اتراکھنڈ ٹریڈرس باڈی نے 91 دکانوں کی رجسٹریشن رد کی، تقریباً ساری دکانیں مسلمانوں کی

الزام ہے کہ اتراکھنڈ کے دھارچولا شہر میں نائی کی دکان پر کام کرنے والا ایک مسلم نوجوان دو ہندو نابالغ لڑکیوں کو ورغلا کر اپنے ساتھ لے گیا تھا، جس کے بعد دھارچولا ٹریڈ بورڈ نے مقامی انتظامیہ کے ساتھ مشاورت کرتے ہوئے 91 دکانوں کی رجسٹریشن رد کر دی، تقریباً ساری دکانیں مسلمانوں کی ہیں۔

الزام ہے کہ اتراکھنڈ کے دھارچولا شہر میں نائی  کی دکان پر کام کرنے والا ایک مسلم نوجوان دو ہندو نابالغ لڑکیوں کو ورغلا کر اپنے ساتھ لے گیا تھا، جس کے بعد دھارچولا ٹریڈ بورڈ نے مقامی انتظامیہ کے ساتھ مشاورت کرتے ہوئے 91 دکانوں کی رجسٹریشن رد کر دی، تقریباً ساری دکانیں مسلمانوں کی ہیں۔

اتراکھنڈ اسمبلی میں وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی۔ (تصویر: ویڈیو سے اسکرین گریب)

اتراکھنڈ اسمبلی میں وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی۔ (تصویر: ویڈیو سے اسکرین گریب)

نئی دہلی: اتراکھنڈ کے دھارچولا شہر میں ٹریڈرس باڈی (تاجروں کی تنظیم) نے 91 دکانوں کی رجسٹریشن رد کر دی ہے، اکثر دکانیں مسلمانوں کی ملکیت تھیں، کیوں کہ مبینہ طور پر شہر میں ایک نائی کی دکان پر کام کرنے والا مسلم نوجوان دو نابالغ ہندو لڑکیوں کے ساتھ فرار ہو گیا۔ دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، مقامی لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ‘بیرونی لوگوں’ کو مکانات اور دکانیں کرایہ پر نہ دیں، جس کی وجہ سے علاقے میں کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔

دی ٹیلی گراف کے مطابق، دھارچولا ٹریڈ بورڈ کے جنرل سکریٹری مہیش گبریال نے کہا، ‘مقامی انتظامیہ سے مشاورت کے بعد 91 دکانوں کی رجسٹریشن منسوخ کر دی گئی ہے اور ان کے مالکان کو علاقہ چھوڑنے کو کہا گیا ہے۔ ان میں سے کئی ہماری بیٹیوں کو ورغلا رہے ہیں۔’

انہوں نے مزید کہا، ‘گزشتہ ماہ بریلی کا ایک نائی دو نابالغ لڑکیوں کو ورغلا کر لے گیا۔ اس کے بعد ہم نے 91 دکانداروں کی نشاندہی کی جو یہاں غیر قانونی طور پر کاروبار کر رہے تھے۔ انہوں نے بورڈ کے ساتھ رجسٹریشن نہیں کرایا، جو کہ اتراکھنڈ میں لازمی ہے۔’

دی ہندو کے مطابق، جن 91 دکانداروں کی رجسٹریشن منسوخ کی گئی ہے، ان میں سے تقریباً 85 مسلمان ہیں۔ تاہم دی ٹیلی گراف کا کہنا ہے کہ یہ تمام دکانیں مسلمانوں کی ملکیت ہیں۔

گبریال نے کہا کہ ایسوسی ایشن نے 2000 سے پہلے دوسری ریاستوں سے یہاں آئے تمام تاجروں کے رجسٹریشن کو منسوخ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘اب تک شہر کے کل 175 تاجروں کی شناخت ہو چکی ہے۔ یہ سبھی مغربی اتر پردیش کے رہنے والے ہیں۔ اگر ہم یہاں سے باہر کے لوگوں کو ہٹا دیں گے تو مقامی نوجوان کاروبار شروع کر کے روزی کما سکیں گے۔’

دکن ہیرالڈ کے مطابق، لڑکیوں کو شہر چھوڑنے پر آمادہ کرنے میں ملوث افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دھارچولا پولیس اسٹیشن کے انچارج پرویز علی نے بتایا کہ فروری میں بریلی کے دو تاجروں کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر آئی پی سی کی دفعہ 363 (اغوا)، 376 (جنسی طور پر ہراساں کرنا)، 354 (عورت کی عزت کی توہین کرنے کے مجرمانہ طاقت کا استعمال)اور پاکسو ایکٹ کے تحت الزام عائد کیے گئے تھے۔

ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بائیکاٹ کی کال دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے اور ہراساں کرنے کی شکایت کرنے والے دکانداروں کو سکیورٹی فراہم کی جارہی ہے۔ دکن ہیرالڈ کے مطابق پتھورا گڑھ کی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ رینا جوشی نے کہا، ‘ہم نے ان عناصر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے جنہوں نے دکان مالکان کو اپنی دکانیں بند کرنے کے لیے مجبور کیا۔ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ شہر میں کاروبار کرنے والے باہری تاجروں کو پوری سکیورٹی دی جائے گی۔

دی ٹیلی گراف کے مطابق، دھارچولا کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ منجیت سنگھ نے کہا، ‘ہم لوگوں سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہیں۔ دکانداروں نے کچھ مسائل اٹھائے ہیں اور ہم جلد ہی ان کے یونین لیڈروں سے بات کریں گے۔’