معاملہ وڈودرا کےکھاسواڑی شمشان گھاٹ کا ہے، جہاں کورونا وائرس کی دوسری لہر شروع ہونے کے بعد سے ہی لاشوں کا انبار لگا ہے۔ یہ واقعہ 16 اپریل کا ہے۔ وڈودرا کے میئر نے کہا کہ کورونا مہاماری کے دور میں کمیونٹیز کو ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔
نئی دہلی: گجرات کے وڈودرا شہر میں بی جے پی کے کچھ رہنماؤں کی جانب سے ایک شمشان گھاٹ پر مسلمان رضاکار کی موجودگی کے خلاف احتجاج کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ معاملہ وڈودرا کے کھاسواڑی شمشان گھاٹ کا ہے، جہاں کورونا وائرس کی دوسری لہر شروع ہونے کے بعد سے ہی لا شوں کا انبار لگا ہے۔ یہ واقعہ 16 اپریل کا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،بی جے پی کی وڈودرا اکائی کےصدر ڈاکٹر وجئے شاہ سمیت بی جے پی رہنما پارٹی کے ایک رہنما کے آخری رسومات کی ادائیگی میں شامل ہونے کے لیے کھاسواڑی شمشان پہنچے تھے۔اس دوران یہاں ایک مسلمان رضاکار تھے، جو لاشوں کے آخری رسومات کے لیے لکڑی اور گوبر کے اپلے کے ساتھ چتا تیار کرنے میں مدد کر رہے تھے، جس کو لےکربی جے پی رہنماؤں نے اعتراض کیاہے۔
بعد میں ڈاکٹر وجئے شاہ نے وڈودرامیونسپل کو یہ یقینی بنانے کو کہا کہ شمشان میں مسلمان داخل نہیں ہوگا۔شاہ نے بتایا،‘ہمیں پتہ چلا کہ یہ مسلمان شخص دراصل چتا کے لیے لکڑی اور گوبر کے اپلے سپلائی کرنے والا ٹھیکیدار ہے، لیکن اس نے (مسلم شخص)شمشان میں کام کے لیےزیادہ مسلم نوجوانوں کی تقرری کی تھی، جو غلط ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘اچھے کام کے لیے اپنی مرضی سے کام کرنا ایک بات ہے، لیکن مذہبی تقاریب میں شامل ہونا، وہ بھی تب جب آپ کو اس کی جانکاری نہیں ہے،صحیح نہیں ہے۔ ہم نے میونسپل کو کہہ دیا ہے کہ لکڑی اور گوبر کے اپلے کی سپلائی کرنے والا ٹھیکیدار شمشان کے باہر ہی اس کی سپلائی کر سکتا ہے۔ اسے اندر آنے کی ضرورت نہیں ہے۔’
حالانکہ، وڈودرامیونسپل میں کئی بی جے پی رہنماؤں نے اس پر اعتراض کیا ہے۔میئر کیور روکڈیا نے کہا کہ اس معاملے کو آپسی بھائی چارے سے نمٹایا جائےگا۔ کورونا کے دور میں کمیونٹیز کو ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق، وڈودرا میں وبا کے قہر کے بعد سے ہی مسلم رضاکار ان معاملوں میں آخری رسومات ادا کرنے میں آگے رہے ہیں، جہاں متاثرہ فیملی نے آنے سے انکار کر دیا ہے یا وہ کورنٹائن کی وجہ سے شامل نہیں ہو پائے ہیں۔
ایک دیگربی جے پی رہنما نے کہا،‘پارٹی کے رہنماؤں کی طرف سے لیا گیا یہ فیصلہ بہت شرمناک ہے۔ ایسے وقت میں مذہبی نظریات کو ملانا صحیح نہیں ہے، جب پورا شہر اس سے جوجھ رہا ہے۔ ہم اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ وڈودرا میں مسلم گروپوں نے پچھلے سال کے دوران وڈودرا میونسپل کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔’
کھاسواڑی کے ایک اسٹاف ممبر نے کہا، ‘یہ شخص بنا تھکے کام کر رہا ہے۔ گزشتہ سال مسلم بھائیوں کے ذریعےشمشان میں کم سے کم 1000لاشوں کے آخری رسومات کی ادائیگی کی گئی ہے، لیکن کسی نے سوال نہیں کیا، کیونکہ لاشوں کے آخری رسومات کے لیے وہاں کوئی نہیں تھا۔’
اس بیچ وزیرمملکت یوگیش پٹیل اور وڈودرا کے ایس اوڈی ونود راؤ کے ساتھ میئر روکڈیا نے وبا کے دوران مددکے لیےشکریہ ادا کرنے کے لیےاتوار کو مسلم کمیونٹی کے لوگوں کے ساتھ بیٹھک کی۔ انہوں نے یہ کہہ کر اس تنازعہ کوختم کیا کہ مسلم ٹھیکیدار کو بدلا نہیں جائےگا۔