صحافی ونود دوا مختلف ریاستوں میں ان کے خلاف درج ایف آئی آر رد کرنے کی اپیل کے ساتھ سپریم کورٹ پہنچے تھے۔سپریم کورٹ نے چھ جولائی تک ان کی گرفتاری پر روک لگاتے ہوئے مرکز، ہماچل پردیش سرکار اور پولیس کو نوٹس جاری کرکے کہا کہ دوا سے پوچھ تاچھ کے لیے انہیں 24 گھنٹے کا نوٹس دینا ہوگا۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سینئرصحافی ونود دوا کے خلاف مختلف ریاستوں میں درج ایف آئی آر کورد کرنے سے منع کر دیا۔ حالانکہ کورٹ نے اگلی شنوائی یعنی کہ چھ جولائی تک صحافی کی گرفتاری پر روک لگا دی ہے۔کورٹ نے ریاستی حکومت سے معاملے میں جانچ کے بارے میں اسٹیٹس رپورٹ دائر کرنے کو کہا ہے۔
اتوار کو ہوئی خصوصی شنوائی کے دوران جسٹس یویو للت، موہن شانتاناگودر اور ونیت سرن کی بنچ نے معاملے کو لےکرمرکز، ہماچل پردیش سرکار اور پولیس کو نوٹس جاری کیا۔بنچ نے جانچ پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہماچل پردیش پولیس کو ونود دوا سے پوچھ تاچھ کرنے کے لیے 24 گھنٹے پہلے نوٹس دینا ہوگا۔ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ پولیس ان کی رہائش پر ان سے پوچھ تاچھ کر سکتی ہے۔
واضح ہو کہ بی جے پی رہنما اجئے شیام کے ذریعے لگائے گئے سیڈیشن کے الزامات پر شملہ پولیس نے ونود دوا کو سمن جاری کیا تھا۔ ونود دوا کی جانب سے پیش ہوئے سینئر وکیل وکاس سنگھ کے ذریعے کئی بار گزارش کرنے کے باوجود کورٹ نے جانچ پر روک لگانے سے منع کر دیا۔
سنگھ نے کہا کہ سرکار کے خلاف نیوز نشر کرنے کی وجہ سے ایف آئی آر دائر کرکے ونود دوا کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘اگر دوا نے جو کہا ہے وہ سیڈیشن ہے تو اس بنیاد پر ملک میں صرف دو چینل ہی کام کر پائیں گے۔’اجئے شیام نے شکایت دائر کرکے کہا ہے کہ دواکے ذریعے وزیر اعظم نریندر مودی پر دہشت گردانہ حملوں اور موتوں کا استعمال ووٹ بینک کی سیاست کا الزام سرکار گرانے کے لیے لوگوں کو بھڑکا رہا ہے۔
شیام نے دعویٰ کیا ہے کہ ونود دوا سرکار اوروزیر اعظم کے خلاف ‘فیک نیوز’ پھیلاکر تشدد بھڑکا رہے ہیں۔اس سے پہلے ایک دوسرے شکایت گزار بی جے پی ترجمان نوین کمار نے دوا پر مبینہ طور پر ‘دہلی دنگوں کو لےکر غلط رپورٹنگ اور جیوترادتیہ سندھیا کے بی جے پی میں شامل ہونے کے وقت ان کے بارے میں سیاق و سباق سے الگ رپورٹنگ’
کا الزام لگایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوا یوٹیوب پر ایچ ڈبلیو نیوز چینل پر ‘د ی ونود دوا شو’کے توسط سے ‘فرضی جانکاریاں پھیلا’رہے ہیں۔دوا نے وزیر اعظم کے بارے میں ‘ڈر پھیلانے والا’ جیساتوہین آمیزلفظ کہہ کر ان کی توہین کی ہے۔ کمار نے یہ بھی کہا کہ دوا نے وزیر اعظم کو ‘کاغذی شیر’ بتایا تھا۔
اس سے پہلے دہلی ہائی کورٹ نے معاملے میں
ایف آئی آر پر روک لگا دی تھی۔ جسٹس انوپ جئےرام بھمبانی کی ایک رکنی بنچ نے کہا کہ پہلی نظر میں دوا کے خلاف کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے اور اس نشریات سے مختلف کمیونٹی کے بیچ نفرت یاامن میں خلل نہیں پڑتا ہے۔
ہائی کورٹ کے ذریعے ایف آئی آر پر روک لگانے کے دو دن بعد ہماچل پردیش پولیس نے ونود دوا کو سمن بھیجا تھا۔