائے گا۔’ حالات پر نظر رکھنے کے لیے ڈرون کا استعمال کیا جا رہا ہے اور بالکنی سے پتھربازی کرنے والوں کی پہچان سی سی ٹی وی سے ہو رہی ہے۔