راہل گاندھی نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر محروم طبقات کے طلبہ کے ہاسٹل اور اسکالرشپ کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا

راہل گاندھی نے 10جون کو لکھے اپنے خط میں پی ایم مودی سے کہاہے کہ دلت، شیڈول ٹرائب (ایس ٹی)، انتہائی پسماندہ طبقہ (ای بی سی)، دیگر پسماندہ طبقہ (او بی سی) اور اقلیتی طلبہ کے   ہاسٹلوں کی حالت 'قابل رحم' ہے۔ اس کے علاوہ ان طلبہ  کے لیے پوسٹ میٹرک اسکالرشپ  کی فراہمی میں تاخیر ہو رہی ہے۔

راہل گاندھی نے 10جون کو لکھے اپنے خط میں پی ایم مودی سے کہاہے کہ دلت، شیڈول ٹرائب (ایس ٹی)، انتہائی پسماندہ طبقہ (ای بی سی)، دیگر پسماندہ طبقہ (او بی سی) اور اقلیتی طلبہ کے   ہاسٹلوں کی حالت ‘قابل رحم’ ہے۔ اس کے علاوہ ان طلبہ  کے لیے پوسٹ میٹرک اسکالرشپ  کی فراہمی میں تاخیر ہو رہی ہے۔

لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی۔ (تصویر بہ شکریہ: یوٹیوب/انڈین نیشنل کانگریس سے اسکرین شاٹ)

نئی دہلی: لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا ہے، جس میں دلت، درج فہرست قبائل (ایس ٹی)، انتہائی پسماندہ طبقہ (ای بی سی)، دیگر پسماندہ طبقہ (او بی سی) اور اقلیتی طلبہ کے ہاسٹلوں کی’قابل رحم’حالت کی جانب  توجہ مبذول کروائی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، راہل گاندھی نے اپنے خط میں محروم طبقات کے طلبہ کو پوسٹ میٹرک اسکالرشپ فراہم کرنے میں تاخیر کے معاملے کو بھی اٹھایا ہے اور وزیر اعظم سے ان اہم مسائل پر توجہ دینے کی گزارش  کی ہے۔

دی ہندو کے مطابق ، انہوں نے کہا کہ ان مسائل کی وجہ سے ان طبقات کے 90 فیصد طلبہ کے تعلیمی مواقع متاثر ہو رہے ہیں۔

معلوم ہو کہ راہل گاندھی نے یہ خط 10 جون کو لکھا ہے۔ اس میں انہوں نے کہا ہے، ‘پہلا مسئلہ دلت، ایس ٹی، ای بی سی، او بی سی اور اقلیتی برادریوں کے طلبہ کے لیے رہائشی ہاسٹل کی قابل رحم حالت ہے۔ بہار کے دربھنگہ میں امبیڈکر ہاسٹل کے حالیہ دورے کے دوران طلبہ نے شکایت کی کہ وہاں ایک کمرہ ہے، جس میں 6-7 طلبہ کو رہنے پر مجبور  ہونا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ بیت الخلاء گندے ہیں، پینے کا پانی صاف نہیں ہے، میس کی سہولت نہیں ہے اور لائبریری یا انٹرنیٹ تک رسائی نہیں ہے۔’

راہل گاندھی نے مزید کہا، ‘دوسرا مسئلہ محروم طبقات کے طلبہ کے لیے پوسٹ میٹرک اسکالرشپ میں تاخیر اور ناکامی ہے۔’

بہار کی مثال دیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے دعویٰ کیا کہ وہاں کا اسکالرشپ پورٹل تین سال سے بند ہے اور 2021-22 میں کسی بھی طالبعلم کو اسکالرشپ نہیں ملی ہے۔

گاندھی نے خط میں لکھا، ‘اس کے بعد بھی اسکالرشپ حاصل کرنے والے دلت طلبہ کی تعداد تقریباً آدھی رہ گئی ہے، جو مالی سال 23 میں 1.36 لاکھ سے مالی سال 24 میں 0.69 لاکھ تک پہنچ گئی۔ طلبہ کی شکایت ہے کہ اسکالرشپ کی رقم ذلت آمیز حد تک کم ہے۔’

راہل گاندھی نے کہا ہے کہ یہ ‘مسئلہ’ پورے ہندوستان میں پھیلا ہوا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے پی ایم مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ دلت، ایس ٹی، ای بی سی، او بی سی اور اقلیتی برادریوں کے طلبہ کے لیے ہر ہاسٹل کا آڈٹ کرائیں تاکہ ان طلبہ کے لیے اچھا انفراسٹرکچر، صفائی ستھرائی اور خوراک اور تعلیمی سہولیات کو یقینی بنایا جاسکے اور کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے مناسب فنڈز مختص کیے جاسکیں۔

اس کے علاوہ راہل گاندھی نے اسکالرشپ کی بروقت تقسیم، اسکالرشپ کی رقم میں اضافہ اور پوسٹ میٹرک اسکالرشپس کو بہتر طریقے سے نافذ کرنے پر بھی زور دیا ہے۔

راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ پی ایم مودی اس بات سے اتفاق کریں گے کہ ہندوستان اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک کہ محروم طبقات کے نوجوان آگے نہیں بڑھتے۔ انہوں نے اس سلسلے میں وزیراعظم سے مثبتردعمل کی توقع ظاہر کی ہے۔